کراچی:

مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے برآمد ہونے والی دو تجوریوں میں سے مبینہ طور پر ہیرے جواہرات اور نقدی غائب ہوگئے ہیں۔ان تجوریوں کتنی مالیت کے زیورات اور نقدی تھے یہ واضح نہیں ہوسکا یے ؟۔

یہ انکشاف بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی کے مصطفی عامر قتل کیس کی تحقیقات پر سینٹرل پولیس آفس کراچی میں ہونے والے دوسرے اجلاس میں حکام نے کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ احلاس میں حکام نے سنسنی خیزانکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم ارمغان نے ملازمین کے اکاؤنٹس سے 6ماہ میں 25کروڑ روپے خرچ کیے۔

حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان کی مہنگی گاڑیاں تحویل میں لے لی گئیں ہیں اور درجنوں بینک اکائونٹس مجمند کردیے گئے ہیں۔

کمیٹی نے تجوریوں سے مبینہ طور ہیرے جوارات اور نقدی غائب ہونے کے معاملہ کی تحقیقات کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی کی سربراہی چیئرمین و رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے کی۔اجلاس میں مصطفی عامر قتل کیس اور اس پر ہونیوالی ابتک کی تفتیش و پیش رفت سے متعلق تفصیلی بریفنگ کا احاطہ کیا گیا۔

اجلاس میں اراکین کمیٹی ایم این اے نبیل گبول،آغارفیع اللہ، خواجہ اظہاالحسن، سمیت آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی کراچی،جوائنٹ سیکریٹری وزارت داخلہ،ایڈشنل ڈی جی ایف آئی اے،بریگیڈیئر اے این ایف، ڈائریکٹر ایف آئی اے،سیکریٹری ایکسائزسندھ،ڈی آئی جیز،اسٹبلشمنٹ،سی آئی اے،ساؤتھ،ایس ایس پی اے وی سی سی،ایس آئی یو سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔

اجلاس کے آغاز میں کمیٹی نے گذشتہ اجلاس کے منٹس کو حتمی شکل دیتے ہوئے کثرت رائے سے منظور کیا اور کیس پر مذید تفتیشی پیش رفت سے متعلق دریافت کیا۔

اس موقع پر مصطفی عامر قتل کیس کی تحقیقات پر سندھ پولیس،ایف آئی اے اور محکمہ انسداد منشیات کی جانب سے کی جانے والی اب تک کی تحقیقات اور کاروائیوں سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔

اجلاس کے شرکاء کو آئی جی سندھ غلام نبی میمن،ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر،ڈائریکٹر انفورسمنٹ محکمہ انسداد منشیات بریگیڈیئر عمر،ڈائریکٹر ایف آئی اے نعمان صدیقی اور سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سلیم راجپوت نے متعلقہ محکمہ کی جانب سے مصطفی عامر قتل کیس،منی لانڈرنگ،منشیات مافیاز اور دیگر جرائم پر اب تک کی تمام تر تفصیلات اور موجودہ صورتحال سے پوائنٹ ٹو پوائنٹ آگاہ کیا۔

کمیٹی نے سندھ پولیس،ایف آئی اے اور دیگراداروں کی جانب سے کیس میں مل کر کام کرنے اور تفتیش میں ٹھوس شواہداکٹھے کرنے،حقائق تک پہنچنے اور اب تک کی تحقیقات کوسراہا۔

کمیٹی اراکین کی جانب سے مصطفی عامر قتل کیس میں آئندہ اجلاس کے انعقاد کے بعد تحقیقات مکمل کرکے اپنی رپورٹ قومی اسمبلی کو جمع کروانے اور عوام کے ساتھ بزریعہ میڈیا حقائق شیئرکرنے کا اعادہ بھی کیا گیا۔

کمیٹی نے زور دیا کہ تمام ادارے آئندہ اجلاس تک مصظفی عامر قتل کیس کے منتطقی،قانونی اور آئینی انجام سے متعلق کمیٹی کو آگاہ کریں تاکہ کمیٹی اپنی تفصیلی رپورٹ نتائج اور سفارشات کے ساتھ ترتیب دے سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مصطفی عامر قتل کیس کی تحقیقات ایف آئی اے کی جانب سے اجلاس کے کمیٹی نے اور نقدی

پڑھیں:

قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات

پیپلز پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) محکمہ موسمیات سے ادارے کی بارش سے متعلقہ پیشگوئی پر سوالات پوچھ لیے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس ہوا، جس میں ڈی جی محکمہ موسمیات نے شرکاء کو بریفنگ دی۔

اس موقع پر پی پی پی کے منور علی تالپور نے کہا ہے کہ ایک بار محکمہ موسمیات نے 4 دن کی بارش بتائی، ایک قطرہ بھی برسات نہیں ہوئی۔

پی پی پی شازیہ مری نے کہا کہ محکمہ موسمیات جس دن بارش بتاتا ہے اس دن بارش نہیں ہوتی، جس دن محکمہ موسمیات کہتا ہے آج بارش نہیں ہوگی اس دن ہوجاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم بارش کا سن کر چھتری لے کر نکلتے ہیں تو بارش ہی نہیں ہوتی، بتایا جائے کہ محکمہ موسمیات کا بجٹ کتنا ہے اور ملازمین کتنے ہیں۔

ڈی جی محکمہ موسمیات نے بتایا کہ ہمارے ملک بھر میں 120 سینٹرز ہیں، جہاں سے ہر گھنٹے ڈیٹا آتا ہے، میٹ ڈپارٹمنٹ کا بجٹ 4 ارب اور ملازمین کی تعداد 2 ہزار 430 ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ کہا گیا تھا کہ سندھ کو سپر فلڈ ہٹ کرے گا، ہم نے پہلے دن سے کہا تھا سندھ کو سپر فلڈ ہٹ نہیں کرے گا، ہماری اتنی محنت کے باوجود ہمارا نام نہیں لیا جاتا۔

ڈی جی محکمہ موسمیات نے مزید کہا کہ اپریل کے آخر میں مون سون سے متاثرہ 10ممالک کا اجلاس ہوا، جنوبی ایشیا کلائمنٹ فورم میں بھی خطے کی معلومات شیئر ہوئی تھیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مئی کے درجہ حرارت کی بنیاد پر کئی گئی فورکاسٹ میں پاکستان اور بھارت میں معمول سے زیادہ بارشیں تھیں، 29 مئی کو زیادہ بارشوں سےمتعلق بتادیا تھا، اس دفعہ محکمہ موسمیات کی بات سنی ہی نہیں گئی۔

فیڈرل فلڈ کمشنر نے بتایا کہ 22 جولائی کو کراچی میں 1 گھنٹے میں 160 ملی میٹر بارش ہوئی، اسلام آباد میں 22 جولائی کو 184 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

اس پر شازیہ مری نے سوال اٹھایا کہ کیا ماضی میں بھی اسلام آباد میں اتنی بارش ہوئی جتنی اس بار ہوئی؟

ڈی جی محکمہ موسمیات نے جواب دیا کہ جولائی2001ء میں یہاں 600 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سب اداروں کو بتا دیا تھا کہ تیز بارشیں آئیں گی، ہم نے یہ بھی بتایا تھا کہ ملک میں سیلاب آئیں گے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ہم کسی دن محکمہ موسمیات چلے جاتے ہیں، سسٹم کا جائزہ لے لیتے ہیں، دیکھیں گے محکمہ موسمیات کی پیشگوئیاں کیوں نہیں درست ہوتیں، یہ بھی دیکھیں گے کہ محکمہ موسمیات کے پاس ٹیکنالوجی کونسی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہینڈلنگ کا معاملہ، عمران خان کا شامل تفتیش ہونے سے انکار
  • ڈریپ کو ایک بین الاقوامی معیار کی ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کیلئے پر پرعزم ہیں،وزیر صحت مصطفی کمال
  • رینالہ خورد میں ہونے والا ٹرین حادثہ، تحقیقات میں اہم انکشافات
  • تحقیقات میں شفافیت بڑھانے کیلئے ایف آئی اے اور نادرا کا ڈیٹا شیئرنگ پر اتفاق
  • سکھر چیمبر آف کامرس میں پولیس کوآرڈینیشن کمیٹی کا تیسر اجلاس
  • قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
  • صبا قمر کی شادی ہونے والی ہے؟
  • کراچی: سرجانی ٹاؤن میں گلا دبا کر قتل ہونے والی بچی سے زیادتی کی تصدیق
  • سامعہ حجاب نے ملزم زاہد کو معاف کرنے کیلئے کی جانے والی ڈیل پر خاموشی توڑ دی
  • کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا