ویب ڈیسک : پاکستان کے اکیسویں چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی قانون کی حکمرانی پر عمل پیر ا ہونے پر بولچ انعام کے حقدار ٹھہرے۔

جسٹس تصدق حسین جیلانی کو یہ اعزازانکے نصاف ،مدہی آزادی ،عدلتی آ زادیوں میں غیرمعمولی اشتراک کا حقدار ہونے پر دیا گیا۔انہوں نے چیف جسٹس ہائیکورٹ اورچیف جسٹس سپریم کورٹ کے عرصہ کے دوران بہت سے شخصی آزادیوں ،خواتین اور اقلیتوں کے حوالے سے تاریخ ساز اقدام کئے۔ جسٹس تصدق حسین جیلانی کو سابق صدر مشرف کے پی سی او حلف کے دوران زبرستی سپریم کورٹ چھوڑنا پڑی جب انہوں نے حلف سے انکار کیا۔اگلے سال انہیں سپریم کورٹ میں بحال کیا گیا۔اپنے کیریئر کے دوران جسٹس تصدق حسین جیلانی انسانی حقوق ،مذہبی آزادیوں اور عدالتی نظام کے تحفظ کیلئے کھڑے رہے۔جب ملک میں عدالتی نظام کو خطرات محسوس ہوئے تو چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی جمہوریت ،برابری اور انسانی حقوق کا ماڈل بنے۔یہ باتیں بولچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈیوڈ ایف لیوی اور پال ڈبلیو گرم نے کہیں۔

واٹس ایپ پر اے آئی بٹن سے پریشان صارفین اس سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: جسٹس تصدق حسین جیلانی چیف جسٹس

پڑھیں:

بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے،جسٹس بابر ستار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ رولز تبدیلی پر نیا تنازع کھڑا ہوگیا، جسٹس بابر ستار نے قائم مقام چیف جسٹس سمیت دیگر ججز کو خط لکھ دیا ہے جس میں جسٹس بابر ستار نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے، طے شدہ اصول ہے جس قانون کے تحت صوابدیدی اختیار ملا قانون میں تبدیلی کے بغیر کسی دوسرے کو نہیں دیے
جاسکتے۔ جسٹس بابر ستار کا خط میں کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ رولز اور آرٹیکل 208 میں ذکر طریقہ کے خلاف رولز میں تبدیلی ہوئی، فوری درستگی کیلیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن مجھے موصول ہوا، آئین کے آرٹیکل 208 کے تحت اتھارٹی کے پاس رولز بنانے کا اختیار ہے جبکہ آرٹیکل 192 کے مطابق اتھارٹی سے مراد چیف جسٹس اور ہائیکورٹ کے ججز ہیں، نہ یہ اختیار کسی اور کو دیا جاسکتا ہے اور نہ ہی کسی اور طریقے سے استعمال ہوسکتا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کیے ان میں آرٹیکل 208 کا اختیار کسی اور کو نہیں دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • مخصوص نشستیں کیس؛ سپریم کورٹ آئینی بینچ کے وکیل سلمان اکرم سے اہم سوالات
  • اسلام آباد ہائی کورٹ: گریڈ 22 میں ترقی سے متعلق ترامیم چیلنج، حکومت سے جواب طلب
  • بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے،جسٹس بابر ستار
  • شہدائے ماڈل ٹاؤن کی 11 ویں برسی، ملک بھر میں دعائیہ تقاریب
  • 39 اراکین کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عملدرآمد کی استدعا مسترد
  •   مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس: کیا تیسرے فریق کو ریلیف دیا جا سکتا ہے؟ سپریم کورٹ میں آئینی بحث جاری
  • ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس: سپریم کورٹ کا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی سننے کا فیصلہ
  • ججز ٹرانسفر میں صدر کا اختیار اپنی جگہ لیکن درمیان میں پورا پراسس ہے، جج سپریم کورٹ
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس؛ سپریم کورٹ میں اہم سوالات زیربحث
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس؛  سپریم کورٹ میں اہم سوالات زیربحث