اداکار نعمان اعجاز کو ’مذاق رات‘ سے کیوں نکالا گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)نعمان اعجاز پاکستان کے معروف اداکار اور میزبان ہیں جو ڈراموں میں اپنی شاندار پرفارمنس کے لیے جانے جاتے ہیں انہوں نے شوبز کیرئیر کا آغاز 1980 کی دہائی کے آخر میں اداکاری سے کیا تھا۔ ان کے مشہور ڈرامے ’دشت‘، ’میرا سائیں‘، ’درشہوار‘، ’جیکسن ہائٹس‘، اور ’پری زاد‘ ہیں۔
اداکاری کے علاوہ مشہور شو ’مذاق رات‘ کی میزبانی بھی نعمان اعجاز کی وجہ شہرت بنی۔ مگر انہوں نے جلد ہی اس شو کی میزبانی چھوڑ دی اور ان کی جگہ واسع چوہدری نے لے لی۔
حال ہی میں، ’مزاق رات‘ کے پروڈیوسر عرفان اصغر نے ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی اور انہوں نے نعمان اعجاز کو ’مزاق رات‘ سے نکالنے کی وجہ بتائی۔
عرفان اصغر نے کہا، نعمان اعجاز لینز میں دیکھنا پسند نہیں کرتے تھے۔ دوسرے یہ کہ وہ ساری زندگی پروڈکشن یا پروڈیوسرز کے ساتھ کام کرتے ہوئے گزار چکے تھے اس لیے انہیں ایک ہی ٹیم کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کی عادت نہیں تھی۔ ڈرامے کے لیے ہر بار انہیں نیا ٹیم، نئی تاریخیں، نیا اسکرپٹ، نئے منصوبے اور نئے لوگ ملتے تھے جبکہ شو میں ایسا نہیں ہوتا، لیکن پھر بھی انہوں نے شو کیا اور اپنا وقت دیا، جو قابلِ تعریف ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ہم اس بات میں تفصیل میں نہیں جائیں گے کہ واسع چوہدری کو کیوں بلایا گیا، لیکن جب نعمان اعجاز شو کی میزبانی کر رہے تھے، زیادہ تر وقت مہمانوں اور نعمان اعجاز کے درمیان تقسیم ہو جاتا تھا اور مزاحیہ فنکاروں کو مناسب وقت نہیں مل رہا تھا، لیکن جب واسع کو شو میں لایا گیا تو مزاحیہ فنکاروں کو اچھا وقت ملنا شروع ہوا۔
واضح رہے کہ واسع چوہدری نے ’مذاق رات‘ شو کی تقریباً 7 سال تک میزبانی کی اور پھر چینل کو چھوڑ دیا۔ اس وقت شو کی میزبانی معروف اداکار عمران اشرف کر رہے ہیں۔
مزیدپڑھیں:حراست میں لئے گئے تمام افراد اور خواتین کو گھر جانے کی آفر ،عمران خان کی بہنوں نے انکار کر دیا،باقا عدہ گرفتار کرنے کا مطالبہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی میزبانی
پڑھیں:
شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟
محبت کے بادشاہ، شاہ رخ خان آج اپنی 60ویں سالگرہ منا رہے ہیں، مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ نئی نسل جین زی آج بھی ان کی پرانی رومانوی فلموں کی دیوانی ہے۔ جدید دور میں جہاں رشتے ڈیٹنگ ایپس اور میسجنگ تک محدود ہو گئے ہیں، وہاں نوجوان نسل پرانے انداز کی محبت میں پھر سے کشش محسوس کر رہی ہے اور اس کے مرکز یقینا شاہ رخ خان ہیں۔
’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘، ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘، ’ویر زارا‘ اور ’محبتیں‘ جیسی فلمیں آج بھی نوجوانوں کے جذبات کو چھو رہی ہیں۔ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اور تھیٹر ری ریلیز کے ذریعے یہ فلمیں دوبارہ دیکھی جا رہی ہیں اور جین زی فلمی شائقین شاہ رخ خان کے سادہ مگر گہرے رومانس کو نئے انداز میں سراہ رہے ہیں۔
فلم ٹریڈ تجزیہ کار گِرش وانکھیڑے کے مطابق، شاہ رخ خان کا جین زی سے تعلق صرف یادوں تک محدود نہیں بلکہ ان کی خود کو وقت کے ساتھ بدلنے کی صلاحیت نے انہیں ہر دور سے وابستہ رکھا ہے۔
انہوں نے کہا، ’شاہ رخ خان ہمیشہ سے آگے سوچنے والے فنکار ہیں۔ وہ میڈیا، ٹیکنالوجی اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے ساتھ خود کو اپڈیٹ کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے خود کو صرف ایک اداکار نہیں بلکہ ایک برانڈ کے طور پر منوایا ہے۔‘
اسی طرح فلمی ماہر گِرش جوہر کا کہنا ہے کہ یہ نیا جنون کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک فطری تسلسل ہے۔ ان کا ماننا ہے، ’شاہ رخ خان ایک عالمی ستارہ ہیں۔ ان کی فلموں میں جو جذبہ اور رومانوی اپیل ہے، وہ آج بھی ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ آج بھی دیکھیں تو چہرے پر مسکراہٹ آ جاتی ہے، یہی ان کی فلموں کی ابدی طاقت ہے۔‘
شاہ رخ خان کی پرانی فلموں کے مناظر اکثر انسٹاگرام ریلز اور ٹک ٹاک پر دوبارہ وائرل ہو رہے ہیں۔ اگرچہ جین زی انہیں نئے رنگ میں پیش کرتی ہے، مگر محبت کا جذبہ وہی رہتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یش راج فلمز اور دیگر پروڈکشن ہاؤسز اب ان فلموں کو خاص مواقع پر محدود ریلیز کے طور پر پیش کر رہے ہیں، تاکہ نئی نسل ان فلموں کو بڑی اسکرین پر دیکھ سکے۔
جنرل منیجر ڈی لائٹ سینماز راج کمار ملہوتراکے مطابق: ’یہ ری ریلیز بزنس کے لیے نہیں بلکہ ناظرین کے جذبات کے لیے کی جاتی ہیں۔ شاہ رخ خان کی فلموں کے گانے، کہانیاں اور کردار لوگوں کے دلوں میں پہلے سے جگہ بنا چکے ہیں، اس لیے لوگ دوبارہ وہ تجربہ جینا چاہتے ہیں۔‘
اگرچہ یہ ری ریلیز بڑے مالی منافع نہیں دیتیں، مگر ان کی ثقافتی اہمیت بے مثال ہے۔ تھیٹرز میں نوجوان شائقین 90 کی دہائی کے لباس پہن کر فلمیں دیکھنے آتے ہیں، گانوں پر جھومتے ہیں اور مناظر کے ساتھ تالیاں بجاتے ہیں اس طرح ہر شو ایک جشن میں بدل جاتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، شاہ رخ خان کی مقبولیت کا راز صرف یادیں نہیں بلکہ ان کی مسلسل تبدیلی اور ارتقاء ہے۔ حالیہ بلاک بسٹر فلمیں ’پٹھان‘ اور ’جوان‘ اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ رومانس کے بادشاہ ہونے کے ساتھ ایکشن کے بھی شہنشاہ بن چکے ہیں۔
یہ کہا جا سکتا ہے کہ جین زی کے لیے شاہ رخ خان صرف ایک اداکار نہیں بلکہ محبت کی علامت ہیں۔ ڈیجیٹل دور کے شور میں ان کی فلمیں یاد دلاتی ہیں کہ عشق اب بھی خالص، جذباتی اور انسانی ہو سکتا ہے۔
شاید اسی لیے، جب تک کوئی راج اپنی سمرن کا انتظار کرتا رہے گا، شاہ رخ خان ہمیشہ محبت کے بادشاہ رہیں گے۔