سوات اور اس کے گردونواح میں خوفناک زلزلے کے جھٹکے
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
سوات، مینگورہ شہر اور اس کے گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کے باعث شہری خوفزدہ ہو کر گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئے۔ تاہم، کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 4.2 ریکارڈ کی گئی، جبکہ اس کی زیر زمین گہرائی 64 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز ہندوکش ریجن کے پہاڑی سلسلے میں واقع تھا، جو ماضی میں بھی زلزلوں کا مرکز رہا ہے۔ زلزلے کے جھٹکے مختصر دورانیے کے تھے، مگر ان کی شدت نے شہریوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔ مقامی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں نے صورت حال پر نظر رکھتے ہوئے کسی بھی ممکنہ ایمرجنسی کے لیے تیار رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ٹریفک کنٹرول میں ناکامی سے حادثات کی خوفناک شرح ٹریکس نظام کے نفاذ کی اہم وجہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں اور اسے کنٹرول کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں رونما ہونے والے حادثات ایک سنگین انسانی المیہ بن چکے ہیں۔
ریسکیو اداروں کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک ٹریفک حادثات کے باعث تقریباً 715 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 552 مرد، 72 خواتین اور 91 بچے و بچیاں شامل ہیں۔ اسی عرصے کے دوران 10 ہزار 500 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اس ڈیٹا کی سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ زیادہ تر اموات ہیوی ٹریفک کے سبب ہوئیں۔ صرف 303 دنوں میں ڈمپر، ٹریلر، واٹر ٹینکر اور بسوں کی ٹکر سے 210 افراد اپنی جان گنوا بیٹھے۔
یہ خوفناک اعداد و شمار ہی حکومت سندھ کی جانب سے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کی ناکامی ثابت کرتے ہیں اور اس نااہلی پر پردہ ڈالنے کے لیے قوانین کی خلاف ورزی روکنے کے نام پر ٹریکس نظام کو عجلت میں نافذ کیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت اور پولیس کی کی جانب سے ٹریکس کو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے کا ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نظام کو پہلے ہیوی ٹریفک کے مخصوص روٹس پر لاگو کیا جانا چاہیے تھا تاکہ فوری طور پر اموات کی شرح کو کم کیا جا سکے۔
اسی طرح دوسرے مرحلے یعنی عام شہریوں پر اس کے نفاذ سے قبل شہر کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر کیا جانا ضروری تھا۔