ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں

ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس

پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہوچکا، افغان مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنے ملک کو آباد کریں۔پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان سے واپس افغانستان جانے والوں کے لیے کیمپ بنایا گیا ہے ، واپس جانے والوں کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، واپس جانے والوں کو سہولیات دے رہے ہیں، ہم واپس جانے کے لیے آمادہ ہیں، افغان حکومت بھی واپس آنے والوں کے لئے تیار ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اسلام کی خاطر یہاں آئے تھے ہم یہاں خالی ہاتھ آئے تھے یہاں پر مہاجرین کے لیے تمام سہولیات تھیں تعلیم صحت کی سہولیات ہمیں فراہم کی گئیں، اب افغانستان میں روس اور امریکی نظام نہیں اس لیے اس وقت واپس جانا مشکل نہیں اگر افغانستان پر بیرونی قوتیں مسلط ہوتیں اور ہمیں جانے کا کہتے تو مشکل ہوتا مگر افغانستان آزاد ہے اور وہاں پر امن بھی ہے ، ہم جو نظام چاہتے تھے اسے لانے کے لیے 15لاکھ افراد شہید ہوئے ، ہم نے اسلام کے لیے جہاد کیا اور بیرونی قوتیں افغان سے ذلیل اور جنگ ہار کر واپس گئیں۔افغان قونصل جنرل نے کہا کہ اب سب افغان اپنے ملک میں کاروبار کر سکتے ہیں، اپنے ملک میں امن قائم ہے ، سب لوگ وہاں پر تجارت کرسکتے ہیں، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، تمام وزارتوں کو واپس آنے والوں پر توجہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے ، جو آئے ہیں انہیں پیغام ہے کہ واپس آجائیں، افغان سے وفد آج پاکستان آرہا ہے کچھ لوگ طورخم کے راستے پاکستان آرہے ہیں، ہم نے اپنے ملک کو آباد کرنا ہے یہاں پر بھی آزاد تھے اور خوش تھے مگر اپنے ملک میں رہنے کا اپنا مزہ ہے یہ پیغام سب مہاجرین کو دینا ہے کہ واپس اپنے وطن آجائیں۔انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین بغیر خوف اپنے ملک آکر اپنا ملک آباد کریں، ہمیں یقین ہے کہ افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں، خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرین کے ساتھ کوئی سختی نہیں کی جارہی، اب تک 70 ہزار تک مہاجرین واپس لوٹ چکے ہیں، پہلا مرحلہ مشکل ہوتا ہے مگر اس کے بعد آسانی ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں خواتین کی تعلیم کی بھی اجازت ہوگی، اسلام بھی اس کی اجازت دیتا ہے ، طرز تعلیم میں تبدیلی لائی جائے گی، خواتین کے لیے الگ درس گاہیں قائم کی جائیں گی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: افغان مہاجرین نے کہا کہ اپنے ملک کہ افغان کے لیے

پڑھیں:

یوکرین نے اپنے 1212 فوجیوں کی لاشیں واپس لے لیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جون 2025ء) لاشوں کا یہ تبادلہ استنبول میں طے پانے والے معاہدے کا حصہ ہے۔ یوکرین میں قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ایجنسی کے مطابق یہ لاشیں روس کے علاقے کروسک اور یوکرین کے خارکیف، لوہانسک، ڈونیٹسک، زاپوریژیا اور خیرسون علاقوں میں لڑائیوں کے دوران ہلاک ہونے والے فوجیوں کی ہیں۔

لاشوں کی واپسی کا تنازعہ

روس نے چند روز قبل یوکرین پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ لاشوں کی واپسی کے معاہدے پر عمل نہیں کر رہا۔

روس نے اسے ''انسانی ہمدردی کا عمل‘‘ قرار دیتے ہوئے ہفتے کے آخر میں 1,212 لاشیں واپسی کے لیے تیار کیں لیکن یوکرین کا کہنا تھا کہ ابھی تک واپسی کی تاریخ پر کوئی اتفاق نہیں ہوا۔

بدھ کو یوکرین کی ایجنسی نے تصدیق کی کہ لاشوں کی واپسی مکمل ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

ہلاک شدہ 6,000 سے زائد فوجیوں کی لاشوں کی واپسی کا معاہدہ استنبول مذاکرات میں طے پایا تھا۔

دوسری جانب کریملن نے 27 روسی فوجیوں کی لاشوں کی واپسی کی تصدیق کی ہے۔ قیدیوں کا تبادلہ

دریں اثنا روس کے اعلیٰ مذاکرات کار ولادیمیر میڈینسکی نے اعلان کیا ہے کہ جمعرات سے دونوں فریق شدید زخمی اور بیمار جنگی قیدیوں کا تبادلہ شروع کریں گے۔ یہ تبادلہ استنبول معاہدے کا حصہ ہے، جس میں 1,000 سے زائد قیدیوں کی رہائی پر بھی اتفاق ہوا تھا۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ اس تبادلے میں 18 سے 25 سال کے نوجوان اور شدید زخمی فوجیوں پر توجہ دی جائے گی۔ پیر کو شروع ہونے والے اس عمل میں پہلے ہی کچھ قیدیوں کا تبادلہ ہو چکا ہے، جو بڑے پیمانے پر ''سب کے بدلے سب‘‘ معاہدے کا حصہ ہے۔ خارکیف پر نئے حملے

اسی دوران منگل اور بدھ کی درمیابی شب روس نے یوکرین بھر میں ڈرون حملے کیے، جن میں خارکیف شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا۔

یوکرینی حکام کے مطابق 17 ڈرونز نے دو رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا، جس سے تین افراد ہلاک اور 64 زخمی ہوئے۔ صدر زیلنسکی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے روس پر دباؤ بڑھانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، ''ہر نیا دن روس کے نئے وحشیانہ حملے لاتا ہے۔ ہمیں فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘

یوکرین: تازہ حملوں میں روس نے کییف اور اوڈیسا کو نشانہ بنایا

روس اور یوکرین کے مابین تنازعہ فروری 2022 میں شروع ہوا اور اب تک ہزاروں فوجیوں اور شہریوں کی جانیں لے چکا ہے۔

استنبول مذاکرات میں، جو حالیہ ہفتوں میں ہوئے، انسانی ہمدردی کے اقدامات، جیسے لاشوں اور قیدیوں کے تبادلے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ تاہم دونوں فریق ایک دوسرے پر معاہدوں کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ یوکرین نے ان روس کے دعوؤں کی تردید کی ہے کہ اس نے لاشوں کے تبادلے میں تاخیر سے کام لیا ہے۔

میڈینسکی نے دعویٰ کیا کہ روس نے یوکرین سے 640 جنگی قیدیوں کی فہرست مانگی ہے لیکن یوکرین نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی۔

ادارت: افسر اعوان

متعلقہ مضامین

  • یوکرین نے اپنے 1212 فوجیوں کی لاشیں واپس لے لیں
  • وزیراعلیٰ پنجاب سے امریکی ناظم الامور اور قونصل جنرل کی ملاقات
  • اگر حالات مجبور کریں تو اپنے صوبے کے اعلان کا حق محفوظ رکھتے ہیں، محمود خان اچکزئی
  • امریکی ناظم الامور نٹالی بیکر اور قونصل جنرل کرسٹن ہاکنز کی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات
  • افغانستان: ملک چھوڑنے والے واپس آجائیں ، کچھ نہیں کہا جائے گا‘ طالبان کا اعلان
  • مسئلہ کشمیر پر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا وعدہ پورا کریں گے، بلاول زرداری
  • مسئلہ کشمیر پر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا وعدہ پورا کریں گے، بلاول بھٹو
  • افغانستان: ملک چھوڑنے والے واپس آجائیں انہیں کچھ نہیں کہا جائیگا، طالبان کا اعلان
  • وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکادعویٰ
  • افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا