کرکٹ آسٹریلیا کی دولت میں مزید اضافہ ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
کراچی:
کرکٹ آسٹریلیا پھر دولت میں نہانے کو تیار ہے، اگلے بمپر ہوم سیزن کا اعلان کردیا گیا، بھارتی ٹیم وائٹ بال سیریز کیلیے مہمان بنے گی، انگلینڈ سے ایشز سیریز بھی شیڈول ہے۔
تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا اس بار بھی ہوم سیزن میں اپنے خزنے مزید دولت سے بھرے گا۔ نئے بمپر سیزن میں ڈارون میں انٹرنیشنل کرکٹ واپسی کی تصدیق کردی گئی۔
بھارتی ٹیم وائٹ بال ٹور کیلیے آسٹریلیا کی مہمان بنے گی، آسٹریلیا اور بھارت کی مینزٹیموں کے درمیان 8 میچز ہوں گے، ڈارون میں 17 برس بعد انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہوگی، جنوبی افریقہ سے 2 مینز ٹی 20 انٹرنیشنل میچز اس مقام پر اگست میں ہوں گے۔
مزید پڑھیں: کرکٹ آسٹریلیا نے سابق کپتان وسیم اکرم کو ملٹی کلچرل ایمبیسڈر مقرر کردیا
بھارتی ٹیم 21 روزہ ٹور میں 8 وائٹ بال میچز کھیلے گی، جس کے بعد نومبر کے اواخر میں مینز ایشز سیریز شروع ہوگی، کرکٹ آسٹریلیا نے شیڈول جاری کردیا.
بھارت سے 3 ون ڈے بالترتیب 19، 23 اور 25 اکتوبر کو ہوں گے جبکہ 5 میچزکی ٹی 20 سیریز 29 اکتوبر کو شروع ہوگی، 31 اکتوبر کو دوسرا ٹاکرا ہوگا جبکہ دیگر 3 میچز بالترتیب 2، 6 اور 8 نومبر کو ہوں گے، مینز ایشز سیریز کا پہلا ٹیسٹ 21 سے 25 نومبر کو پرتھ میں شیڈول ہے۔
دریں اثنا بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم پرتھ میں ڈے نائٹ ٹیسٹ میچ کھیلے گی، بھارتی الیون آئندہ برس فروری کے وسط میں ویمنز پریمیئر لیگ کے فوری بعد آسٹریلیا کی مہمان بنے گی۔
مزید پڑھیں: فین زون ٹکٹ کی قیمت کیا ہوگی کرکٹ آسٹریلیا کا بڑا اعلان
بھارتی لیگ کو نئی جنوری کی ونڈو میں منتقل کیا جائیگا، پرتھ میں ڈے نائٹ میچ مارچ میں شیڈول کیا گیا ہے، ملٹی فارمیٹ سیریز میں 3 ٹوئنٹی 20 اور 3 ون ڈے بھی شامل ہوں گے، بھارتی ٹیم نے اس سے قبل 2021 میں ڈے نائٹ ٹیسٹ گولڈ کوسٹ میں کھیلا تھا۔
جاری کردہ پروگرام کے مطابق سیریز کی شروعات 15 فروری کو پہلے ٹی 20 سے ہوگی جبکہ اسی فارمیٹ کے دیگر دو میچز 19 اور 21 فروری کو ہوں گے، ون ڈیمیچز 24، 27 اور یکم مارچ کو شیڈول ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرکٹ ا سٹریلیا بھارتی ٹیم کو ہوں گے
پڑھیں:
فضائی حدود بند کرنے سے بھارت کو کیا نقصان ہوگا؟
پاکستان نے بھارتی طیاروں کے لیے فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کردیا ہے جس سے بھارت کو خاصا مالی نقصان
بھی ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پانی روکنے کا فیصلہ اعلان جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری
یہ فیصلہ بھارت کے لیے بہت اہمیت کا حامل اس لیے ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود بھارت کے لیے مختصر ترین فضائی راستہ ہے چاہے بھارت سے پرواز روس جائے یا یورپ، کنیڈا یا امریکا کا رخ کرے۔
ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان نے وی نیوز کو بتایا کہ یہ فیصلہ بھارت کے لیے بہت اہم ہے کیوں کہ بھارت کا فضائی راستہ پاکستان سے ہو کر جاتا ہے اور یہ مختصر ترین راستہ ہے چاہے روس جانا ہو یا امریکا، یورپ یا کنیڈا جانا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب پاکستان کی جانب سے حدود بند کرنے کا اثر یہ ہوگا کہ بھارت کو گھوم کر جانا ہوگا جس سے اس کو نہ صرف مالی نقصان ہوگا بلکہ اس کے وقت کا بھی خاصا ضیاع ہوگا۔
عبداللہ خان کے مطابق بھارت کی زیادہ تر پروازیں پاکستانی حدود استعمال کرتی ہیں اور اب نئی صورت حال کے پیش نظر اس کی پروازوں کے اوقات میں ایک گھنٹہ تاخیر ہوگی اور ایک گھنٹہ تاخیر کا مطلب ہے کہ اتنا ہی ان کا فیول
ضائع ہوگا۔
مزید پڑھیے: بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کیا تو پاکستان شملہ معاہدہ توڑ سکتا ہے، وزیرخارجہ
انہوں نے بتایا کہ ایک اضافی ایک گھںٹے میں 2200 گیلن فیول اضافی لگ جاتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگر 4 یا 5 ڈالر کا ایک گیلن ایندھن ہے تو اس کا مطلب ہے کہ فی فلائٹ 7 یا 8 ہزار ڈالر خرچ بڑھ جائے گا۔
ڈائریکٹر سول ایوی ایشن اتھارٹی عبدالقادر کے مطابق بھارت کے فضائی اخراجات میں اضافہ ہوگا کیوں کہ بھارت کا فضائی راستہ پاکستان سے ہو کر جاتا ہے اور بندش کی صورت میں انہیں گھوم کر جانا پڑے گا جو کہ اخراجات میں اضافے کا باعث ہے۔
عبدالقادر نے کہا کہ دہلی اور ممبئی سے یورپ جانے والی پروازیں شدید متاثر ہوں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ وسطی ایشیا، شمالی امریکا کی پروازیں متاثر بھی ہوں گی جبکہ ایئر انڈیا، وسٹارا ایئرلائن اور انڈیا کا بین
الاقوامی آپریشن متاثر ہوگا۔
مزید پڑھیں: نریندر مودی کا طیارہ پاکستان میں، غیر ملکی طیارے پاکستانی فضائی حدود میں آتے وقت کیا کرتے ہیں؟
ڈائریکٹر سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا تھا کہ ان پروازوں کو اپنا روٹ تبدیل کرکے بحیرہ عرب، ایران اور چین کی طرف منتقل کرنا ہوگا جس سے وقت کے ساتھ ساتھ ایندھن زیادہ لگے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت کو نقصان فضائی حدود فضائی حدود کی بندش