روس کی جانب سے یوکرین کے خصوصی فوجی دستوں پر حملے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
روسی وزارت دفاع نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ گزشتہ روز روسی فوج نے یوکرین کے فوجی ہوائی اڈوں، گولہ بارود کے گوداموں، ڈرون تیاری کے یونٹس اور اسٹوریج مراکز سمیت 140 فوجی اہداف اور سازوسامان کے ٹھکانوں پر حملے کیے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ روسی فوج نے یوکرین کی خصوصی افواج کے عارضی تعیناتی مراکز پر میزائل حملہ کیا جس میں تقریباً 170 یوکرینی اور غیر ملکی کرائے کے فوجیوں کو ہلاک کیا گیا۔ اس کے علاوہ، روسی فوج نے ڈونیسک میں زاپوریژیا کے ایک ذیلی علاقے پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا۔
اسی دن، یوکرینی فوج کے جنرل اسٹاف نے جنگ کی تازہ ترین صورتحال جاری کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دن متعدد محاذوں پر 223 جنگی تصادم ہوئے۔ یوکرینی فوج نے کئی مقامات پر روسی حملوں کو پسپا کیا اور کرسک علاقے میں اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھیں۔اس کے علاوہ یوکرین کی فضائیہ، میزائل یونٹس اور آرٹلری نے روسی افواج کے پانچ مراکز ،اسلحہ و فوجی سازوسامان کے علاقوں اور ایک کمانڈ سنٹر کو نشانہ بنایا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فوج نے
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایران کے جوہری مراکز پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ وارننگ انہوں نے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پوسٹ میں دی۔
ٹرمپ کا بیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا، اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی بمباری سے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’جی ہاں، جیسا کہ میں نے کہا تھا، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے، اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم دوبارہ ایسا کریں گے‘۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ22 جون کو امریکی فضائی حملوں میں ایران کے 3 اہم افزودگی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا تھا، یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازع کے دوران کی گئی تھی۔
اگرچہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں، تاہم بعد ازاں ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو قطعی طور پر غلط قرار دیا۔
Post Views: 3