دہشتگردی عالمی چیلنج ہے، پاکستان دہشتگردی اور دنیا کے درمیان دیوار کی حیثیت رکھتا ہے، وزیر داخلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
وزیرداخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں امریکی کانگریس مینز کے وفد سے اہم ملاقات کی جس کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی اور دنیا کے درمیان دیوار کی حیثیت رکھتا ہے، دہشتگردی ایک عالمی چیلنج ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی وفد میں کانگریس مینز جیک برگمین، ٹام سوزی اور جوناتھن جیکسن شامل تھے، وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری، قائم مقام امریکی سفیر نیٹلی بیکر اور وفاقی سیکرٹری داخلہ خرم آغا بھی موجود تھے۔
ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون آگے بڑھانے پر گفتگو کی گئی، سیکیورٹی، انسداد دہشت گردی اور بارڈر سیکیورٹی کے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
محسن نقوی نے کہا کہ امریکا سے پائیدار تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں، امریکا میں 30 اپریل کو پاکستان کاکس کا انعقاد خوش آئند ہے، پاکستان دہشتگردی اور دنیا کے درمیان دیوار کی حیثیت رکھتا ہے، دہشتگردی ایک عالمی چیلنج ہے، عالمی برادری کو پاکستان کے ساتھ بھر پور تعاون کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کے شعبے میں انٹیلیجنس اور ٹیکنالوجی شیئرنگ انتہائی اہمیت کی حامل ہے، دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی بے پایاں قربانیوں کی اقوام عالم میں نظیر نہیں ملتی، امریکی کانگریس مینز کا دورہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے بے مثال کردار کو اجاگر کرنے کے حوالے سے انتہائی اہم ثابت ہو گا۔
محسن نقوی امریکی وفد کے حالیہ منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 میں شرکت خوش آئند ہے، حکومت کی جانب سے سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت اور انکی سرمایہ کاری کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
طلال چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد میں جون میں ہونے والا مشترکہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈائیلاگ، انسدادِ دہشتگردی کے حوالے سے باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
امریکی کانگریس مینز نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو بھر پور طریقے سے اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی با صلاحیت اور قابل ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان دہشتگردی کانگریس مینز دہشتگردی کے نے کہا کہ
پڑھیں:
افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک
پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صحافی اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی افغانستان اور پاکستان کے لیے نیوز ڈائریکٹر کیتھی گینن نے کہا ہے کہ افغان سر زمین پر عسکریت پسند گروپوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انسٹیٹوٹ آف ریجنل اسٹیڈیز (آئی آر ایس) کے زیر انتظام اسلام آباد میں منعقدہ ’جیوپولیٹیکل شفٹس اینڈ سیکیورٹی چینلجز‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ شاید افغانستان یہ نہ چاہتا ہو کہ عسکریت پسند گروپس افغانستان کی سرزمین استعمال کریں، لیکن اِس سب کے باوجود وہ (عسکریت پسند گروہ) وہاں بدستور موجود ہیں۔
واضح رہے کہ وہ 2014 میں افغانستان میں رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئیں تھیں۔ پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ کیتھی گینن نے کہا کہ پاکستان کو اپنے علاقائی مقاصد کے حصول میں افغان حکومت کو ایک برابر اور شراکت دار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام آباد کو اپنے اندرونی سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک مضبوط اور طویل المدتی حکمت علمی کے ساتھ کارروائیاں کرنا ہوں گی۔
کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ چین کے افغانستان میں معدنی وسائل پر اثر و رسوخ کی وجہ سے افغانستان اب بھی امریکا کی پالیسی سازوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس موقع پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف دُرانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں، جو ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ آصف درانی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہہ ملکی مذاکرات میں دہشت گردی ختم کرنے پراتفاق ہوا۔
پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے بعد ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود، علاقائی جغرافیائی سیاست اور باہمی مفادات نے دونوں ممالک کو مختلف سطحوں پر منسلک اور دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر مجبور کیا ہے۔ آئی آر ایس میں افغانستان پروگرام کے سربراہ آرش خان نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے لیکن افغانستان عبوری حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف حالیہ دنوں میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔