امریکہ نے چین کو دبانے کے لیے پالیسیاں متعارف کروانا جاری رکھا ہے، چینی وائٹ پیپر WhatsAppFacebookTwitter 0 9 April, 2025 سب نیوز

بیجنگ : چین کی ریاستی کونسل کے دفتر اطلاعات نے “چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات سے متعلق متعدد امور پر چین کا موقف” کے عنوان سے ایک وائٹ پیپر جاری کیا، جس میں چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے حقائق اور متعلقہ معاملات پر چین کے موقف کو واضح کیا گیا۔بد ھ کے روز جاری کردہ وائٹ پیپر میں نشاندہی کی گئی ہے کہ 2018 میں چین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی اور تجارتی کشیدگی کے بعد سے امریکہ نے امریکہ کو برآمد کی جانے والی 500 ارب امریکی ڈالر سے زائد کی چینی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کیے ہیں اور چین کو دبانے کے لیے پالیسیاں متعارف کروانا جاری رکھا ہے۔

چین نے مجبوراًاپنے قومی مفادات کے دفاع کے لیے بھرپور جوابی اقدامات اٹھائے۔ امریکہ نے حال ہی میں چین کی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کیے، جن میں فینٹانل اور دیگر معاملات کے بہانے سے چین پر محصولات عائد کرنا، “ریسیپروکل محصولات” کے ساتھ مزید 50 فیصد ٹیرف عائد کرنا، اور چین کی سمندری، لاجسٹکس اور جہاز سازی کی صنعتوں کے خلاف پورٹ فیس سمیت دفعہ 301 تحقیقاتی پابندیاں تجویز کرنا وغیرہ بھی شامل ہیں۔ اس نے ایک بار پھر امریکہ کی عمومی یکطرفہ اور غنڈہ گردی کو بے نقاب کر دیا ہے اور چین نے بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں اور قوانین و ضوابط کے مطابق ضروری جوابی اقدامات اٹھائے ہیں۔

وائٹ پیپر کے مطابق چین کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی بنیاد باہمی فائدے اور مشترکہ کامیابیوں پر مبنی ہے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ امریکہ چین کے ساتھ ملکر باہمی احترام، امن بقائے باہمی اور تعاون و مشترکہ کامیابیوں کے اصولوں کی بنیاد پر مساوی بنیادوں پر بات چیت اور مشاورت کے ذریعے ایک دوسرے کے خدشات کو حل کرے گا اور چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی صحت مندانہ، مستحکم اور پائیدار ترقی کو فروغ دے گا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات امریکہ نے وائٹ پیپر اور چین کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔

چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔

چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔

ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔

 

متعلقہ مضامین

  • تجارتی جنگ: ٹرمپ کا صدر شی سے گفتگو کا دعویٰ، چین کا انکار
  • مودی سرکار کی پالیسیاں مقبوضہ وادی میں اقتصادی بحران کا سبب بن گئیں
  • شنگھائی تعاون تنظیم کا نمائشی علاقہ پاک چین اقتصادی تعاون کا مرکز بن کر ابھرا
  • چین اور امریکہ کے درمیان فی الحال کوئی تجارتی مذاکرات نہیں ہو رہے ،چینی وزارت تجارت
  • فلپائن آبنائے تائیوان میں امن کو  سبوتاژ کرنے سے باز رہے، چینی میڈیا
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ٹرمپ
  • امریکا کا جنوب مشرقی ایشیا سے سولر پینلز کی درآمد پر 3500 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار