اسلام ٹائمز: اگر تعلیم یافتہ افراد قلم کی جگہ خاموشی اور بصیرت کی جگہ بے نیازی کو اپنا لیں تو پھر میدان خالی رہ جائے گا اور خالی میدان ہمیشہ وہی لوگ بھر دیتے ہیں، جو جاہل ہیں اور پروپیگنڈہ پھیلاتے ہیں۔ یاد رکھیں، علم کے حامل اگر سچ بولنے سے گریز کریں تو جھوٹ کی آواز سچ بن جاتی ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ تعلیم یافتہ افراد سوشل میڈیا پر فقط صارف اور تماشائی بن کر نہ رہیں بلکہ ایک راہنماء بن کر اپنا کردار ادا کریں۔یعنی علم کی روشنی بانٹیں، دوسروں کو صراط مستقیم کی رہ دکھائیں اور الفاظ سے انقلاب برپا کریں۔ تحریر: محمد حسن جمالی

سوشل میڈیا، آج کی دنیا کا سب سے طاقتور اور مؤثر پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ یہاں الفاظ گولیوں کی مانند چلتے ہیں، ایک پوسٹ، ایک تصویر یا ایک ویڈیو لاکھوں دل و دماغوں کو متاثر کرسکتی ہے۔ اس میدان میں تعلیم یافتہ افراد کی موجودگی صرف ایک صارف اور تماشائی کی نہیں، بلکہ ایک راہنماء کی ہونی چاہیئے۔ اس حوالے سے آج کی دنیا میں مسلمانوں کے عظیم راہنماء، بے بدیل بصیرت کے مالک رہبر اور حالات حاضرہ کی نبض پر ہاتھ رکھنے والی عظیم شخصیت آیت اللہ خامنہ ای کے ارشادات اور فرمودات چراغ راہ ہیں۔ ان کی نظر میں سوشل میڈیا عصر حاضر کی حساس، مؤثر اور فیصلہ کن جنگ لڑنے کا محاذ ہے۔ ان کے مطابق یہ میدان ایسا ہے، جہاں توپ و تفنگ کی بجائے نظریات، افکار، الفاظ اور ثقافتی اثر و رسوخ سے جنگ لڑی جا رہی ہے۔

آپ نے بارہا اس بات پر تاکید فرمائی کہ سوشل میڈیا ایک خالی جگہ نہیں، بلکہ دشمن اس میں پوری قوت سے سرگرم عمل ہے۔ اگر مؤمن، باشعور اور تعلیم یافتہ افراد اس میدان کو خالی چھوڑ دیں گے تو دشمن اس خلا کو فوراً پر کر دے گا۔ ایک موقع پر سوشل میڈیا کے استعمال کی اہمیت کو یوں اجاگر کیا کہ فرمایا: "اگر میں رہبر نہ ہوتا تو سوشل میڈیا کی ایک ٹیم بناتا اور میں اس ٹیم کی سربراہی اپنے ہاتھ میں لیتا اور سوشل میڈیا کے ذریعے دین مبین اسلام کی حقیقی رخ کی ترجمانی کرتا اور لوگوں کے ذہن سازی کے لیے اس سے بھرپور طریقے سے استفادہ کرتا۔ لیکن اب میں جس مقام پر ہوں کہ میرے پاس اس کام کیلیے وقت نہیں ہے، لہذا یہ کام آپ لوگ کریں۔"

رہبر معظم کے نزدیک سوشل میڈیا کا درست استعمال صرف ایک تکنیکی یا تفریحی عمل نہیں بلکہ ایک عظیم فکری، اخلاقی اور انقلابی جہاد ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر ہم اس میدان میں پیچھے ہٹ جائیں تو دشمن آگے بڑھ جائے گا۔ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ اہل علم، خصوصاً نوجوان، سوشل میڈیا پر شعور، بصیرت اور ہدفمند سرگرمی کے ساتھ موجود ہوں۔ ان کے نزدیک یہ ایک مقدس فریضہ ہے کہ ہر فرد اپنے حصے کی روشنی لے کر اس فکری اندھیرے کو چمکائے۔آپ نے بارہا نوجوانوں کی سوشل میڈیا پر موجودگی کو نعمت قرار دیا ہے، لیکن یہ شرط بھی رکھی کہ یہ موجودگی شعور کے ساتھ ہو نیز فرمایا کہ سچ کی ترویج، جھوٹ اور فتنہ کی نفی، اخلاقیات کا فروغ اور اسلامی اقدار کی نمائندگی ہی اس جہاد کا اصل ہدف ہے۔

ان کے مطابق اگر تعلیم یافتہ طبقہ خاموش رہے اور اپنا کردار ادا نہ کرے تو گمراہ عناصر معاشرے کی فکری رہنمائی کا دعویٰ کرنے لگیں گے۔ سچ بولنے والے اگر پیچھے ہٹیں تو جھوٹ بولنے والے غالب آجاتے ہیں۔ یہ حقیقت واضح ہے کہ سوشل میڈیا ایک ایسا ہتھیار ہے، جو معاشروں کی تشکیل یا تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر یہ ہتھیار اہل علم کے ہاتھ میں ہو، تو یہ روشنی پھیلاتا ہے؛ اگر جاہلوں کے پاس ہو تو تاریکی کو بڑھاتا ہے۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ تعلیم صرف انسان کو کتابی معلومات سے مالا مال نہیں کرتی، بلکہ یہ انسان میں تمیز، فہم، برداشت اور بصیرت کی روشنی بھی پیدا کرتی ہے۔ جب یہ بصیرت سوشل میڈیا جیسے بااثر پلیٹ فارم پر منتقل ہوتی ہے تو وہ معاشروں کی تشکیل، سوچوں کی اصلاح اور اخلاقی اقدار کے احیاء کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

لیکن تشوشناک بات یہ ہے کہ بیشتر تعلیم یافتہ افراد اس طاقتور ذریعہ اظہار کو یا تو نظر انداز کرتے ہیں، مختلف گروپس میں صرف مشاہدہ پر اکتفا کرتے ہیں اور یا پھر اسے بے مقصد تفریح کا ذریعہ بنا کر اس کی افادیت کھو دیتے ہیں۔ آج جب جھوٹ سچ کا لبادہ اوڑھ کر پھیلایا جا رہا ہے، جب کردار کشی کو اظہار رائے سمجھا جا رہا ہے، جب نفرت انگیز بیانیے کو مقبولیت کی ضمانت سمجھا جا رہا ہے تو ایسے میں خاموشی اختیار کرنا یا لاتعلقی برتنا دراصل جہالت پنپنے کے لئے مزید موقع دینا ہے۔ تعلیم یافتہ افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر راہنمائی کا کردار ادا کریں۔ وہ جھوٹی خبروں کی تصدیق کریں، نفرت انگیزی کا جواب دلیل، شائستگی اور حکمت سے دیں، علم، تہذیب اور اخلاق کا پرچار کریں۔ اسی طرح انہیں چاہیئے کہ وہ نوجوان نسل کو راہ دکھائیں، ان کی رہنمائی کریں کہ سوشل میڈیا صرف سیلفیاں اور طنز و مزاح کا مرکز نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا آئینہ ہے، جس میں پوری قوم کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے۔

اگر تعلیم یافتہ افراد قلم کی جگہ خاموشی اور بصیرت کی جگہ بے نیازی کو اپنا لیں تو پھر میدان خالی رہ جائے گا اور خالی میدان ہمیشہ وہی لوگ بھر دیتے ہیں، جو جاہل ہیں اور پروپیگنڈہ پھیلاتے ہیں۔ یاد رکھیں، علم کے حامل اگر سچ بولنے سے گریز کریں تو جھوٹ کی آواز سچ بن جاتی ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ تعلیم یافتہ افراد سوشل میڈیا پر فقط صارف اور تماشائی بن کر نہ رہیں بلکہ ایک راہنماء بن کر اپنا کردار ادا کریں۔یعنی علم کی روشنی بانٹیں، دوسروں کو صراط مستقیم کی رہ دکھائیں اور الفاظ سے انقلاب برپا کریں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر بلکہ ایک کی روشنی کی جگہ

پڑھیں:

غیر قانونی کینالز منظور نہیں، سندھو دریا و حقوق کا دفاع کرینگے، علامہ مقصود ڈومکی

غیر قانونی کینالز کی تعمیر کیخلاف احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ سندھ کا وسیع رقبہ پانی کی شدید قلت کا شکار ہے اور غیر قانونی کینالز کی زبردستی تعمیر ایک کھلی زیادتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ پانی زندگی ہے اور اس کی منصفانہ تقسیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1991 کے پانی کی تقسیم کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نئے کینالز کی تعمیر قابل مذمت ہے اور سندھ کے عوام اسے کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ببرلو بائی پاس پر دریائے سندھ پر غیر قانونی نہروں کی تعمیر کے خلاف وکلاء اور سندھ کے باشعور عوام کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور اس کے بہادر قائد علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سندھ کے مظلوم عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ہم سندھ کے عوام کے پانی کے حق کا بھرپور دفاع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے پانی پر ڈاکہ ڈال کر اسے کربلا بنانے والے سن لیں کہ سندھ کے حسینی اپنے دریا کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم رہنماء نے مزید کہا کہ سندھ کا وسیع رقبہ پانی کی شدید قلت کا شکار ہے، اور غیر قانونی کینالز کی زبردستی تعمیر ایک کھلی زیادتی ہے۔ سندھ اور بلوچستان کے ساتھ ہونے والا یہ ظلم دراصل وفاق کو کمزور کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام نے اپنا واضح ریفرنڈم دے دیا ہے کہ وہ کسی بھی زبردستی، جبر اور غیر آئینی فیصلے کو ماننے کو تیار نہیں۔ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ان کے جائز حقوق کی جدوجہد میں ہر محاذ پر شریک رہے گی۔ اس موقع پر مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے ضلعی رہنماء علامہ سیف علی ڈومکی، ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی رہنماء ایڈووکیٹ مظہر حسین منگریو، رحمدل ٹالانی، میر مظفر ٹالانی، زوار دلدار حسین گولاٹو، منصب علی ڈومکی، میر منیر ڈومکی، قمر دین شیخ، بخت علی ٹالانی، ریاض علی اور دیگر رہنماء وفد کی صورت میں موجود تھے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت نے حکومت ِپاکستان کا سوشل میڈیا اکائونٹ بلاک کر دیا
  • بھارت کے سوشل میڈیا دہشتگرد گیدڑ بھبکیاں دے رہے ہیں، پہلگام سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، چوہدری پرویز اقبال لوسر
  • سلک روڈ کلچر سینٹر میں ’لائف فار آرٹ-لائف فار غزہ‘ آرٹسٹ کیمپ کا آغاز 30 اپریل سے ہوگا
  • ترک سوشل میڈیا انفلوئنسر سے تنازعہ، ماریہ بی مشکل میں آگئیں
  • پی ایس ایل یا آئی پی ایل؛ رمیز کی زبان پھر پھسل گئی
  • ماریہ بی اور ترکی کی مشہور انفلوئنسر کے درمیان جاری تنازع کی وجہ کیا ہے؟
  • غیر قانونی کینالز منظور نہیں، سندھو دریا و حقوق کا دفاع کرینگے، علامہ مقصود ڈومکی
  • پہلگام حملے کے بھارتی فالس فلیگ ڈرامے پر کئی سوالات اٹھ گئے
  • پاکستانی عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کردیا، ’انڈین فالس فلیگ آپریشن‘ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ
  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم‘اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی