سوشل میڈیا پر زیادہ وقت گزارنا آپکی ذہنی صحت کیلئے تباہ کن، مگر کیسے ؟ جانیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
اگر آپ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وقت گزارنے کے عادی ہیں تو یہ عادت ذہنی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔
سوشل میڈیا سے ذہنی وابستگی سے جوان افراد میں ڈپریشن اور انزائٹی جیسے عام دماغی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔یونیورسٹی آف ٹیکساس ساؤتھ ویسٹرن میڈیکل سینٹر کی تحقیق میں ڈپریشن کے شکار 40 فیصد جوان افراد نے سوشل میڈیا کے بہت زیادہ استعمال رپورٹ کیا۔
ان افراد کے مطابق جب وہ سوشل میڈیا استعمال نہیں کرتے تو دنیا سے کٹ جانے، مایوسی یا پریشانی جیسے احساسات کا سامنا ہوتا ہے۔ان نوجوانوں کی جانب سے اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنے کو بھی رپورٹ کیا گیا جبکہ ڈپریشن کی زیادہ علامات، انزائٹی اور خودکشی کے بارے میں سوچنے جیسے مسائل کو بھی رپورٹ کیا۔محققین نے بتایا کہ کافی عرصے سے یہ خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال جوان افراد کی ذہنی صحت کو متاثر کرتا ہے اور اس کے باعث ہی ان میں خودکشی کے خیالات کی شرح بڑھ رہی ہے مگر اب تک اس کی وجہ کو مکمل طور پر سمجھا نہیں جاسکا تھا۔اس تحقیق میں 8 سے 20 سال کی عمرکے ایسے 489 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کا ڈپریشن یا خودکشی سے متعلق رویوں کا علاج ہو رہا تھا۔
محققین نے بتایا کہ یہ کہنا تو مشکل ہے کہ سوشل میڈیا کو کتنے وقت تک استعمال کرنا مناسب ہے کیونکہ ہر فرد مختلف ہوتا ہے مگر ہم نے دیکھا ہے کہ اکثر افراد میں یہ عادت اس وقت مسئلہ بن جاتی ہے جب وہ لت کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ جب سوشل میڈیا کے استعمال کے باعث روزمرہ کے کام اور سرگرمیاں متاثر ہونے لگے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ عادت مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا
پڑھیں:
لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کے عالمی استعمال پر پہلی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے نتائج حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جب نومبر 2022 میں چیٹ جی پی ٹی متعارف کرایا گیا تو اسے دفتری امور کا گیم چینجر قرار دیا گیا تھا کیونکہ یہ ای میلز کے جواب دینے اور دفتری مراسلے تحریر کرنے میں مدد دیتا تھا۔ مگر تازہ رپورٹ بتاتی ہے کہ دنیا بھر میں زیادہ تر صارفین اس اے آئی ٹول کو ذاتی زندگی کے معاملات میں استعمال کر رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے وسط تک چیٹ جی پی ٹی پر ہونے والی لگ بھگ 50 فیصد گفتگو ملازمت سے متعلق تھی، تاہم 2025 کے وسط تک یہ شرح گھٹ کر صرف 27 فیصد رہ گئی۔ اس کمی کے باوجود اس ٹیکنالوجی کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر ہفتے 70 کروڑ سے زائد افراد چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں اور روزانہ تقریباً ڈھائی ارب میسجز بھیجے جاتے ہیں، یعنی ہر سیکنڈ 29 میسجز بھیجے جاتے ہیں۔
اوپن اے آئی کی یہ رپورٹ نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ، ڈیوک یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کی گئی۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اب صارفین چیٹ جی پی ٹی کو زیادہ تر تین بڑی کیٹیگریز کے لیے استعمال کرتے ہیں: پریکٹیکل گائیڈنس، معلومات کا حصول اور رائٹنگ۔ پریکٹیکل گائیڈنس سب سے عام کیٹیگری ہے، جس میں صارفین مختلف چیزوں کو سمجھنے، سیکھنے اور تخلیقی خیالات کے لیے چیٹ بوٹ سے رجوع کرتے ہیں۔ معلومات کے حصول کو روایتی سرچ انجنز کا متبادل قرار دیا گیا ہے جبکہ رائٹنگ میں ای میلز، دستاویزات، ترجمہ اور ایڈیٹنگ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملازمت سے جڑے کاموں میں سب سے زیادہ استعمال رائٹنگ کے لیے ہوتا ہے اور جون 2025 میں اس کی شرح 40 فیصد رہی۔ جبکہ کمپیوٹر پروگرامنگ سے متعلق گفتگو محض 4.2 فیصد تک محدود رہی۔ اگرچہ ذاتی مقاصد کے لیے استعمال بڑھا ہے، لیکن ورچوئل تعلقات یا سماجی و جذباتی مسائل پر گفتگو کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ خواتین چیٹ جی پی ٹی کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ استعمال کرتی ہیں، جس کی شرح 52 فیصد ہے۔ صارفین میں سے 46 فیصد افراد کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان ہیں جو زیادہ تر اپنے مشاغل اور ذاتی دلچسپیوں پر سوالات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی کا زیادہ تر استعمال اسمارٹ فونز پر ہورہا ہے اور یہ ٹول تیزی سے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں مقبول ہورہا ہے۔