ڈومینیکن ریپبلک کے نائٹ کلب میں حادثہ، ہلاکتوں کی تعداد 221 تک پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
سانتو ڈومنگو: ڈومینیکن ریپبلک کے دارالحکومت میں واقع مشہور نائٹ کلب جیٹ سیٹ میں چھت گرنے سے کم از کم 221 افراد جاں بحق ہو گئے، یہ حادثہ ملک کی حالیہ تاریخ کا بدترین المیہ قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ افسوسناک واقعہ منگل کی صبح پیش آیا جب کلب میں سینکڑوں افراد موجود تھے۔ معروف مرینگے گلوکار روبی پیریز اس وقت اسٹیج پر پرفارم کر رہے تھے جب اچانک چھت گر گئی، وہ بھی اس حادثے میں جان کی بازی ہار گئے۔
ریسکیو ٹیم کے سربراہ خوان مانوئل مینڈیز نے میڈیا کو بتایا کہ اب تک 189 افراد کو زندہ نکالا گیا ہے جبکہ 500 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ امدادی کارروائیاں دو دن تک جاری رہیں جن میں 300 سے زائد ریسکیو اہلکار، سونگھنے والے کتے، اور دیگر ممالک جیسے پورٹو ریکو اور اسرائیل کے فائر فائٹرز نے حصہ لیا۔
اس واقعے میں دو سابق امریکی بیس بال کھلاڑی، اوٹاویو ڈوٹیل اور ٹونی بلانکو، اور ایک مقامی سیاستدان بھی جاں بحق ہوئے۔ سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ کلب اچانک اندھیرے میں ڈوب گیا اور پھر دھماکے کی آواز سنائی دی۔
صدر لوئس ابیناڈر نے ملک بھر میں تین دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔ حکومت نے واقعے کی مکمل تحقیقات کا اعلان بھی کیا ہے۔
جیٹ سیٹ کلب سانتو ڈومنگو کی نائٹ لائف کا نصف صدی پرانا حصہ تھا۔ اب یہ مقام زلزلے کے بعد کی مانند ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ متاثرہ خاندان اسپتالوں اور مردہ خانوں کے چکر لگا رہے ہیں، کئی افراد کے پیاروں کی لاشیں ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
رینالہ خورد میں ہونے والا ٹرین حادثہ، تحقیقات میں اہم انکشافات
لاہور:پاکستان ریلویز کا اربوں روپے کی لاگت والا جدید کمپیوٹر بیس انٹر لاکنگ سی بی آئی سسٹم بند ہونے کے ساتھ ساتھ تین سے چار بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے اور روانگی کے وقت بریکنگ سسٹم بھی مکمل فعال نہ ہونے کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ٹرین حادثے کی انکوائری کرنے والی ٹیم بھی چکرا کر رہ گئی، ڈرائیور نے ملبہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر پر ڈال دیا جبکہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے ملبہ ڈرائیور پر ڈال دیا۔
ایکسپریس نیوز کو ملنے والی معلومات کے مطابق اسلام آباد سے آئی ہوئی تحقیقاتی ٹیم حبیب آباد رینالہ خورد ٹرین حادثے کی انکوائری کر رہی ہے۔ اس دوران ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور ڈرائیور سمیت دیگر ملازمین کے بیانات قلم بند کیے گئے۔
دوران تحقیقات معلومات ملی کہ پاکستان ریلویز کا جدید کمپیوٹر بیس سسٹم بند تھا جبکہ روانگی کے وقت مال بردار گاڑی کی بوگیوں کی بریک بھی مکمل طور پر فعال نہیں تھی۔ ڈرائیور کو علم ہونے کے باوجود ٹرین کی رفتار ریلوے اسٹیشن کے قریب پہنچنے پر بھی کم نہیں کی گئی جبکہ بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے سے تین سے چار بوگیاں ٹرین سے الگ ہو چکی تھیں، ڈرائیور کو انجن میں لگے سسٹم نے نشاندہی بھی کی مگر اس کے باوجود ڈرائیور نے پروا نہیں کی۔
سی بی آئی سسٹم بند ہونے کی وجہ سے سگنل نہیں ملے اور نہ ہی اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے پی ایل سی، یعنی پیپر لائن کلیئر بروقت نہیں دیا۔ سسٹم خراب ہونے کے بعد پرچی (پیپر لائن) کے تحت چلتی ہے، پیچھے سے آنے والی ٹرین کے ڈرائیو کو پرچی کے ذریعے لائن کلیئر ملی لیکن پہلی گاڑی دو حصوں میں تقسیم تھی اور پہلی گاڑی کے گارڈ کی ذمہ داری تھی کہ وہ گاڑی سے اتر کر لائن پر چھوٹے چھوٹے پٹاخے لگاتا لیکن وہ بھی نہیں لگائے گئے۔
پٹاخے لگانے کا کام اس وقت کیا جاتا ہے جب سسٹم خراب ہو جائے تاکہ پیچھے سے آنے والی ٹرین کو پتہ چل جائے کیونکہ جیسے ہی ٹرین پٹاخے لگانے والی جگہ سے گزرتی ہے تو وہ پھٹ جاتے ہیں اور ڈرائیور کو پتہ چل جاتا ہے کہ لائن کلیئر نہیں اور وہ ٹرین کو روک لیتا ہے۔
اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر کے بارے میں بھی پتہ چلا کہ وہ ڈبل ڈیوٹی کر رہا تھا جبکہ اسٹیشن ماسٹر ڈیوٹی پر نہیں تھا جبکہ اربوں مالیت کا کمپیوٹر بیس سسٹم اس وقت بند کیوں تھا، اس پر سوال اٹھایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی بند ہونے اور بیٹری خراب ہونے کی وجہ سے سسٹم پہلے سے بند پڑا تھا۔
گزشتہ ہفتے ہونے والے حادثے میں ایک مال گاڑی کا کروڑوں روپے مالیت کا انجن تباہ ہوگیا تھا جبکہ ایک اسسٹنٹ ڈرائیور جاں بحق ہوگیا تھا۔ جوائنٹ رپورٹ میں اس حادثے کا ذمہ دار ٹرین ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور گارڈ کو بھی قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان ریلویز لاہور ڈویژن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ابھی انکوائری ہو رہی ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد ساری تفصیل سامنے آ جائے گی اور جو بھی قصور وار ہوگا، اس کے خلاف قانون کی تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ریلوے انتظامیہ نے متعلقہ ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور کارڈز کے خلاف مقدمہ بھی دراج کروا دیا ہے۔