یمن میں امریکی "بھوت" کی ناکامی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اسلام ٹائمز: سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت کے دوران بھی امریکہ نے گذشتہ برس اکتوبر میں دو اسٹریٹجک بی 2 بمبار طیاروں کے ذریعے یمن پر فضائی بمباری کی تھی۔ امریکہ ان طیاروں کے ذریعے اپنے بقول انصاراللہ کی زیر زمین سرنگوں کو تباہ کرنا چاہتا تھا۔ اگرچہ ان حملوں میں کئی سرنگیں تباہ بھی ہوئیں لیکن سیٹلائٹ تصاویر نے امریکہ کی شکست کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ امریکہ میں مقیم مغربی ایشیا امور کے ماہر محمد الباشا اس بارے میں کہتے ہیں: "کہا گیا ہے کہ امریکی حملوں میں کئی سرنگیں تباہ ہوئی ہیں لیکن سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ صرف سرنگوں کے دہانے تھے اور یمنیوں نے نئے دہانے کھول لیے ہیں۔" فوجی ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک یمن پر زمینی حملہ انجام نہیں پاتا فضائی بمباری کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور اس سے انصاراللہ کی فوجی طاقت کمزور نہیں کی جا سکتی۔ تحریر: علی احمدی
امریکہ نے یمن پر فضائی حملے زیادہ شدید کر دیے ہیں لیکن اس کے باوجود مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ یمن میں اسلامی مزاحمت کی تحریک انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی نے حال ہی میں اپنی تقریر میں بھوت کے نام سے معروف جدید ترین امریکی بمبار طیاروں کے ذریعے یمن پر امریکی فضائی حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "بعض دن تو امریکہ کے فضائی حملوں کی تعداد 90 تک جا پہنچتی ہے لیکن اس کے باوجود الحمد للہ امریکہ کو شکست ہوئی ہے اور ہماری فوجی طاقت پر ان حملوں کا کوئی برا اثر نہیں پڑا۔ امریکہ کے فضائی حملے ملت فلسطین کی حمایت میں جاری ہماری فوجی کاروائیوں کو نہیں روک پائے اور نہ ہی بحیرہ احمر، بحیرہ عرب اور خلیج عدن میں اسرائیل اور اس کے حامیوں کی تجارتی کشتیوں کی آمدورفت بحال ہو سکی ہے۔ امریکہ کو یمن کے حریت پسند رہنماوں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی شکست ہوئی ہے۔"
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکہ کو شکست ہوئی ہے اور خدا کی مدد سے مستقبل میں بھی اسے شکست ہو گی اور وہ اپنے مذموم اہداف حاصل نہیں کر پائے گا کیونکہ ہماری عوام خدا پر بھروسہ کرتی ہے، کہا: "یمن پر شدید فضائی حملے کوئی نئی بات نہیں ہے اور امریکہ نے گذشتہ آٹھ سال سے ہمارے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے۔ امریکہ کی وزارت دفاع کے عہدیداران یمن میں اپنی شکست اور ہماری فوجی طاقت کم کرنے میں ناکامی کا اعتراف کر چکے ہیں۔ ہماری قوم کے سامنے خدا کے راستے پر جہاد کا طویل راستہ موجود ہے۔ ہم امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف جہاد کے دسویں سال میں ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل سے براہ راست جنگ ہماری خواہش تھی۔ موجودہ جنگ ہمارے اور اسرائیلی دشمن کے درمیان ہے جبکہ امریکہ بھی اس کا ایک حصہ ہے۔ ہم ان کی طرح نہیں ہیں جو اسرائیلی دشمن کے مجرمانہ اقدامات پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔"
سوشل میڈیا پر جنگ کی منصوبہ بندی
یمن کے خلاف ٹرمپ حکومت کی فوجی کاروائی کی تفصیلات گذشتہ ہفتے اس وقت منظرعام پر آ گئیں جب امریکہ کے اعلی سطحی سیکورٹی عہدیداران نے غلطی سے ایک صحافی کو بھی سگنل نامی میسنجر پر اپنے خصوصی گروپ میں شامل کر لیا تھا۔ امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے سگنل کے چیٹ گروپ میں لکھا کہ "انصاراللہ کے معروف ترین میزائل محقق اپنی منگیتر کے گھر میں داخل ہوتے ہوئے شہید ہو گئے ہیں"۔ اس نے اس بارے میں کچھ نہیں لکھا کہ آیا اس کے اہلخانہ بھی شہید ہو گئے ہیں یا نہیں اور یہ کہ عام شہریوں کا جانی نقصان کم کرنے کے لیے کیا حکمت عملی اختیار کی گئی تھی۔ امریکہ کے نائب صدر جیرالڈ وینس نے اس کا جواب دیا "بہت اعلی" اور اس کے بعد امریکی پرچم، آگ کے شعلے اور انگوٹھے کی ای موجیز بھی ارسال کیں۔
اسٹریٹجک علاقوں پر بمباری
امریکہ نے یمن کے دارالحکومت صنعا، ساحلی شہر حدیدہ اور اسٹریٹجک علاقے صعدہ کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ حملے جو برطانیہ کی مسلح افواج کے تعاون اور پشت پناہی سے انجام پا رہے ہیں زیادہ تر گنجان آباد علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جہاں عام شہری بھی ان کی زد میں ہیں۔ انصاراللہ یمن سے قریب سبا نیوز ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکہ نے دو بار ایک کینسر اسپتال کو بمباری کا نشانہ بنایا جو یمن کے شمال میں واقع ہے۔ رپورٹ میں اس اقدام کو عام شہریوں اور شہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر مبنی جنگی جرم قرار دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں دسیوں عام شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ اس بارے میں خودمختار ذرائع نے بھی بڑی تعداد میں عام شہریوں کے جانی نقصان کی اطلاع دی ہے۔
سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت کے دوران بھی امریکہ نے گذشتہ برس اکتوبر میں دو اسٹریٹجک بی 2 بمبار طیاروں کے ذریعے یمن پر فضائی بمباری کی تھی۔ امریکہ ان طیاروں کے ذریعے اپنے بقول انصاراللہ کی زیر زمین سرنگوں کو تباہ کرنا چاہتا تھا۔ اگرچہ ان حملوں میں کئی سرنگیں تباہ بھی ہوئیں لیکن سیٹلائٹ تصاویر نے امریکہ کی شکست کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ امریکہ میں مقیم مغربی ایشیا امور کے ماہر محمد الباشا اس بارے میں کہتے ہیں: "کہا گیا ہے کہ امریکی حملوں میں کئی سرنگیں تباہ ہوئی ہیں لیکن سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ صرف سرنگوں کے دہانے تھے اور یمنیوں نے نئے دہانے کھول لیے ہیں۔" فوجی ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک یمن پر زمینی حملہ انجام نہیں پاتا فضائی بمباری کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور اس سے انصاراللہ کی فوجی طاقت کمزور نہیں کی جا سکتی۔
یمن میں امریکہ کے جنگی جرائم
یمن پر فضائی جارحیت کا جائزہ لینے والے تحقیقاتی گروپ یمن ڈیٹا پراجیکٹ نے ایکس پر اپنے پیغام میں اعلان کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے یمن پر فضائی جارحیت شروع ہونے کے پہلے ہفتے میں چار بچوں سمیت 25 عام شہری جاں بحق ہوئے تھے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ کے نصف سے زیادہ فضائی حملے شہری تنصیبات، اسکول، شادی ہال، شہری آبادی اور قبائلی خیموں پر انجام پائے ہیں۔ پہلا حملہ 15 مارچ کی سہ پہر انجام پایا جس میں کم از کم 13 عام شہری شہید اور 9 زخمی ہو گئے۔ ایئر وارز نامی ایک اور تحقیقاتی گروپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکی حملوں میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شہید ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ کم از کم دو بچے جن کی عمریں 6 ماہ اور 8 برس تھیں، صعدہ کے شمال میں شہید ہوئے ہیں جبکہ تیسرا گمشدہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حملوں میں کئی سرنگیں تباہ طیاروں کے ذریعے انصاراللہ کی فضائی حملے کہ امریکہ امریکہ کے امریکہ نے فوجی طاقت امریکہ کی شہید ہو شکست ہو ہے اور اور اس گیا ہے یمن کے
پڑھیں:
اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ کی جانب سے غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اعلان کیا۔ عالمی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ غزہ جنگ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ حماس اب کسی کے لئے خطرہ نہیں رہے ہیں۔ غزہ کے لوگ ایک بہتر مستقبل کے مستحق ہیں اور یہ بہتر مستقل اس وقت تک شروع نہیں ہو سکتا جب تک حماس کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ اس موقع پر نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کی تعریف کی اور انہیں سب سے بڑا دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ مارکو روبیو کا دورہ ایک ’’واضح پیغام‘‘ تھا کہ امریکہ‘ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔ مارکو روبیو نے اسرائیلی مؤقف دہرایا کہ مغربی ممالک کے تیزی سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل سے کوئی فائدہ نہ ہو گا البتہ حماس کے حوصلہ افزائی ہوئی۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔ حماس رہنمائوں پر مزید حملوں کی دھمکی دے دی۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں نیتن یاہو نے دوحہ میں حماس قیادت پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا حماس قیادت کہیں بھی ہو اسے نشانہ بنانے کا امکان مسترد نہیں کر سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے تحفظ کے لئے امریکہ کے ساتھ مل کر بھرپور قوت سے کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیل کو امریکہ کا بہترین اتحادی قرار دے دیا اور دہشت گردی کے مقابلے میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔