عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کروائے، علی رضا سید
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
برسلز سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضلع کشتوار میں تین کشمیریوں کی شہادت ماورائے عدالت قتل کی تازہ ترین مثال ہے جس کے بارے میں بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تین افراد جھڑپ کے نتیجے میں مارے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر کونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سید نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کروائے۔ذرائع کے مطابق علی رضا سید نے برسلز سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضلع کشتوار میں تین کشمیریوں کی شہادت ماورائے عدالت قتل کی تازہ ترین مثال ہے جس کے بارے میں بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تین افراد جھڑپ کے نتیجے میں مارے گئے جبکہ مقامی لوگوں کے مطابق بھارتی فوج نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران ان نوجوانوں کو شہید کیا ہے۔ علی رضا سید نے بتایا کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلع کشتواڑ میں بھارتی فوج نے تلاشی کارروائی کے دوران علاقے کا محاصرہ کیا اور اس موقع پر تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کی عالمی سطح پر تحقیقات ہونی چاہیے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا نوٹس لیں۔ بھارتی فوج مقبوضہ وادی میں روزانہ کی بنیاد پر کشمیری عوام کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہی ہے۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا کہ قابض افواج نہ صرف کشمیری شہریوں کو ماورائے عدالت قتل اور غیر قانونی طور پر گرفتار کر رہی ہیں بلکہ خواتین، بزرگوں اور بچوں کو بھی نہیں بخشا جا رہا۔ںانہوں نے کہابکہ گھروں پر چھاپے اور غیرقانونی نظربندیاں روز کا معمول ہے۔ علی رضا سید نے کہاکہ ان ہتھکنڈوں کا مقصد کشمیریوں کی آواز کو دبانا اور تحریکِ آزادی کو کچلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام اب دبا ئو ڈال کر بعض کشمیریوں سے تحریک آزادی کشمیر کے خلاف بیانات دلوا رہے ہیں۔ یہ بھارت کا انتہائی اوچھا ہتھکنڈا ہے اور ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر جنوبی ایشیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے جس کا پرامن حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بااثر ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا نوٹس لیں اور کشمیری عوام کو ان کا جائز حق خودارادیت دلوانے کے لیے بھارت پر سیاسی اور سفارتی دبائو ڈالیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ماورائے عدالت قتل علی رضا سید نے بھارتی فوج نے انہوں نے کہا نے کہا کہ کیا ہے
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
اسلام آباد(خبرنگار)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ نے خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں جنگلات کی کٹائی کا جائزہ لیتے ہوئے سیٹلائٹ کے ذریعے تصدیق اور مؤثر نگرانی کی سفارش کی ہے قائمہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرپرسن رکن قومی اسمبلی منزہ حسن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا کمیٹی نے اپنی سابقہ سفارشات پر عملدرآمد بالخصوص خیبر پختونخواآزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں ٹمبر مافیا کے ذریعے جنگلات کی کٹائی کی تحقیقات کے حوالے سے جائزہ لیاسیکرٹری ماحولیات خیبر پختونخوا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں جنگلات کا رقبہ بہتر ہوا ہے جس کی تصدیق تھرڈ پارٹی نے بھی کی ہے انہوں نے قانونی کٹائی کی نگرانی 23لاکھ کیوبک فٹ ٹمبر کی ضبطگی اور 360سے زائد گاڑیوں و دیگر سامان کی ضبطگی کی تفصیلات فراہم کیں تاہم اراکین نے اس حوالے سے سوال اٹھائے اور آگ سے تحفظ کے نظام کی غیر موجودگی اور ٹمبر مافیا کی غیر قانونی سرگرمیوں کے تسلسل پر تشویش ظاہر کی۔چیئرپرسن نے اس امر کو سراہا کہ بالآخر ماحولیات کے مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک منصوبہ وضع کیا گیا ہے گلگت بلتستان کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اگرچہ جنگلاتی زمین بڑی حد تک محفوظ ہے تاہم 1980کی دہائی میں فرقہ وارانہ تنازعات اور امن و امان کی صورتحال بگڑنے کے باعث شدید نقصان ہوا تھاانہوں نے جنگلات کے تحفظ کیلئے آئینی ضمانتوں اور وفاقی سطح پر تکنیکی معاونت، بالخصوص ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا مطالبہ کیا۔ سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے یقین دہانی کرائی کہ جنگلات کے لئے نیشنل جی آئی ایس سسٹم جلد قائم کیا جائے گاکمیٹی نے عطا آباد جھیل پر قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہوٹلوں کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا۔ گلگت بلتستان حکام نے آگاہ کیا کہ ایسے ہوٹل بند کئے جا رہے ہیں اور نئی تعمیرات پر پابندی عائد ہے آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ جنگلات نے بتایا کہ تمام کمرشل لکڑی کاٹنے پر پابندی ہے اور آئی یو سی این کی رپورٹ کے مطابق جنگلات میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم اراکین نے مشاہدہ کیا کہ لکڑی کی سمگلنگ خاص طور پر دیودار اور فر کی اب بھی بڑے پیمانے پر جاری ہے جس سے پہاڑ خالی ہو رہے ہیں تفصیلی غور و فکر کے بعد کمیٹی نے سفارش کی کہ صوبائی حکومتوں کے دعووں کی تصدیق اور نگرانی کیلئے سپارکو کی سیٹلائٹ تصاویر فراہم کی جائیں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی میر خان محمد جمالی، شائستہ خان، سیدہ شہلا رضا، مسرت رفیق مہیسر، رانا انصار، عائشہ نذیر (آن لائن) اور شاہدہ رحمانی شریک ہوئیں جبکہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔