امریکا نے مشرق وسطیٰ میں طیارہ بردار بحری بیڑے کی تعداد بڑھا دی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ کم از کم چار بی ٹو بمبار طیارے بحرہند کے جزیدے ڈیاگو گارسیا Diego Garcia میں امریکی برطانوی فوجی اڈے پر پہنچا دیئے گئے ہیں۔ دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی بمبار طیارے یمن یا ایران تک پہنچنے کیلئے کافی قریب ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن میں امریکی حملے اور ایران کے ساتھ کشیدگی کے بعد پینٹاگون نے مشرق وسطیٰ میں تعینات طیارہ بردار بحری بیڑے کی تعداد بڑھا کر 2 کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پینٹاگون نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ایک بحری بیڑا مشرق وسطیٰ میں پہلے سے موجود ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ کم از کم چار بی ٹو بمبار طیارے بحرہند کے جزیدے ڈیاگو گارسیا Diego Garcia میں امریکی برطانوی فوجی اڈے پر پہنچا دیئے گئے ہیں۔ دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی بمبار طیارے یمن یا ایران تک پہنچنے کے لیے کافی قریب ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ بمبار طیارے
پڑھیں:
پاک ایران باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ پاکستان اورایران نے دوطرفہ تجارت کو10ارب ڈالرسالانہ کرنے کے عزم کااعادہ کرتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں ٹیرف اور غیر ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے، بارڈر مارکیٹس کو فعال کرنے اور باقاعدہ کاروباری اجلاسوں کے فروغ پر زوردیا ہے، دونوں ممالک نے توانائی اور بنیادی ڈھانچہ کے شعبے میں بجلی کے تبادلے کو بڑھانے، گوادر کے لئے 220 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر دوبارہ شروع کرنے اور قابلِ تجدید توانائی منصوبوں کی تلاش پربھی اتفاق کیاہے۔
وزارت اقتصادی امورکی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان اور ایران کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا 22واں اجلاس 15 تا 16 ستمبر اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم ثابت ہوا جس نے باہمی خوشحالی اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کے عزم کو اجاگر کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان جبکہ ایرانی وفد کی سربراہی وزیر برائے سڑکیں و شہری ترقی فرزانہ صادق نے کی۔ اجلاس میں دوطرفہ تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور مستقبل کے تعاون کے لئے جامع فریم ورک پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں وزرا نے اپنی اپنی حکومتوں کی جانب سے پروٹوکولز پر دستخط کئے۔
دونوں ممالک کے درمیان زراعت اور ماحول کے میدان میں ویٹرنری صحت، کیڑوں پر قابو پانے، زرعی بیج و آلات میں تعاون کے معاہدوں پر عملدرآمد، ریت و گرد کے طوفانوں اور مینگرووز کے تحفظ جیسے ماحولیاتی چیلنجز کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر بھی اتفاق کیا گیا اور ٹرانسپورٹ اور رابطہ کاری کے شعبے میں سڑک، ریل، فضائی اور بحری روابط کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔ اس میں ریلوے کارگو کی مقدار بڑھانے، فضائی نیوی گیشن خدمات کو بہتر بنانے اور زائرین کے لیے بحری جہازوں کے ذریعے سفر کی سہولت پر غور شامل ہے۔