جعفر ایکسپریس حملے میں افغانستان کو دیا گیا امریکی اسلحہ استعمال ہوا، امریکی اخبار کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے میں استعمال ہونے والا اسلحہ امریکا نے افغانستان کو دیا تھا۔
اس بات کی تصدیق امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کی گئی۔ جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2018 میں امریکا میں بننے والی رائفل استعمال ہوئی تھی۔
یہ رائفل پاک فوج کے آپریشن کے نتیجے میں بلوچستان ٹرین حملے کے بعد حملہ آوروں کے پاس سے برآمد ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ پاکستانی حکام نے حملہ آوروں سے برآمد ہونے والا ایم 16 رائفلز، دیگر جدید ہتھیار اور نائٹ وژن ڈیوائسز سمیت دیگر اسلحہ صحافیوں کو دیکھایا تھا۔
اُس وقت پاکستان نے حملہ آوروں سے برآمد ہونے والے اسلحے کی جانچ پر واضح طور پر یہی مؤقف اپنایا تھا کہ یہ امریکی ساختہ اسلحہ ہے جو امریکی فوج افغانستان چھور گئی تھی۔
امریکی اخبار کی تحقیقاتی رپورٹ میں پاکستان کے اس مؤقف کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکی فوج اور پینٹاگون نے بھی تصدیق کی ہے کہ حملہ آروں سے برآمد ہونے والے اسلحہ میں سے 63 ہتھیار امریکی حکومت نے افغان فورسز کو دیے تھے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ان میں سے ایک M4A1 رائفل 2018 میں امریکا میں بنی تھی جو امریکی فوج افغانستان سے انخلا کے وقت وہی چھوڑ گئے تھے۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اُس وقت طالبان کو اربوں ڈالر کے امریکی فوجی ساز و سامان ہاتھ لگے تھے جو بعد میں سرحد پار پاکستان کے اسلحہ بازاروں اور عسکریت پسندوں کے ہاتھوں تک پہنچا۔
امریکی اخبار کی رپورٹ می مزید بتایا کہ اب یہ امریکی رائفلز، مشین گنز اور نائٹ وژن گلاسز کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر گروپس حملوں میں استعمال کر رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی اخبار امریکی فوج حملہ ا
پڑھیں:
پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔
اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔
مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔
رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔