Express News:
2025-09-18@19:08:11 GMT

امدادی کارکن کیوں مارے جاتے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT

ایڈ ورکرز یا امدادی کارکن وہ افراد ہوتے ہیں جو انسانی بحرانوں میں مدد فراہم کرنے کےلیے اپنی جان خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ دنیا بھر میں مختلف علاقوں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے یہ افراد جنگ، قدرتی آفات، یا دیگر خطرات میں متاثرہ لوگوں کی مدد کرنے کےلیے سرگرم ہوتے ہیں۔ تاہم بعض اوقات یہ امدادی کارکن خود بھی خطرات کا شکار ہوجاتے ہیں، خاص طور پر ایسے علاقوں میں جہاں تنازعات جاری رہتے ہیں۔

آج کل کی دنیا میں تنازعات کہاں نہیں ہیں۔ کہیں آزادی کی جنگ ہے، کہیں حدود اربعہ میں وسعت، کہیں پانی کےلیے لڑائی ہے، کہیں مذہبی آزادی کا جہاد ہے اور کہیں دوسروں کو اپنے زیر اثر لانے کی کوشش اور جدوجہد جاری ہے۔

یہاں امدادی کارکن انسانیت بچانے کےلیے سرگرم ہوتا ہے۔ ایسا ہی امدادی کارکن ’’منظر عابد‘‘ فلسطینی ریڈ کریسنٹ کے ساتھ منسلک ہے اور غزہ کے مظلوموں کی خدمت میں مصروف کار ہے۔ ایک رات اسرائیلی فائرنگ میں اس کے ساتھ والے 15 امدادی کارکن مار دیے جاتے ہیں۔ وہ بچ جاتا ہے اور اس کی آنکھوں کے سامنے ان کی گاڑیوں پر اندھا دھند فائر کیے گئے۔ ریڈ کریسنٹ اور اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ 15 امدادی کارکن اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد زخمیوں کی مدد کےلیے بھیجے گئے تھے مگر انہیں فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا اور ان کی لاشیں ایک ہفتے بعد ایک کم گہری قبر سے برآمد ہوئیں، جب کہ ایک کارکن اب بھی لاپتا ہے۔

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری تنازعہ کئی دہائیوں سے انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کی پامالی کا باعث بنتا رہا ہے۔ فلسطین میں اسرائیلی فوج کی کارروائیاں خاص طور پر غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کے کارکنوں کےلیے خطرہ بن چکی ہیں۔ ابتدائی طور پر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اندھیرے میں بغیر لائٹس یا نشانات والی مشتبہ گاڑیوں پر فائرنگ کی تھی اور ان میں نو عسکریت پسند موجود تھے۔ تاہم فلسطینی ریڈ کریسنٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو نے اسرائیلی جھوٹ کو بے نقاب کردیا ہے اس وڈیومیں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایمبولینس، فائر ٹرک اور امدادی کارکنوں کی یونیفارمز واضح طور پر نظر آرہی ہیں، جن پر فائرنگ کی گئی۔ واقعے کے واحد زندہ بچ جانے والے ریڈ کریسنٹ کے پیرا میڈک منظر عابد نے اس ظالمانہ فعل کی تصدیق کی کہ فائرنگ واضح نشان والی ایمرجنسی گاڑیوں پر ہوئی ہے۔

ریڈ کریسنٹ اور اقوام متحدہ نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ اقوام متحدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ امدادی ٹیموں کو یکے بعد دیگرے کئی گھنٹوں کے دوران نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے لاپتا ساتھیوں کو تلاش کر رہی تھیں۔ ایڈ ورکرز کی ہلاکت کے واقعات میں اسرائیلی فوج کی جانب سے ہونے والی بمباری، فائرنگ، اور دیگر فوجی کارروائیاں شامل ہیں۔ ایسے واقعات کی کئی مثالیں ہیں جہاں امدادی کارکنوں کو ہلاک کیا گیا یا انہیں حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ ہلاکتیں نہ صرف ان افراد کی زندگیوں کا نقصان ہیں بلکہ انسانی ہمدردی کی کوششوں کی مجموعی کامیابی کو بھی متاثر کرتی ہیں۔


2014 میں ہونے والی غزہ کی جنگ کے دوران، کئی امدادی کارکنوں کی ہلاکتیں رپورٹ کی گئیں۔ عالمی تنظیموں نے اس پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

مختلف اقوام متحدہ کی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی فوج کے ساتھ مسلح جھڑپوں کے دوران بھی ایڈ ورکرز کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے کئی افراد مارے گئے تھے۔

انسانی ہمدردی کے اصول کے تحت، ایڈ ورکرز کو جنگی حالات میں بھی محفوظ رہنا چاہیے اور انہیں باقی لوگوں کی طرح حفاظت فراہم کی جانی چاہیے۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق انسانی ہمدردی کی تنظیمیں جنگ زدہ علاقوں میں فریق نہیں ہوتی ہیں اور انہیں محفوظ سمجھا جانا چاہیے۔ ایڈ ورکرز کے ہلاک ہونے کے واقعات پر بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں جیسے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیل پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے بھی ان ہلاکتوں کی تحقیقات اور متاثرین کےلیے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیل کے ہاتھوں ایڈ ورکرز کی ہلاکتیں ایک سنگین انسانی مسئلہ ہے جو نہ صرف ان افراد کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کی عکاسی کرتی ہیں بلکہ صحت، تعلیم، اور دیگر انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں کو بھی متاثر کرتی ہیں۔

عالمی برادری کو اس مسئلے کا سنجیدگی سے سامنا کرنا چاہیے اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک محفوظ اور شائستہ دنیا کے لیے ضروری ہے کہ امدادی کارکنان کی خدمات کو تسلیم کریں اور ان کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انسانی ہمدردی کی انسانی ہمدردی کے اسرائیلی فوج امدادی کارکن اقوام متحدہ ریڈ کریسنٹ ایڈ ورکرز کے ساتھ اور ان

پڑھیں:

پاکستان میں 6 ہزارسے زیادہ ادویاتی پودے پائے جاتے ہیں، ماہرین

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء) وفاقی اردو یونیورسٹی آف آرٹس، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری نے کہا ہے کہ پاکستان میں6ہزارسے زیادہ ادویاتی پودے پائے جاتے ہیں جن کا روایتی استعمال صدیوں پر محیط ہے جبکہ یہ قدرتی وسائل ملک کی پائیدار ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روایتی جڑی بوٹیوں کے علم کا امتزاج نینو ٹیکنالوجی کے جدید سائنسی شعبے کے ساتھ ہی قدرتی ادویات کا مستقبل ہے۔

نینو ٹیکنالوجی ایک کثیرالجہتی میدان ہے جو حیاتیات، انجینئرنگ، فزکس اور کیمسٹری سمیت مختلف شعبوں کے انضمام پر مبنی ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جامعہ کراچی کے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی اور حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئر برائے میڈیسنل اینڈ بائیو آرگینک نیچرل پراڈکٹ کیمسٹری کے زیرِ اہتمام منگل کی شامادویاتی پودوں اور نینوٹیکنالوجیکے موضوع پر منعقدہ ایک خصوصی لیکچر کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

لیکچر میں طلبا، محققین اور اساتذہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ آئی سی سی بی ایس کے ڈائریکٹر اور یونیسکو چیئر ہولڈر پروفیسر ڈاکٹر محمد رضا شاہ نے تقریب کے آغاز میں تعارفی کلمات پیش کیے۔پروفیسر ضابطہ خان شنواری نے کہا کہ دنیا میں محفوظ، مثر اور قدرتی علاج کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور جدید سائنسی تحقیق کی بدولت روایتی علم اور حیاتیاتی تنوع کے درمیان خلا پر ہو رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس یہ موقع ہے کہ جڑی بوٹیوں کو نینو ٹیکنالوجی کے ساتھ ملا کر معاشی اور صحت کے شعبوں میں مثبت نتائج حاصل کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہربل میڈیسن کی عالمی مارکیٹ کا حجم2030تک532ارب امریکی ڈالر تک پہنچنے کا تخمینہ ہے جبکہ دنیا بھر میں80فیصد آبادی جڑی بوٹیوں کو استعمال کرتی ہے اور ترقی پذیر ممالک میں یہ شرح95فیصد تک ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ادویاتی پودوں پر تحقیق کے میدان میں صنعت بڑے پیمانے پر پیداوار کے لیے ٹیکنالوجی فراہم کر سکتی ہے جبکہ جامعات کا کردار قیمتی حیاتیاتی مرکبات کی شناخت اور استخراج پر مرکوز ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہربل کلینیکل ٹرائل انسٹیٹیوٹ کا قیام پاکستان میں جڑی بوٹیوں پر مبنی ادویات کو فروغ دینے کے مشن کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جڑی بوٹیوں پر مبنی کلینیکل ٹرائلز صحت کے شعبے میں ترقی اور شواہد پر مبنی طریقہ علاج کے فروغ کے لیے نہایت اہم ہیں۔ قرشی اور اردو یونیورسٹی کلینک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اسے فلاح و بہبود کا ایک نیا ماڈل قرار دیا۔ کینسر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دنیا بھر میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہے جس کے باعث2015میں 88لاکھ افراد جاں بحق ہوئے، پاکستان میں2020میں صرف بریسٹ کینسر کی178,388نئے کیس رپورٹ ہوئے جبکہ تقریبا40,000خواتین ہر سال اس بیماری سے جاں بحق ہو جاتی ہیں یعنی اوسطا ہر24گھنٹوں میں109خواتین موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر آٹھویں خاتون بریسٹ کینسر کا شکار ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ تحقیقی برادری کو چاہیے کہ وہ باہمی تعاون کے ذریعے جامع صحت اور علمی معیار کی ثقافت کو فروغ دے، اور ملک میں تشخیصی و تحقیقی صلاحیتوں کو آگے بڑھائے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلی پنجاب مریم نواز جنوبی پنجاب کے ایم پی ایز سے کیوں ناراض ہیں؟
  • پاکستان میں 6 ہزارسے زیادہ ادویاتی پودے پائے جاتے ہیں، ماہرین
  • بھارتی کرکٹرز پر پاکستانی نیٹ بولرز کے ساتھ تصاویر پر بھی پابندی عائد
  • امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے ملزم پر باضابطہ فردِ جرم عائد
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
  • پاکستان سمیت 15 ممالک کا عالمی ثابت قدم "امدادی بیڑے" کی سلامتی پر اظہار تشویش
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار
  • غزہ: اسرائیلی عسکری کارروائی میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، یو این کی مذمت
  • اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر انسانی حقوق کونسل کا اجلاس آج طلب
  • اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال بنایا تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ کی حماس کو وارننگ