یورپی یونین کی اعلیٰ عہدیدار کی غزہ میں اسرائیلی حملوں پر شدید تشویش
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
برسلز/ غزہ: یورپی یونین کی کمشنر برائے مساوات حدجا لحبیب نے غزہ میں اسرائیلی حملوں اور طبی عملے، ایمبولینسوں اور اسپتالوں پر بمباری پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
حدجا لحبیب کا کہنا تھا کہ، "یہ حملے ان امدادی کارکنوں کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں جو شدید حالات میں لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے کوشاں ہیں۔ انسانیت سوز امدادی سرگرمیاں ہر حال میں جاری رہنی چاہئیں، اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی مکمل پاسداری ہونی چاہیے۔"
الجزیرہ کے مطابق، اسرائیلی فوج نے پیر کے روز غزہ کے ناصر اسپتال کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم از کم دو افراد شہید ہوگئے۔
دوسری جانب، فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (PRCS) کا کہنا ہے کہ ان کے نو امدادی کارکن تیسرے روز سے لاپتا ہیں۔ یہ اہلکار رفح میں ریسکیو مشن کے لیے روانہ ہوئے تھے، تاہم ان سے کوئی رابطہ نہیں ہو سکا۔
اسرائیلی حملوں پر یورپی یونین کے ردعمل کے بعد عالمی برادری پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت مؤقف اپنائے۔
غزہ میں جاری بمباری، اسپتالوں پر حملے، اور امدادی کارکنوں کی ہلاکتوں نے اسرائیل کے خلاف عالمی برادری کی خاموشی پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عالمی برادری فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں کرے، سلامتی کونسل میں اسحاق ڈار کا صدارتی خطبہ
نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سہ ماہی مباحثے کی صدارت پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کی۔ مباحثے کا موضوع ‘مشرق وسطیٰ کی صورتحال بشمول فلسطینی مسئلہ’ تھا۔
اپنے خطاب میں اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں، اسکولوں، اقوام متحدہ کی تنصیبات، امدادی قافلوں اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنانا ایک سوچا سمجھا عمل ہے جس کا مقصد اجتماعی سزا دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سلامتی کونسل غزہ میں جاری مظالم بند کروانے میں اپنا کردار ادا کرے، پاکستان
انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہیں بلکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعدد قراردادوں کے بھی خلاف ہیں۔ ساتھ ہی، انہوں نے یاد دلایا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے جو عبوری احکامات دیے ہیں، ان کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
انہوں نے فلسطینی مسئلے کو اقوام متحدہ کی ساکھ اور اثر کا امتحان قرار دیا اور کہا کہ اگر عالمی ادارہ اس مسئلے پر کوئی ٹھوس کارروائی کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
Deputy Prime Minister/Foreign Minister, Senator Mohammad Ishaq Dar @MIshaq50, presided over the United Nations Security Council's Quarterly Open Debate on the "Situation in the Middle East including the Palestinian Question". The Open Debate was upgraded to the Ministerial level… pic.twitter.com/UrAWI4iGey
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) July 23, 2025
اس موقع پر انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی، اسرائیلی قبضے اور جبری بے دخلی کا خاتمہ، اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کی بحالی، غزہ کی تعمیر نو کے لیے عرب اور او آئی سی کے منصوبے پر عمل درآمد اور دو ریاستی حل کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششیں کرے۔
اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور جامع امن کے لیے شام، لبنان اور ایران جیسے خطوں میں جاری بحرانوں کو بھی پرامن سفارتی طریقے سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف فلسطین نہیں بلکہ پورے خطے میں امن اسی وقت قائم ہو سکتا ہے جب تمام مسائل کو بین الاقوامی قانون اور مؤثر کثیرالطرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ جنگ فوری بند کرے: برطانیہ، فرانس اور 23 ممالک کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ فلسطینی عوام کو انصاف، آزادی، وقار اور اپنی خودمختار ریاست پر مبنی حقوق دیے جائیں جن سے وہ دہائیوں سے محروم ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہی راستہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن اور استحکام کی ضمانت فراہم کر سکتا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ سے ایکس پر جاری ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سربراہی میں اس مباحثے کو وزیر سطح تک اپ گریڈ کیا گیا جس سے نہ صرف اس کی اہمیت میں اضافہ ہوا بلکہ عالمی برادری کی توجہ بھی بھرپور طریقے سے اس سنگین انسانی مسئلے کی جانب مبذول ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل پاکستان جنگ بندی سلامتی کونسل غزہ فلسطین ہلاکتیں