قرض کیوں نہیں دیا، 2 بھائیوں نے بینک لاکر توڑ کر کروڑوں کا سونا لوٹ لیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
بھارت میں قرض نہ ملنے پر 2 بھائیوں نے دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر بینک کا لاکر توڑ کر کروڑوں روپے کا سونا لوٹ لیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست تامل ناڈو کے ضلع مدورئی میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی برانچ سے کروڑوں روپے کے سونے کے زیورات لوٹنے والے بھائیوں نے دیگر افراد کے ساتھ مل کر بینک کی کھڑکی توڑی اور پھر اوزاروں کی مدد سے لاکرز کو توڑا۔
پولیس کے مطابق ملزمان نے واردات کے ثبوت مٹانے کے لیے مرچوں کا پاؤڈر چھڑکا اور سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ساتھ لے گئے۔ ملزمان نے لوٹا گیا 17 کلو سونا ایک کھیت کے اندر کنوئیں میں چھپایا تھا۔ بینک ڈکیتی میں ملوث 2 بھائیوں سمیت 6 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس حکام نے مزید بتایا کہ واردات کا مرکزی ملزم 20 سال سے بیکری چلا رہا تھا اور اس نے گزشتہ سال قرض کے لیے درخواست دی تھی۔ بینک نے درخواست مسترد کردی جس کے بعد ملزم نے ڈکیتی کا فیصلہ کیا اور مختلف ویب سائٹس سے 6 ماہ تک تربیت حاصل کی۔ ملزمان نے ڈکیتی میں استعمال ہونے والی ٹوپیاں، موزے، گیس سلینڈر اور ہائیڈرولک کٹر جھیل میں پھینک دئیے تھے۔ ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت میں کروڑوں افراد سے جبری مشقت لی جارہی ہے، رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قطر کے میڈیا ہاؤس الجزیرہ نے ایک خصوصی رپورٹر میں بتایا ہے کہ بھارت میں کروڑوں افراد سے جبری مشقت لی جارہی ہے۔ ہزاروں کارخانوں اور دفاتر میں محنت کشوں کے حقوق غصب کیے جارہے ہیں، متعلقہ قوانین کو پوری شدت سے نظر انداز کیا جارہا ہے۔
الجزیرہ کی ویب سائٹ پر شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بھارت کے طویل و عرض میں انتہائی افلاس زدہ افراد کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ غیر معمولی برآمدات کی بدولت زرِ مبادلہ کے ذخائر میں بہت بڑے پیمانے پر اضافے کے باوجود بھارتی حکومت عوام کو زیادہ ریلیف دینے میں اب تک کامیاب نہیں ہوسکی ہے اور خطِ افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے بھارتی باشندوں کی تعداد اِس وقت بھی کم و بیش ساٹھ کروڑ ہے۔ چند بڑے شہروں میں روزگار کے چند معقول مواقع میسر ہیں، باقی پورا ملک شدید پس ماندگی اور افلاس کی زد میں ہے۔ کروڑوں نوجوانوں سے بھرپور مشقت تو کرائی جارہی ہے مگر موزوں اور معقول معاوضہ نہیں دیا جارہا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق شمالی اور جنوبی بھارت میں محنت کشوں کے حقوق غصب کرنے کی صورتِ حال بہت پریشان کن ہے۔ بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں بھی افلاس زدہ افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اُنہیں محض گزارے کی سطح پر جینے کے لیے بھی اپنے آپ کو گِھسنا پڑتا ہے۔ معقول اور معیاری زندگی بسر کرنے کا تو صرف خواب ہی دیکھا جاسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ممبئی، دہلی، کولکتہ، چنئی، حیدر آباد، احمد آباد اور دیگر بڑے شہروں میں بھی کروڑوں افراد انتہائی کس مپرسی کی حالت میں جینے پر مجبور ہیں۔ حکومت ملازمت کے مواقع پیدا کرنے پر خاطر خواہ توجہ نہیں دے رہی اور نجی شعبے سے اسٹیبلشمنٹ کے بہتر تعلقات کے باعث عوام کے لیے ریلیف کا اہتمام بھی ممکن نہیں ہو پارہا۔ نجی شعبے کے ارب پتی آجر حکومتی شخصیت سے بہتر تعلقات کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹیکس چوری بھی کرتے ہیں اور اپنے ملازمین کو قانون کے مطابق سہولتیں فراہم کرنے کی ذمہ داری سے جان چُھڑالیتے ہیں۔