توشہ خانہ ٹوکیس کی سماعت بار بار ملتوی کرنے پر عدالت سے وجوہات بتانے کی درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)توشہ خانہ ٹوکیس کی سماعت بار بار ملتوی کرنے پر عدالت سے وجوہات بتانے کی درخواست دائر کردی گئی،بانی پی ٹی آئی کی جانب سے وکلا سلمان صفدر، قوسین مفتی اور ارشد تبریز نے درخواست دائر کی،توشہ خانہ ٹو کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت اور وہین بانی پی ٹی آئی کی حاضری لگوانے کی استدعا کی گئی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ توشہ خانہ ٹو کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت اچانک منسوخ کردی گئی، توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت اڈیالہ جیل کی بجائے جوڈیشل کمپلیکس جی 11میں ہوئی،27فروری،11مارچ کو بھی توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت منسوخ یا ملتوی کردی گئی،بانی پی ٹی آئی کی حاضری کے بغیرسماعت ملتوی یا منسوخ کرنا سنجیدہ تحفظات پیدا کررہا ہے،سماعت بغیرقانونی وجہ کے منسوخ یا ملتوی نہیں کی جا سکتی،درخواست میں مزید کہا گیاہے کہ ملزم کی حاضری کو دیکھنا ضروری ہے15روز سے زائد ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، عدالت تسلسل کے ساتھ سماعت موخر یا ملتوی نہ کرے اور باقاعدہ وجوہات بتائے۔
چیف الیکشن کمشنر سمیت ممبران کی تعیناتی میں تاخیر پر وزیراعظم اور صدر کو نوٹس جاری
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔