مصطفیٰ عامر قتل کیس، ملزم ارمغان کے گھر سے برآمد ہونے والی تجوریوں سے ہیرے جواہرات اور نقدی غائب
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
کراچی:
مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے برآمد ہونے والی دو تجوریوں میں سے مبینہ طور پر ہیرے جواہرات اور نقدی غائب ہوگئے ہیں۔ان تجوریوں کتنی مالیت کے زیورات اور نقدی تھے یہ واضح نہیں ہوسکا یے ؟۔
یہ انکشاف بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی کے مصطفی عامر قتل کیس کی تحقیقات پر سینٹرل پولیس آفس کراچی میں ہونے والے دوسرے اجلاس میں حکام نے کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ احلاس میں حکام نے سنسنی خیزانکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم ارمغان نے ملازمین کے اکاؤنٹس سے 6ماہ میں 25کروڑ روپے خرچ کیے۔
حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان کی مہنگی گاڑیاں تحویل میں لے لی گئیں ہیں اور درجنوں بینک اکائونٹس مجمند کردیے گئے ہیں۔
کمیٹی نے تجوریوں سے مبینہ طور ہیرے جوارات اور نقدی غائب ہونے کے معاملہ کی تحقیقات کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی کی سربراہی چیئرمین و رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے کی۔اجلاس میں مصطفی عامر قتل کیس اور اس پر ہونیوالی ابتک کی تفتیش و پیش رفت سے متعلق تفصیلی بریفنگ کا احاطہ کیا گیا۔
اجلاس میں اراکین کمیٹی ایم این اے نبیل گبول،آغارفیع اللہ، خواجہ اظہاالحسن، سمیت آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی کراچی،جوائنٹ سیکریٹری وزارت داخلہ،ایڈشنل ڈی جی ایف آئی اے،بریگیڈیئر اے این ایف، ڈائریکٹر ایف آئی اے،سیکریٹری ایکسائزسندھ،ڈی آئی جیز،اسٹبلشمنٹ،سی آئی اے،ساؤتھ،ایس ایس پی اے وی سی سی،ایس آئی یو سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کے آغاز میں کمیٹی نے گذشتہ اجلاس کے منٹس کو حتمی شکل دیتے ہوئے کثرت رائے سے منظور کیا اور کیس پر مذید تفتیشی پیش رفت سے متعلق دریافت کیا۔
اس موقع پر مصطفی عامر قتل کیس کی تحقیقات پر سندھ پولیس،ایف آئی اے اور محکمہ انسداد منشیات کی جانب سے کی جانے والی اب تک کی تحقیقات اور کاروائیوں سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس کے شرکاء کو آئی جی سندھ غلام نبی میمن،ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر،ڈائریکٹر انفورسمنٹ محکمہ انسداد منشیات بریگیڈیئر عمر،ڈائریکٹر ایف آئی اے نعمان صدیقی اور سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سلیم راجپوت نے متعلقہ محکمہ کی جانب سے مصطفی عامر قتل کیس،منی لانڈرنگ،منشیات مافیاز اور دیگر جرائم پر اب تک کی تمام تر تفصیلات اور موجودہ صورتحال سے پوائنٹ ٹو پوائنٹ آگاہ کیا۔
کمیٹی نے سندھ پولیس،ایف آئی اے اور دیگراداروں کی جانب سے کیس میں مل کر کام کرنے اور تفتیش میں ٹھوس شواہداکٹھے کرنے،حقائق تک پہنچنے اور اب تک کی تحقیقات کوسراہا۔
کمیٹی اراکین کی جانب سے مصطفی عامر قتل کیس میں آئندہ اجلاس کے انعقاد کے بعد تحقیقات مکمل کرکے اپنی رپورٹ قومی اسمبلی کو جمع کروانے اور عوام کے ساتھ بزریعہ میڈیا حقائق شیئرکرنے کا اعادہ بھی کیا گیا۔
کمیٹی نے زور دیا کہ تمام ادارے آئندہ اجلاس تک مصظفی عامر قتل کیس کے منتطقی،قانونی اور آئینی انجام سے متعلق کمیٹی کو آگاہ کریں تاکہ کمیٹی اپنی تفصیلی رپورٹ نتائج اور سفارشات کے ساتھ ترتیب دے سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مصطفی عامر قتل کیس کی تحقیقات ایف آئی اے کی جانب سے اجلاس کے کمیٹی نے اور نقدی
پڑھیں:
25 ہزار ملازمین کے بیروزگار ہونے کا خدشہ
سرکاری ادارے کی بندش سے 25 ہزار افراد بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کسی کو بیروزگار نہ ہونے دیں، ملک پہلے ہی بیروزگاری کا شکار ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی ہاؤسنگ اینڈ ورکس پر قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا ، ایڈیشنل سیکریٹری ہاؤسنگ سے چیئرمین کمیٹی نے پاک پی ڈبلیو ڈی سے متعلق سوال کیا۔پاک پی ڈبلیو ڈی کی بندش سے 25 ہزار افراد بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے ، چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ کسی کو بیروزگار نہ ہونے دیں، ملک پہلے ہی بیروزگاری کا شکار ہے، پاک پی ڈبلیو ڈی کی بندش سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہونے کا اندیشہ ہیں۔
اراکین اسمبلی نے 25 ہزار ملازمین کی ملازمتیں بچانے کا مطالبہ کر دیا اور کہا بندش سے قبل متبادل روزگار کا واضح منصوبہ پیش کیا جائے۔چیئرمین کمیٹی عبدالغفور نے کہا کہ اگر فیصلے فائلوں میں رہیں گے تو کمیٹی کا کیا فائدہ، تو ممبر کمیٹی عثمان علی نے کہا پروجیکٹس تعطل کا شکار ہیں، منسٹری ہمیں پنجاب بھیجتی ہیں اور پنجاب والے واپس منسٹری۔
ممبر کمیٹی حسان صابر کا کہنا اتھا کہ ایک ڈیپارٹمنٹ کو بند کر دیا اور دوسرا کھڑا ہی نہیں کیا،چیئرمین کمیٹی کی بات کی تائید کرتا ہوں، پاک پی ڈبلیو ڈی کو بحال کرنا چاہے، بتایا جائے کونسے 25 ہزار ملازمین فارغ کیے گئے۔ممبر کمیٹی انجم عقیل نے کہا سرکاری اداروں کے پراجیکٹ جتنے بھی ہوتے تاخیر کا شکار ہیں، سرکاری پراجیکٹ سرکاری محکموں کو دینے ہی نہیں چاہیے، ہاوسنگ کا پراجیکٹ 14 سال سے تاخیر کا شکار ہے ، اسکا ذمہ دار کون ہے۔
ریاض حسین پیرزادہ نے کہا میں نے کچھ عرصہ پہلے وزارت کا چارج سنبھالا ہے، سب ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔اراکین کمیٹی نے متفقہ طورپرمطالبہ کیا پاک پی ڈبلیو ڈی کی بندش پر وزیراعظم نظر ثانی کریں، پاک پی ڈبلیوڈی کی بندش سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہو رہے ہیں، ادارے کو بند کرنے سے پہلے متبادل نظام قائم کیا جانا چاہیے۔