اپنے 10 سال سے زائد دور اقتدار میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کی زندگیاں اجیرن کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ حال ہی میں مودی سرکار نے ایک متنازع وقف بل کے ذریعے مسلمانوں کی املاک پر قبضے کا منصوبہ ترتیب دیا۔

وقف بورڈ کے نام پر مسلمانوں کی زمینوں کو متنازع قرار دینا دراصل بی جے پی کی اقلیت دشمنی کا واضح ثبوت ہے۔

اپنی غنڈہ گردی چھپانے کے لیے ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے یہ موقف اختیار کیا جا رہا ہے کہ مسلم وزراء کے اشتعال انگیز بیانات نے فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا دی ہے۔

یہ بھی پڑھیے مودی سرکار نے مسلمانوں کی اوقاف ہتھیانے کے لیے ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا 

بی جے پی حکومت کی سرپرستی میں مسلمانوں کی مذہبی شناخت اور املاک کو مٹانے کی منظم کوشش کی جا رہی ہے۔

وقف بل کے ذریعے اقلیتوں کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کرنے کی مذموم سازش کی جا رہی ہے۔

کولکتہ کی سڑکوں پر اپنے جائز حقوق کے لیے احتجاج کرنے والے مسلمانوں کو مجرم قرار دیا جا رہا ہے جبکہ اصل مجرم سرکار کی خاموشی ہے۔

یہ بھی پڑھیے بھارت: اپوزیشن جماعتوں کا ’وقف بل 2024‘ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے چیلنج کرنے کا عہد

مسلمانوں کے حقوق کی پامالی بھارت کو خانہ جنگی کی طرف لے جا رہی ہے۔

وقف بل کے نام پر مسلمانوں کو جائیدادوں سے محروم کرنا ثابت کرتا ہے کہ بھارت مسلمانوں کے لیے غیر محفوظ ملک ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت متنازع وقف بل مسلمان نریندر مودی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت مسلمانوں کی کے لیے

پڑھیں:

سینیٹ: 27ویں آئینی ترمیمی بل 7 نومبر کو پیش کیا جائے گا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )سینیٹ کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیمی بل 7 نومبر کو سینیٹ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیاں بل کا اجلاس میں جائزہ لیں گی۔ 27ویں آئینی ترمیم کا بل آئندہ ہفتے منظور کیا جائے گا۔

27 ویں آئینی ترمیم کے متوقع بل پر اپوزیشن بھی سر جوڑ کر بیٹھ گئی، محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کا ہنگامی اجلاس ہوا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی اسمبلی و سینیٹ میں اپوزیشن کی کارکردگی اور مستقبل کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ27ویں ترمیم پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد باقاعدہ ردعمل دیں گے۔ سیاسی کمیٹی میں اس پر حکمت عملی طے کی جائے گی، روایت ہے کہ آئین میں ترامیم اتفاق رائے سے کی جاتی ہیں۔

دوسری جانب رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ آئین میں بہتری کے لیے ترامیم کی جاتی ہیں، آئین پاکستان میں 26 ترامیم ہوچکی ہیں۔ پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت اگر متفق ہو تو آئین میں ترمیم ہوتی ہے، 26ویں ترمیم کے بعد جن چیزوں پر بات ہورہی ہے ہوتی رہے گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27ویں ترمیم لا رہے ہیں، آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے، لیکن حرف آخر نہیں ہوتی۔

متعلقہ مضامین

  • جموں قتل ِ عام اور الحاقِ کشمیر کے متنازع قانونی پس منظر کا جائزہ
  • میڈیکل کالجز میں داخلوں کا جھانسہ دیکر کروڑوں روپے ہتھیانے کا معاملہ ، پی ایم ڈی سی ملازم صدام حسین و دیگر کیخلاف فراڈ کا مقدمہ درج ، تفصیلات سب نیوز پر
  • سینیٹ: 27ویں آئینی ترمیمی بل 7 نومبر کو پیش کیا جائے گا
  • سینیٹ: 27ویں آئینی ترمیمی بل 7 نومبر کو پیش کیا جائے گا
  • ورلڈ کپ میں تاریخی کامیابی نے انڈینز کو ’1983 کی یاد دلا دی، مودی سمیت کرکٹ لیجنڈز کا خراجِ تحسین
  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
  • بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • بھارت ہمیں مشرقی، مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پرجوتے پڑے مودی تو چپ ہی کرگیا: وزیردفاع