نومئی کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار آرڈر جاری کرینگے: چیف جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
نومئی کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار آرڈر جاری کرینگے: چیف جسٹس WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ 9 مئی کے تمام کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی مرتبہ آرڈر جاری کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے9 مئی مقدمات میں نامزد ملزمان کی ضمانت منسوخی کیلئے اپیلوں پر سماعت کی۔
عدالت نے سینیٹر اعجاز چودھری کی درخواست ضمانت پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے حافظ فرحت عباس اور امتیاز شیخ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی، سپریم کورٹ نے حافظ فرحت عباس کو جمعرات تک گرفتار کرنے سے روک دیا اور ان کی عبوری ضمانت 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی۔
وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ امتیاز شیخ پہلے ہی عبوری ضمانت پر ہیں، جس پر سپریم کورٹ نے امتیاز شیخ کی عبوری ضمانت میں جمعرات تک توسیع کر دی۔
اس کے علاوہ9 مئی واقعات میں نامزد ملزم محمد فہیم قیصر کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکمنامے سے کارکنان کو مشکلات پیش آ رہی ہیں، کوئی چھلیاں بیچنے والا ہے تو کوئی جوتے پالش کرنے والا، جنہیں 200 کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑ رہا ہے، ٹرائل سرگودھا کے بجائے میانوالی میں چلانے کی استدعا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ طے کریں عدالت کہاں ہوگی، یہ ٹرائل کورٹ نے خود طے کرنا ہے۔
بابر اعوان نے استدعا کی کہ ایف آئی آر ختم کی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی آر ختم کرانے کیلئے متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔
بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ انسانی طور پر 4 ماہ میں ٹرائل مکمل ہونا ممکن نہیں ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ قانون میں ٹرائل 3 ماہ میں مکمل کرنے کا ذکر ہے، ہم اپنے تحریری حکمنامے میں ٹرائل مکمل کرنے کیلئے ڈیڈ لائن والی تاریخ بھی لکھ لیں گے۔
بابر اعوان نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تو ہر ہفتے عمل درآمد رپورٹس لے رہی تھیں، ہم 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ٹھیک ہے آپ چیلنج کر لیجیے گا، ہم اپیل خارج کر رہے ہیں۔
سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ضمانت منسوخی کیلئے مجھے گزارشات تو کرنے دیں، ضمانت کا غلط استعمال بھی کیا جاسکتا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ضمانت کا غلط استعمال کیا گیا تو آپ متعلقہ فورم سے رجوع کر سکتے ہیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ ہم سے تعاون کرنے کی بات کی جا رہی ہے اور کیا سر کاٹ کر دے دیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 9 مئی کے تمام کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی مرتبہ آرڈر جاری کریں گے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی جس پر چیف جسٹس نے بابر اعوان نے سپریم کورٹ نے کہا کہ
پڑھیں:
شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر قانونی طور پر نظربند پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں شبیر احمد شاہ کے خلاف این آئی اے کے مقدمے کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اب شبیر شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ایڈووکیٹ اقبال نے شبیر احمد شاہ کی بگرتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدلیہ انصاف کی فراہمی کے بجائے سیاسی دبائو کے تحت کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ 1968ء سے جھوٹے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور دہلی کی تہاڑ جیل میں آٹھ سال گزرنے کے بعد بھی کوئی عدالت ان کے خلاف الزامات کو ثابت نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھنے کے لیے جان بوجھ کر ضمانت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کو صرف ان کی پرامن سیاسی جدوجہد اور کشمیری عوام کے لئے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔ ایڈوکیٹ اقبال نے عدالت میں حقائق کو مسخ کرنے پر بھارتی سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے آدھی سے زیادہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزاری ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ شبیر شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کا فوری نوٹس لیں جو کئی دائمی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں خصوصی طبی امداد کی ضرورت ہے جو جیل میں دستیاب نہیں ہے۔ ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کے مناسب علاج کو یقینی بنانا چاہیے۔