امریکی وفد کی جیل میں عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ امریکی وفد کی جیل میں عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، عمران خان پی ٹی آئی کے کسی فرد سے نہیں ملنا چاہتے تو حکومت کیا کرے؟ نواز شریف نے انتخابات سے قبل ہی وزیراعظم نہ بننے کا فیصلہ کرلیا تھا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اصول، نظریہ اور آئین و جمہوریت کے لیے تیس، تیس سال کی سزائیں کاٹنے والے لیڈروں کی تاریخ گواہ ہے کہ عمران خان سے جتنی ملاقاتیں ہو رہی ہیں، اتنی آج تک کسی کی نہیں ہوئیں، پی ٹی آئی کا تو نہ کوئی نظریہ ہے نہ اصول، ان کا منتہائے مقصود تو صرف 'ملاقات کیسے ہوگی' ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیل طریقہ کار کے مطابق ملاقاتیوں کی فہرست عمران خان کو بھیجی جاتی ہے، وہ فیصلہ کرتے ہیں کہ وہ کس سے ملاقات کریں گے، یہ کوئی ایشو نہیں ایک نہیں تو دوسرے دن ملاقات ہو ہی جاتی ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جتنے نمایاں رہنما ہیں وہ خود کو ہی پی ٹی آئی سمجھتے ہیں، دوسروں کو پی ٹی آئی نہیں مانتے، پی ٹی آئی بے ہنگم جماعت بن چکی ہے جو مختلف مداروں میں چکر کھا رہی ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان پہلے دن سے قائل ہیں چھت پر کھڑے ہو کر اعلان کر رہے ہیں میں نے کہا تھا کہ قائل ان کو کریں جن سے بات کرنا چاہتے ہیں، آئی ایس پی آر نے دو شرائط بیان کی ہوئی ہیں ایک، 9 مئی پر معافی مانگیں، دوسرا سیاستدانوں سے مذاکرات کریں لیکن وہ کہتے ہیں ہم مذاکرات نہیں کریں گے، اعظم سواتی نے میری بات کی تائید کر دی ہے۔
نہروں کی تعمیر پر پیپلز پارٹی کے احتجاج پر ان کا کہنا تھا میڈیا تحقیق کرے 8 جولائی 2024ء کو ایوان صدر میں اجلاس ہوا، ارسا کو صدر کے دفتر سے خط جاتا ہے جس پر وہ کام کا آغاز کرتے ہیں تمام عمل میں سندھ کے لوگ شامل تھے 14 مارچ 2025ء کو سندھ اسمبلی میں نہروں کے خلاف قرارداد منظور ہوئی۔ 8 جولائی سے 14 مارچ تک پیپلز پارٹی کیوں خاموش رہی؟ یہ معاملہ سی سی آئی میں جائے گا۔
نہروں کی مخالفت سے متعلق صدر آصف زرداری کے بیان پر عرفان صدیقی نے کہا کہ صدر مملکت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سیاسی مجبوری میں بات کر دی ہوگی لیکن حقیقت یہی ہے کہ سندھ کی قوم پرست جماعتوں کے احتجاج کے بعد پیپلز پارٹی کی سیاسی ضرورت تھی کہ وہ یہ باتیں کرے۔
حکومت سے الگ ہونے کے کسی امکان کے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئینی اداروں کی حامی جماعت ہے، پی ٹی آئی والا طرز عمل نہیں لہٰذا ایسا کوئی امکان نہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے بلوچستان کے مسئلے کے حل میں کردار کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف ایک قدآور سیاسی قائد ہیں جن کا سب احترام کرتے ہیں، ان کی شخصیت، تجربہ اور روابط قومی مسائل کے حل میں اہم ثابت ہوتے ہیں، سیاست میں رنجشیں ہوتی ہیں لیکن سیاستدان جب ملتے ہیں تو مسائل سلجھنے کی راہ نکل آتی ہے اختر مینگل ان بالغ نظر سیاستدانوں میں شامل ہیں جن سے مکالمہ ہو سکتا ہے۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پہاڑوں پر چڑھے لوگ بندوق سے بات کریں گے، خون بہائیں گے تو جواب میں مذاکرات نہیں ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف نے 2024ء کے انتخابات سے پہلے ہی وزیر اعظم نہ بننے کا فیصلہ کرلیا تھا، اگلے الیکشن سے متعلق نواز شریف کا فیصلہ کیا ہوگا؟ اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نواز شریف پی ٹی آئی سوال پر
پڑھیں:
دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے، امجد حسین ایڈووکیٹ
پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ انڈیا نے اگر جارحیت کی ناپاک جسارت کی تو پاک فوج ایسا جواب دے گی کہ بھارتی فوج کی چتائیں جلانے کے لئے بھی کوئی نہیں بچے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ انڈیا نے اگر جارحیت کی ناپاک جسارت کی تو پاک فوج ایسا جواب دے گی کہ بھارتی فوج کی چتائیں جلانے کے لئے بھی کوئی نہیں بچے گا۔ پاکستان اتنی طاقت رکھتا ہے کہ انڈیا جیسے ملک کو دنیا کے نقشے سے مٹایا جا سکتا ہے۔ انڈیا ہمیشہ اپنی سکیورٹی فورسز کی ناکامی پر پاکستان پر جھوٹے الزامات لگاتا آ رہا ہے۔ پہلگام واقعے کا پاکستان سے دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔ پاکستان خود ایک طویل عرصے سے دہشگردی کا شکار رہا ہے ایسے میں مقبوضہ کشمیر یا بھارت کے اندر ہونے والے واقعات کو پاکستان سے جوڑنا سراسر جھوٹ کا پلندہ ہے اور اس بنیاد پر سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کا فیصلہ انکی بوکھلاہٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے، دفاعِ وطن کے لئے پاکستان کا ہر فرد سربکف مجاہد ہے۔ اگر کوئی ناپاک جسارت کی گئی تو پاک فوج کے ساتھ مل کر ایسا منہ توڑ جواب دینگے کہ بھارتی فوج کو چتا جلانے والا نہیں ملے گا۔ پاکستان جارحیت کے بجائے امن کا خواہاں ہے لیکن پاکستان کے دفاع کے لئے گلگت بلتستان کا ایک ایک فرد تیار کھڑا ہے۔
امجد حسین ایڈووکیٹ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ مودی بے بنیاد الزامات کی بنیاد پر اربوں لوگوں کی زندگی داؤ پر لگانے سے باز رہے۔ ذوالفقار علی بھٹو شہید کی دی ہوئی ایٹمی صلاحیت اور بے نظیر بھٹو شہید کی دی ہوئی میزائل ٹیکنالوجی کی بدولت ارضِ پاک کا دفاع ناقابلِ تسخیر ہے۔دنیا کی مانی ہوئی بہادر ترین پاک فوج کسی بھی دشمن کو ناکوں چنے چبوانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ قوم کو اپنی افواج کی پیشہ ورانہ مہارت اور بہترین جنگی صلاحیتوں پر بھروسہ ہے اور قوم کا ہر فرد پاک فوج کے شانہ بشانہ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہے۔گزشتہ ادوار میں پاک فوج نے انڈیا کو ہر جارحیت کا دندان شکن جواب دیا ہے اس سے مودی کو عبرت حاصل کرنا چاہئے۔ 1965ء میں دوپہر کا کھانا لاہور میں کھانے کا خواب جس طرح چکنا چور ہوا تھا اور بھارت کو شکستِ فاش ہوئی تھی، اس بار اگر کوئی مس ایڈونچر کی کوشش کی گئی تو بزدل دشمن کو ایسا سبق سکھایا جائے گا کہ جنگ کا لفظ سن کر ہی بھارتی فوج کے پسینے چھوٹ پڑیں گے۔