مسافر ٹرینوں کی سیکورٹی بڑھا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد مسافر ٹرینوں کی سیکورٹی بڑھا دی گئی۔ کوئٹہ سے چلنے والی جعفر اور بولان ایکسپریس کی سیکورٹی میں تین گناہ اضافہ کر دیا گیا۔
اس حوالے سے وزارت ریلوے نے سیکورٹی انتظامات کی تفصیلات ایوان میں پیش کر دیں جس میں بتایا گیا ہے کہ مسافر ٹرینوں کی سیکورٹی کی ذمہ داری ایف سی اور ریلوے پولیس کے سپرد ہے۔
جعفر ایکسپریس اور بولان میل پر سیکورٹی اہلکاروں کو بڑھا کر 35 کر دیا گیا ہے۔ دونوں ٹرینوں پر ایک کیپٹن، ایک سیکنڈ لیفٹینٹ 20ایف سی اہلکار تعینات ہوں گے۔
ایک ہیڈ کانسٹیبل 9پولیس کانسٹیبل اور بلوچستان لیویز فورس کے اہلکارجعفر ایکسپریس پر اضافی تعینات کیے جارہے ہیں۔
مسافر ٹرینوں کی سیکورٹی پرمامور جدید ترین ہتھیار فراہم کیے گئے ہیں۔ امن امان کی صورتحال کے پیش نظر پی آر پی ڈویژن مزید 50 اہلکار ریلوے اسٹیشن پر تعینات کیے گئے۔
مسافر ٹرینوں کی سیکورٹی کیلئے 8ارب کی لاگت سے دو اہم منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزارت ریلوے نے 3ارب 10کروڑ لاگت سے پاکستان ریلوے انٹیگریٹڈ سیکورٹی سسٹم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت ریلوے نے 5ارب 20کروڑ لاگت سے اپ گریڈیشن آف انفراسٹرکچر آف پی آر پی کی منصوبہ بندی کر لی اس حوالے سے وزارت ریلوے نے دونوں منصوبے پی ایس ڈی پی 2025-26میں شامل کرنے کی سفارش کر دی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مسافر ٹرینوں کی سیکورٹی وزارت ریلوے نے
پڑھیں:
پہلگام حملے کو لیکر نریندر مودی کی رہائشگاہ پر "کابینہ کمیٹی برائے سیکورٹی" کی اہم میٹنگ منعقد
بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے کشمیر میں حکام کیساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی ہے اور نریندر مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے ہندوستان واپس پہنچ گئے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام دہشتگردانہ حملے کے سلسلے میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی رہائشگاہ پر کابینہ کمیٹی برائے سکیورٹی (CCS) کی میٹنگ ہو رہی ہے۔ بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر خارجہ ایس جے شنکر، وزیر خزانہ نرملا سیتارمن سمیت تمام سینیئر وزراء میٹنگ میں موجود ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ میٹنگ میں پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت کی طرف سے جوابی کارروائی کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ نریندر مودی کی صدارت میں ہونے والی "سی سی ایس" میٹنگ میں پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے اور سندھ طاس معاہدے پر بھی بڑا فیصلہ ہوسکتا ہے۔
22 اپریل کو جموں و کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے پہلگام میں سیاحوں پر مبینہ حملہ ہوا، جس میں 26 لوگ مارے گئے، اسے 2019ء میں پلوامہ حملے کے بعد وادی کشمیر میں سب سے مہلک حملہ قرار دیا گیا ہے۔ ادھر بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے کشمیر میں حکام کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی ہے اور نریندر مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے ہندوستان واپس پہنچ گئے اور اب ان کی رہائشگاہ پر میٹنگ جاری ہے۔ ایک عینی شاہد کے مطابق نامعلوم حملہ آوروں نے سیاحوں پر قریب سے فائرنگ کی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ زخمیوں کو مقامی لوگوں نے اپنے خچروں پر نیچے لایا تھا۔ درایں اثنا آج جموں و کشمیر کے تمام سرکاری و غیر سرکاری ادارے بند رہے جبکہ تجارتی مراکز اور بازار بھی مکمل طور پر بند رہے۔