دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس چندردھاری سنگھ اور جسٹس انوپ جئے رام بھامبھانی نے انجینیئر رشید کی عرضی پر سماعت کی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے بارہمولہ سے رکن پارلیمنٹ عبدالرشید شیخ یعنی انجینیئر رشید کو پارلیمنٹ کے موجودہ اجلاس میں شامل ہونے کی اجازت مل گئی ہے۔ ہندی نیوز پورٹل "ٹی وی 9 ہندی ڈاٹ کام" پر شائع رپورت کے مطابق دہلی ہائی کورٹ میں انجینیئر رشید کی عرضی پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے راحت دیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ پولیس سیکورٹی میں وہ پارلیمانی اجلاس میں شرکت کر سکتے ہیں۔ طویل سماعت کے بعد انجینیئر رشید کو 4 اپریل تک ختم ہو رہے بجٹ اجلاس میں شامل ہونے کی یہ اجازت حاصل ہوئی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس چندردھاری سنگھ اور جسٹس انوپ جئے رام بھامبھانی نے انجینیئر رشید کی عرضی پر سماعت کی۔ جسٹس بھامبھانی نے انجینیئر رشید کو راحت دیتے ہوئے یہ مشورہ بھی دیا کہ پارلیمنٹ کے سکریٹری جنرل سے گزارش کر انجینیئر رشید کے ساتھ ایک پولیس کو بھی پارلیمنٹ میں رہنے کی منظوری لی جا سکتی ہے۔

آج دہلی ہائی کورٹ میں انجینیئر رشید کی طرف سے سینیئر وکیل ہریہرن نے دلیلیں رکھیں۔ انہوں نے انجینیئر رشید کی طرف سے کہا کہ بطور رکن پارلیمنٹ میرا فرض بنتا ہے کہ میں پارلیمنٹ کی کارروائی میں شامل ہو سکوں۔ عدالتی کارروائی کے دوران انجینیئر رشید کی قانونی ٹیم نے حراستی پیرول کے لئے دلیل دی، جس سے انہیں مسلح پولیس کے ذریعہ ایسکارٹ کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں حصہ لینے کی اجازت مل سکے، جیسا کہ انہیں پہلے 2 دن کی اجازت دی گئی تھی۔ جسٹس بھامبھانی نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل سے سماعت کے دوران یہ سوال کیا کہ کیا سادے لباس میں ایک پولیس انجینیئر رشید کے ساتھ ایوان میں رہ سکتا ہے۔ اس پوری گفتگو کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا اور پھر پولیس حراست میں انجینیئر رشید کو پارلیمنٹ جانے کی اجازت مل گئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انجینیئر رشید کی انجینیئر رشید کو بھامبھانی نے اجلاس میں کی اجازت

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہینِ مذہب کے الزامات پر کمیشن بنانے کا فیصلہ معطل کردیا



اسلام آباد:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین مذہب کے الزامات پر کمیشن قائم کرنے کا جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا فیصلہ معطل کردیا اور کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

جسٹس خادم حسین سومرو نے استفسار کیا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا ۔ 400 کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے؟

وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے۔ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے؟

کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے۔

جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعدازاں عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا، عدالت نے توہین مذہب کے الزامات پر کمیشن قائم کرنے کا جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا فیصلہ معطل کردیا اور کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا۔

Tagsپاکستان

متعلقہ مضامین

  • علیمہ خان کا عمران خان سے پاور آف اٹارنی پر دستخط کی اجازت کیلئے عدالت سے رجوع
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہینِ مذہب کے الزامات پر کمیشن بنانے کا فیصلہ معطل کردیا
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
  • مانسون اجلاس میں بہار ووٹر لسٹ پر اپوزیشن کا ہنگامہ، پارلیمنٹ کی کارروائی ملتوی
  • شبلی فراز کی نو مئی کے کیسز یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت (کل )تک ملتوی
  • روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزا، پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس آج طلب کر لیا گیا
  • کشمیری رکن پارلیمنٹ انجینیئر رشید کو ملی حراستی پیرول، پارلیمانی اجلاس میں شرکت کریںگے
  • عدالتی اصلاحات کا ہر قدم سائلین کی ضروریات اور توقعات کے مطابق اٹھایا جائے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی