آئی سی سی چیئرمین شپ کے بعد بھارت کا ایک اور اہم کمیٹی پر قبضہ برقرار
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی چیئرمین شپ کے بعد کرکٹ کمیٹی پر بھی بھارتی قبضہ برقرار ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق ان دنوں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سربراہ سابق بھارتی بورڈ سیکریٹری جے شاہ ہیں، کونسل کی اہم ذمہ داریوں پر بھارتی آفیشلز ہی فائز ہیں، ان میں آئی سی سی کرکٹ کمیٹی بھی شامل ہے، جس کی طویل عرصے سے سربراہی سابق بھارتی کرکٹرز کے ہی پاس ہے۔
سابق کرکٹر انیل کمبلے نے بطور کرکٹ کمیٹی چیئرمین 3، 3 برس کی 3 ٹرمز مکمل کرنے کے بعد 2021 میں کمیٹی کو چھوڑا جس کے بعد ساروگنگولی کو چیئرمین مقرر کردیا گیا تھا، ان کی پہلی 3 برس کی مدت مکمل ہوئی تو دوبارہ اگلی مدت (یعنی 2027) کیلئے بھی چیئرمین برقرار رکھے گئے ہیں۔
اسی طرح سابق بھارتی ٹیسٹ کرکٹر وی وی ایکس لکشمن کی بھی دوبارہ تقرری ہوئی، کمیٹی میں افغانستان کے سابق کرکٹر حامد حسن، ویسٹ انڈین ڈیسمنڈ ہینز،جنوبی افریقی کپتان ٹیمباباووما اور سابق انگلش اسٹار جوناتھن ٹروٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
زمبابوین شہر ہرارے میں سالانہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میٹنگ کے دوران ویمنز کرکٹ کمیٹی کی چیئرپرسن کیلئے کیتھرین کیمبیل کا دوبارہ تقرر کیا گیا، کمیٹی میں ایورل فاہے اور فولیٹسی موسیکی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
آئی سی سی اجلاس میں ان افغان ویمنز کرکٹرز کیلئے خصوصی ٹاسک فورس اور فنڈز کا قیام بھی عمل میں لایا گیا جو ملک میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے آسٹریلیا میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرکٹ کمیٹی کے بعد
پڑھیں:
پی سی بی کیساتھ مالی تنازع، سابق ہیڈکوچ نے آئی سی سی کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گیلسپی واجبات کی عدم ادائیگی پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے دروازے پر دستک دے دی۔
کھیلوں کی ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کے مطابق قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گیلسپی اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے درمیان مالی تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، جو ان کے دسمبر گزشتہ سال عہدہ چھوڑنے کے بعد سامنے آیا۔
گیلسپی نے پی سی بی پر معاہدے کی متعدد خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اب تک مکمل ادائیگی نہیں کی گئی۔
ای ایس پی این کرک انفو کے ذرائع کے مطابق گیلسپی نے اپنے واجبات کی ادائیگیوں کے لیے پی سی بی سے رابطہ کیا، ان میں وہ بونس بھی شامل ہیں جن کا وعدہ بورڈ نے اکتوبر 2024 میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے اور نومبر میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز جیتنے پر کیا تھا۔
سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر نے یہ معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سامنے بھی اٹھایا ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا آئی سی سی کے پاس اس تنازع میں مداخلت کا اختیار ہے یا نہیں۔
گیلسپی کا کہنا ہے کہ انہیں پی سی بی کی جانب سے مالی معاوضے سے متعلق مخصوص تحریری یقین دہانیاں دی گئی تھیں، جو تاحال پوری نہیں ہوئیں۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2024 میں پاکستان وائٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے، انہوں نے پی سی بی اور سلیکشن کمیٹی کے رکن عاقب جاوید سے اختلافات کی وجہ سے استعفیٰ دیا۔
بعد ازاں، جیسن گیلسپی نے آسٹریلیا میں پاکستان کی ون ڈے ٹیم کی عبوری کوچنگ کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔
تاہم، دسمبر میں دورہ جنوبی افریقہ کے لیے اسسٹنٹ کوچ ٹم نیلسن کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ کرنے پر جیسن گلیسپی پی سی بی سے ناراض ہوگئے اور انہوں نے جنوبی افریقہ جانے سے انکار کر دیا تھا۔
جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے عاقب جاوید کو قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا عبوری ہیڈ کوچ مقرر کر دیا تھا۔
دوسری جانب، پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ جیسن گیلسپی نے معاہدے کے تحت مطلوبہ 4 ماہ کا نوٹس بورڈ کو نہیں دیا۔
گزشتہ روز، پی سی بی کی جانب سے پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں وضاحت کی گئی کہ قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ نے سیٹلمنٹ کے لیے خط لکھا تھا، جس پر انہیں کنٹریکٹ کی خلاف ورزی اور بقایا جات کا بتادیا گیا تھا۔
پی سی بی کی پریس ریلیز کے مطابق جیسن گلیسپی خود عہدہ چھوڑ گئے تھے اور کنٹریکٹ کے مطابق انہیں 4 ماہ کی تنخواہ کے برابر رقم بورڈ کو ادا کرنی ہے، معاہدے کے مطابق کرکٹ بورڈ گلیسپی کو برطرف کرتا تو انہیں 4 ماہ کی تنخواہ ادا کی جاتی۔
تاہم، یہ واضح نہیں کہ آیا پی سی بی گیلسپی سے نوٹس پیریڈ کے بغیر استعفیٰ دینے پر ہرجانے کا مطالبہ کرے گا یا نہیں، لیکن بورڈ اس آپشن پر غور کر رہا ہے۔ فی الحال پی سی بی کا مؤقف ہے کہ وہ گیلسپی کے کسی بھی بقایاجات کا مقروض نہیں ہے۔
مزیدپڑھیں:حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟