اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ مہینے غزہ میں قتل کیے گئے 15 امدادی کارکنوں میں سے ایک کی موت کی تفصیلات سامنے آگئیں، جس کے بعد اسرائیلی فوج کے دعوؤں کی بھی قلعی کھل گئی ہے۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شہید ہونے والے امدادی کارکنوں میں سے ایک کے موبائل فون سے ویڈیو برآمد ہوئی ہے جو ساری صورت حال کو بیان کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری، مزید 50 فلسطینی شہید

یہ ویڈیو قریباً 7 منٹ کی ہے، فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے مطابق یہ شہید کیے گئے کارکن رفعت رضوان کے موبائل فون سے ملی ہے، اور بظاہر یہ چلتی ہوئی گاڑی کے اندر سے بنائی گئی ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک سرخ فائر انجن اور واضح طور پر نشان زد ایمبولینسیں ہیڈلائٹس اور چمکتی ہوئی ایمرجنسی لائٹس کے ساتھ جا رہی ہیں۔

ویڈیو کے مطابق گاڑیاں سڑک کے کنارے ایک دوسرے کے ساتھ رکتی ہیں اور دو وردی والے آدمی باہر نکلتے ہیں، اور پھر 2 طبی اہلکاروں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں، جن میں سے ایک کہہ رہا ہے ’گاڑی، گاڑی‘، اور دوسرا جواب دے رہا ہے لگتا ہے یہ حادثہ ہے۔ پھر چند سیکنڈ بعد گولیوں کی بوچھاڑ سنائی دیتی ہے اور اسکرین سیاہ ہو جاتی ہے۔

دوسری جانب ریڈکریسنٹ کے ترجمان نیبل فرسخ نے کہاکہ اسرائیلی فوج کی جانب سے امدادی کارکنوں پر فائرنگ بزدلانہ کارروائی ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے 23 مارچ کو 15 امدادی کارکنوں کو شہید کیا گیا تھا۔

اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ ان کی جانب سے کسی ایمبولینس پر حملہ نہیں کیا گیا، بلکہ مشتبہ گاڑیوں میں قریب آنے والے دہشتگردوں پر فائرنگ کی گئی، تاہم ہلال احمر کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو ان دعوؤں کی نفی کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں غزہ: اسرائیل کی بمباری سے 3 دنوں میں 200 بچوں سمیت 500 سے زائد فلسطینی شہید

ویڈیو کے مطابق طبی عملے کا کارکن کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے کہتا ہے، یااللہ میری شہادت کو قبول فرما، اس کے ساتھ وہ یہ بھی کہتا ہے کہ ماں مجھے معاف کردینا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیلی فوج شہادت طبی عملے کا کارکن غزہ فلسطین ہلال احمر وی نیوز ویڈیو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج شہادت طبی عملے کا کارکن فلسطین ہلال احمر وی نیوز ویڈیو اسرائیلی فوج کی امدادی کارکنوں کی جانب سے کے مطابق

پڑھیں:

اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل

اسرائیل کے دائیں بازو کے سخت گیر وزیر بن گویر کا ایک ویڈیو پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور صیہونی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر نے یہ ویڈیو خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کی ہے۔

ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اُن فلسطینی قیدیوں کے سامنے کھڑے ہیں جن کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں اور انھیں اوندھا فرش پر لٹایا ہوا ہے۔

اسرائیلی وزیر نے اس مقام پر کھڑے ہوکر ان فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمارے بچوں اور خواتین کو مارنے آئے تھے۔

Once again, Israel’s far-right National Security Minister Ben Gvir speaks about the Palestinian abductees and openly incites against them while they stand bound before him, saying: “Do you see them? This is how they are now — but one thing remains to be done, and that is to… pic.twitter.com/k9ylK5Fkvk

— غزة 24 | التغطية مستمرة (@Gaza24Live) October 31, 2025

انھوں نے اپنے مخصوص نفرت آمیز لہجے میں مزید کہا کہ اب دیکھیں ان کا حال کیا ہے۔ اب ایک ہی چیز باقی ہے اور وہ ہے ان لوگوں کے لیے فوری طور پر سزائے موت۔

اسرائیلی وزیر بن گویر اپنی اشتعال انگیز بیانات کے لیے مشہور ہیں، انھوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کی سزائے موت سے متعلق تجویز پارلیمنٹ میں پیش نہ کی گئی تو وہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت ختم کر دیں گے۔

انھوں نے ویڈیو کے ساتھ ایک تفصیلی پیغام بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد تنظیم نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

اسرائیلی وزیر بن گویر نے فلسطینی قیدیوں پر سخت پابندیوں اور جیلوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جیلوں میں انقلاب پر فخر کرتا ہوں۔ اب وہ تفریحی کیمپ نہیں بلکہ خوف کی جگہیں بن چکی ہیں۔ وہاں قیدیوں کے چہروں سے مسکراہٹیں مٹا دی گئی ہیں۔

بن گویر جو قومی سلامتی کے وزیر ہیں، نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جو بھی میرے جیل سے گزرا ہے وہ دوبارہ وہاں جانا نہیں چاہتا۔

حالیہ ہفتوں میں بن گویر نے سزائے موت کے قانون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشت گرد زندہ رہیں گے، باہر کے شدت پسند مزید اسرائیلیوں کو اغوا کرنے کی ترغیب پاتے رہیں گے۔

انھوں نے فلسطینیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کسی یہودی کو قتل کریں گے تو زندہ نہیں رہیں گے۔

یاد رہے کہ بن گویر ان چند وزیروں میں شامل تھے جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

ان کی جماعت ’’اوتزما یہودیت‘‘ نے ماضی میں بھی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ انصاف یاریو لیوین کا بھی کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی عدالت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔

ان کے بقول یہ عدالتیں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں ملوث غزہ کے جنگجوؤں پر مقدمہ چلائے گی اور مجرم ثابت ہونے والوں کو سزائے موت سنائی جا سکے گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی قیدی پر اسرائیلی تشدد؛  ویڈیو لیک کرنے پر 2 اعلیٰ افسران گرفتار
  • اسرائیلی فوج کی فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک کرنے پر 2 اعلیٰ افسران گرفتار
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
  • اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں