سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی سانحہ 9 مئی سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی محض احتجاج یا ریلی نہیں بلکہ ایک ادارے پر حملہ تھا۔

پنجاب حکومت نے 9 مئی سانحے سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی، جس میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں 9 مئی ہنگاموں سے 19 کروڑ 70 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جب کہ 9 مئی کے 24 ہزار 595 ملزمان تاحال مفرور ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 9 مئی پر پنجاب کے 38 شہروں میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ لاہور میں 110 ملین کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ اسی طرح راولپنڈی میں 26 ملین کا نقصان پہنچایا گیا۔ میانوالی میں 50 ملین کا نقصان پہنچایا گیا۔

پنجاب حکومت کے وکیل نے رپورٹ میں بتایا کہ 9 مئی کو ایک ادارے پر حملہ کیا گیا۔ 9 مئی صرف احتجاج یا ریلی نہیں بلکہ ادارے پر حملہ تھا۔

رپورٹ کے مطابق 9 مئی کے پنجاب بھر کے 38 اضلاع میں 319 مقدمات درج ہوئے۔ 9 مئی کے ٹوٹل ملزمان کی تعداد 35 ہزار 962 ہے اور 11 ہزار 367 ملزمان گرفتار ہیں۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں 9 مئی پرتشدد احتجاج کے سبب 197 اشاریہ 348 ملین روپے کا ملک کو نقصان ہوا اور پُرتشدد احتجاج کے سبب 152 پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نقصان پہنچایا گیا سپریم کورٹ میں ادارے پر حملہ

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار

بنچ نے کہا کہ اس شق پر روک لگا دی گئی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اسکے مطابق کوئی حکم جاری کرسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج پورے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو معطل کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن قانون کی کچھ دفعات پر روک لگانے کا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی سربراہی میں بنچ نے یہ حکم سنایا۔ بنچ کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بنچ نے محسوس کیا کہ قانون کی تمام شقوں کو روکنے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔

بنچ نے کہا کہ اس نے اس شق پر روک لگا دی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اس کے مطابق کوئی حکم جاری کر سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے پایا ہے کہ کلکٹر کو جائیداد کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت دینا اختیارات کی علاحدگی کے اصول کے خلاف ہے۔ ایگزیکٹیو کو شہریوں کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم نے ہدایت کی ہے کہ جب تک نامزد افسر کی طرف سے نتائج پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جاتا، جائیداد کے قبضے یا حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

بنچ نے کہا کہ کسی شخص کو وقف کے طور پر اپنی جائیداد وقف کرنے سے پہلے پانچ سال تک اسلام کی پیروی کرنے کی شرط پر اس وقت تک روک لگا دی گئی ہے جب تک ریاستی حکومت یہ فیصلہ کرنے کے لئے قوانین نہیں بناتی کہ آیا کوئی شخص کم از کم پانچ سال سے اسلام کی پیروی کر رہا ہے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ اس انتظام کے بغیر یہ انتظام طاقت کے من مانی استعمال کو فروغ دے گا۔

متعلقہ مضامین

  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • جرمنی: اسلام مخالف ریلی میں حملہ کرنےوالے افغانی کو عمر قید
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • تاحیات سیکیورٹی ریٹائرڈ ججز کیلئے ہے انکی بیواؤں کے لیے نہیں، سپریم کورٹ
  • جرمنی میں اسلام مخالف ریلی میں چاقو حملہ کرنے والے افغان شہری کو عمر قید کی سزا
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ 
  • سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار
  • جسٹس محمد احسن کو بلائیں مگر احتیاط لازم ہے!
  • جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ