Express News:
2025-06-09@21:48:02 GMT

امدادی کارکن کیوں مارے جاتے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT

ایڈ ورکرز یا امدادی کارکن وہ افراد ہوتے ہیں جو انسانی بحرانوں میں مدد فراہم کرنے کےلیے اپنی جان خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ دنیا بھر میں مختلف علاقوں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے یہ افراد جنگ، قدرتی آفات، یا دیگر خطرات میں متاثرہ لوگوں کی مدد کرنے کےلیے سرگرم ہوتے ہیں۔ تاہم بعض اوقات یہ امدادی کارکن خود بھی خطرات کا شکار ہوجاتے ہیں، خاص طور پر ایسے علاقوں میں جہاں تنازعات جاری رہتے ہیں۔

آج کل کی دنیا میں تنازعات کہاں نہیں ہیں۔ کہیں آزادی کی جنگ ہے، کہیں حدود اربعہ میں وسعت، کہیں پانی کےلیے لڑائی ہے، کہیں مذہبی آزادی کا جہاد ہے اور کہیں دوسروں کو اپنے زیر اثر لانے کی کوشش اور جدوجہد جاری ہے۔

یہاں امدادی کارکن انسانیت بچانے کےلیے سرگرم ہوتا ہے۔ ایسا ہی امدادی کارکن ’’منظر عابد‘‘ فلسطینی ریڈ کریسنٹ کے ساتھ منسلک ہے اور غزہ کے مظلوموں کی خدمت میں مصروف کار ہے۔ ایک رات اسرائیلی فائرنگ میں اس کے ساتھ والے 15 امدادی کارکن مار دیے جاتے ہیں۔ وہ بچ جاتا ہے اور اس کی آنکھوں کے سامنے ان کی گاڑیوں پر اندھا دھند فائر کیے گئے۔ ریڈ کریسنٹ اور اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ 15 امدادی کارکن اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد زخمیوں کی مدد کےلیے بھیجے گئے تھے مگر انہیں فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا اور ان کی لاشیں ایک ہفتے بعد ایک کم گہری قبر سے برآمد ہوئیں، جب کہ ایک کارکن اب بھی لاپتا ہے۔

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری تنازعہ کئی دہائیوں سے انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کی پامالی کا باعث بنتا رہا ہے۔ فلسطین میں اسرائیلی فوج کی کارروائیاں خاص طور پر غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کے کارکنوں کےلیے خطرہ بن چکی ہیں۔ ابتدائی طور پر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اندھیرے میں بغیر لائٹس یا نشانات والی مشتبہ گاڑیوں پر فائرنگ کی تھی اور ان میں نو عسکریت پسند موجود تھے۔ تاہم فلسطینی ریڈ کریسنٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو نے اسرائیلی جھوٹ کو بے نقاب کردیا ہے اس وڈیومیں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایمبولینس، فائر ٹرک اور امدادی کارکنوں کی یونیفارمز واضح طور پر نظر آرہی ہیں، جن پر فائرنگ کی گئی۔ واقعے کے واحد زندہ بچ جانے والے ریڈ کریسنٹ کے پیرا میڈک منظر عابد نے اس ظالمانہ فعل کی تصدیق کی کہ فائرنگ واضح نشان والی ایمرجنسی گاڑیوں پر ہوئی ہے۔

ریڈ کریسنٹ اور اقوام متحدہ نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ اقوام متحدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ امدادی ٹیموں کو یکے بعد دیگرے کئی گھنٹوں کے دوران نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے لاپتا ساتھیوں کو تلاش کر رہی تھیں۔ ایڈ ورکرز کی ہلاکت کے واقعات میں اسرائیلی فوج کی جانب سے ہونے والی بمباری، فائرنگ، اور دیگر فوجی کارروائیاں شامل ہیں۔ ایسے واقعات کی کئی مثالیں ہیں جہاں امدادی کارکنوں کو ہلاک کیا گیا یا انہیں حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ ہلاکتیں نہ صرف ان افراد کی زندگیوں کا نقصان ہیں بلکہ انسانی ہمدردی کی کوششوں کی مجموعی کامیابی کو بھی متاثر کرتی ہیں۔


2014 میں ہونے والی غزہ کی جنگ کے دوران، کئی امدادی کارکنوں کی ہلاکتیں رپورٹ کی گئیں۔ عالمی تنظیموں نے اس پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

مختلف اقوام متحدہ کی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی فوج کے ساتھ مسلح جھڑپوں کے دوران بھی ایڈ ورکرز کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے کئی افراد مارے گئے تھے۔

انسانی ہمدردی کے اصول کے تحت، ایڈ ورکرز کو جنگی حالات میں بھی محفوظ رہنا چاہیے اور انہیں باقی لوگوں کی طرح حفاظت فراہم کی جانی چاہیے۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق انسانی ہمدردی کی تنظیمیں جنگ زدہ علاقوں میں فریق نہیں ہوتی ہیں اور انہیں محفوظ سمجھا جانا چاہیے۔ ایڈ ورکرز کے ہلاک ہونے کے واقعات پر بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں جیسے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیل پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے بھی ان ہلاکتوں کی تحقیقات اور متاثرین کےلیے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیل کے ہاتھوں ایڈ ورکرز کی ہلاکتیں ایک سنگین انسانی مسئلہ ہے جو نہ صرف ان افراد کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کی عکاسی کرتی ہیں بلکہ صحت، تعلیم، اور دیگر انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں کو بھی متاثر کرتی ہیں۔

عالمی برادری کو اس مسئلے کا سنجیدگی سے سامنا کرنا چاہیے اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک محفوظ اور شائستہ دنیا کے لیے ضروری ہے کہ امدادی کارکنان کی خدمات کو تسلیم کریں اور ان کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انسانی ہمدردی کی انسانی ہمدردی کے اسرائیلی فوج امدادی کارکن اقوام متحدہ ریڈ کریسنٹ ایڈ ورکرز کے ساتھ اور ان

پڑھیں:

گریٹا تھنبرگ کی امن مشن کشتی،غزہ جانے والی امداد کو روکنے کا حکم، اسرائیلی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ: اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گیلنٹ (Israel Katz) نے اسرائیلی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی امدادی کشتی میڈلین کو غزہ پہنچنے سے قبل روک دے، یہ کشتی اسرائیلی ناکہ بندی توڑ کر غزہ کے مظلوم شہریوں تک امدادی سامان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق میڈلین کشتی اس وقت مصر کے ساحل کے قریب موجود ہے اور غزہ کی جانب بڑھ رہی ہے، کشتی میں معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، یورپی پارلیمان کی رکن ریما حسن اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے 12 افراد سوار ہیں، امدادی مشن کا آغاز 6 جون کو اطالوی جزیرے سسلی سے کیا گیا تھا۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہود مخالف گریٹا اور اس کے حماس نواز ساتھیوں کو میں صاف پیغام دیتا ہوں کہ واپس لوٹ جاؤ، تمہیں غزہ تک نہیں پہنچنے دیا جائے گا،فوج اس کشتی کو زبردستی روک کر اسرائیل کے بندرگاہی شہر اسدود منتقل کرے گی، جہاں عملے کو گرفتار اور بعد ازاں ڈی پورٹ کیا جائے گا۔

دوسری جانب گریٹا تھنبرگ نے کشتی پر سے پیغام دیا کہ وہ اسرائیلی ناکہ بندی، غزہ میں جاری جنگی جرائم اور انسانی بحران کے خلاف آواز بلند کرنے آئی ہیں، کشتی علامتی طور پر کچھ ضروری امدادی سامان جیسے چاول اور بچوں کا دودھ لے جا رہی ہے، تاکہ دنیا کو اس انسانی المیے کی شدت کا احساس دلایا جا سکے۔

فریڈم فلوٹیلا کی ترجمان کے مطابق کشتی اس وقت غزہ سے 160 ناٹیکل میل (تقریباً 296 کلومیٹر) دور ہے اور عملہ کسی بھی ممکنہ اسرائیلی حملے کے لیے تیار ہے۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب اسرائیل نے امدادی مشن کو روکا ہو۔ 2010 میں اسرائیلی کمانڈوز نے ترک بحری جہاز ماوی مرمرا پر حملہ کرکے 10 کارکنوں کو شہید کر دیا تھا جو غزہ کے لیے امداد لے جا رہا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں کم از کم 36 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 80 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اسرائیل پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات دنیا بھر میں بڑھتے جا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں عید الاضحی پر بھی اسرائیلی بمباری ‘ 100 سے زاید فلسطینی شہید‘ 393 ز خمی
  • حماس کا فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضے کو منظم ریاستی دہشتگردی قرار
  • اسرائیل نے بربریت کی انتہا کردی؛ غزہ امدادی کشتی ضبط کرکے رضاکاروں کو یرغمال بنالیا
  • اسرائیل کا فریڈم فلوٹیلا پر حملہ، امدادی کشتی “میڈلین” کو قبضے میں لے لیا
  • اسرائیل کا غزہ جانے والی امدادی کشتی پر چھاپہ، گریٹا تھنبرگ اور گیم آف تھرونز کے اداکار سمیت تمام کارکن گرفتار
  • اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
  • گریٹا تھنبرگ کی امن مشن کشتی،غزہ جانے والی امداد کو روکنے کا حکم، اسرائیلی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان
  • "تم کبھی غزہ نہیں پہنچ پاؤ گے"، میڈلین فریڈم فلوٹیلا کو اسرائیلی وزیر جنگ کی کھلی دھمکی
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، مزید 36 فلسطینی شہید ہوگئے
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا