بھارت میں قرض نہ ملنے پر 2 بھائیوں نے دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر بینک کا لاکر توڑ کر کروڑوں روپے کا سونا لوٹ لیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست تامل ناڈو کے ضلع مدورئی میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی برانچ سے کروڑوں روپے کے سونے کے زیورات لوٹنے والے بھائیوں نے دیگر افراد کے ساتھ مل کر بینک کی کھڑکی توڑی اور پھر اوزاروں کی مدد سے لاکرز کو توڑا۔

پولیس کے مطابق ملزمان نے واردات کے ثبوت مٹانے کے لیے مرچوں کا پاؤڈر چھڑکا اور سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ساتھ لے گئے۔ ملزمان نے لوٹا گیا 17 کلو سونا ایک کھیت کے اندر کنوئیں میں چھپایا تھا۔ بینک ڈکیتی میں ملوث 2 بھائیوں سمیت 6 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

پولیس حکام نے مزید بتایا کہ واردات کا مرکزی ملزم 20 سال سے بیکری چلا رہا تھا اور اس نے گزشتہ سال قرض کے لیے درخواست دی تھی۔ بینک نے درخواست مسترد کردی جس کے بعد ملزم نے ڈکیتی کا فیصلہ کیا اور مختلف ویب سائٹس سے 6 ماہ تک تربیت حاصل کی۔ ملزمان نے ڈکیتی میں استعمال ہونے والی ٹوپیاں، موزے، گیس سلینڈر اور ہائیڈرولک کٹر جھیل میں پھینک دئیے تھے۔ ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟

ملک بھر میں مون سون بارشوں کے بعد 26 جون سے اب تک آنے والے سیلاب نے بڑی تباہی مچائی ہے۔ اب تک 998 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، پنجاب میں 5 لاکھ ایکڑ زرعی زمین متاثر ہوئی ہے۔

اسی طرح فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے، جبکہ گھر اور سڑکیں بھی شدید متاثر ہوئے ہیں، مجموعی نقصان کا تخمینہ 409 ارب روپے یعنی تقریباً 1.4 ارب ڈالر لگایا جا رہا ہے۔

اس سب کے باوجود حکومت نے تاحال بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک سے امداد کی اپیل نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کے لیے وفاق کو فوری فلیش اپیل کرنی چاہیے، وزیراعلیٰ سندھ

وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پیپلز پارٹی کے مطالبے کے باوجود حکومت نے ابھی تک امداد کی اپیل کیوں نہیں کی ہے۔

وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے فی الحال بین الاقوامی امداد کی اپیل کا فیصلہ نہیں کیا۔ ان کے مطابق 2022 میں آنے والے سیلاب کے بعد امداد کی اپیل کی گئی تھی مگر اس کا تجربہ زیادہ مثبت نہیں رہا تھا۔

’اس وقت امداد کم ملی تھی جبکہ زیادہ تر مالی مدد آسان قرضوں کی صورت میں دی گئی تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ فی الحال نقصانات کا مکمل تخمینہ نہیں لگایا جا سکا، اور جب تک تخمینہ مکمل نہیں ہوتا، امداد کی اپیل نہیں کی جا سکتی۔

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کی اتحادی ہے اور اس کے مطالبے کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

’حکومت کوئی بھی فیصلہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے ہی کرے گی۔‘

مزید پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت: پنجاب میں پھر سیلابی صورت حال، جلال پور پیر والا شہر خالی کرنے کا حکم

پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے اپیل میں تاخیر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو منی بجٹ پر بحث کے بجائے عالمی امداد کے موجودہ ذرائع کو متحرک کرنا چاہیے۔

’۔۔۔جیسا کہ 2022 میں کیا گیا تھا، پاکستان کو اقوام متحدہ سے ہنگامی بنیادوں پر مدد کی اپیل کرنی چاہیے تاکہ متاثرہ خاندانوں کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔‘

واضح رہے کہ 2022 کے سیلاب کے بعد جنوری 2023 میں جینیوا ڈونرز کانفرنس کے دوران حکومت پاکستان کی اپیل پر مجموعی طور پر 9 ارب ڈالر کی امداد کے وعدے کیے گئے تھے۔

ان میں اسلامی ترقیاتی بینک کے 4.2 ارب ڈالر، ورلڈ بینک کے 2 ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے 1.5 ارب ڈالر کے وعدے شامل تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اتحادی پیپلز پارٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شیری رحمان مجموعی نقصان کا تخمینہ منی بجٹ

متعلقہ مضامین

  • سکھر: پولیس کا سماجی برائیوں میں ملوث ملزمان کیخلاف کریک ڈائون
  • بینک اسلامی اور ایم جی موٹر زکے درمیان کار فنانسنگ کامعاہدہ
  • حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
  • چارلی کرک کے قتل کے بعد ملزم کی دوست کے ساتھ کیا گفتگو ہوئی؟ پوری تفصیل سامنے آگئی
  • بسکٹ میں سوراخ کیوں ہوتے ہیں؟ حیران کن وجہ جانیے
  • کراچی: بچے بچیوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والے ملزم کے بارے میں علاقہ مکین کیا کہتے ہیں؟
  • تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے
  • سونا عوام کی پہنچ سے مزید دور، قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • کلفٹن میں پولیس سے مقابلے میں ملزم زخمی حالت میں گرفتار
  • مالی تنازع پر عدالت آنے والے بھائیوں پر فائرنگ، 1 جاں بحق