مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں
ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس
پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہوچکا، افغان مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنے ملک کو آباد کریں۔پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان سے واپس افغانستان جانے والوں کے لیے کیمپ بنایا گیا ہے ، واپس جانے والوں کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، واپس جانے والوں کو سہولیات دے رہے ہیں، ہم واپس جانے کے لیے آمادہ ہیں، افغان حکومت بھی واپس آنے والوں کے لئے تیار ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اسلام کی خاطر یہاں آئے تھے ہم یہاں خالی ہاتھ آئے تھے یہاں پر مہاجرین کے لیے تمام سہولیات تھیں تعلیم صحت کی سہولیات ہمیں فراہم کی گئیں، اب افغانستان میں روس اور امریکی نظام نہیں اس لیے اس وقت واپس جانا مشکل نہیں اگر افغانستان پر بیرونی قوتیں مسلط ہوتیں اور ہمیں جانے کا کہتے تو مشکل ہوتا مگر افغانستان آزاد ہے اور وہاں پر امن بھی ہے ، ہم جو نظام چاہتے تھے اسے لانے کے لیے 15لاکھ افراد شہید ہوئے ، ہم نے اسلام کے لیے جہاد کیا اور بیرونی قوتیں افغان سے ذلیل اور جنگ ہار کر واپس گئیں۔افغان قونصل جنرل نے کہا کہ اب سب افغان اپنے ملک میں کاروبار کر سکتے ہیں، اپنے ملک میں امن قائم ہے ، سب لوگ وہاں پر تجارت کرسکتے ہیں، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، تمام وزارتوں کو واپس آنے والوں پر توجہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے ، جو آئے ہیں انہیں پیغام ہے کہ واپس آجائیں، افغان سے وفد آج پاکستان آرہا ہے کچھ لوگ طورخم کے راستے پاکستان آرہے ہیں، ہم نے اپنے ملک کو آباد کرنا ہے یہاں پر بھی آزاد تھے اور خوش تھے مگر اپنے ملک میں رہنے کا اپنا مزہ ہے یہ پیغام سب مہاجرین کو دینا ہے کہ واپس اپنے وطن آجائیں۔انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین بغیر خوف اپنے ملک آکر اپنا ملک آباد کریں، ہمیں یقین ہے کہ افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں، خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرین کے ساتھ کوئی سختی نہیں کی جارہی، اب تک 70 ہزار تک مہاجرین واپس لوٹ چکے ہیں، پہلا مرحلہ مشکل ہوتا ہے مگر اس کے بعد آسانی ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں خواتین کی تعلیم کی بھی اجازت ہوگی، اسلام بھی اس کی اجازت دیتا ہے ، طرز تعلیم میں تبدیلی لائی جائے گی، خواتین کے لیے الگ درس گاہیں قائم کی جائیں گی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین نے کہا کہ اپنے ملک کہ افغان کے لیے
پڑھیں:
افغان باشندوں کی وطن واپسی میں حالیہ کمی، وجوہات کیا ہیں؟
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان کے بعد پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کی وطن واپسی کے دوران ان کی سہولت اور شکایات کے ازالے کے لیے اسلام آباد میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے۔
تاہم حکام کے مطابق تمام تر انتظامات کے باوجود بھی گزشتہ کچھ دنوں سے رضاکارانہ افغانستان واپس جانے والوں کی شرح میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
واپسی کا عمل سست روی کا شکارپاکستان حکام کے مطابق پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کی رضاکارانہ واپسی کا دوسرا مرحلہ یکم اپریل سے شروع ہوچکا ہے جس کے تحت افغان سٹیزن کارڈ کے حامل افغان باشندوں کی واپسی ہو رہی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے احکامات کے بعد محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا نے پاک افغان مرکزی گزرگاہ طورخم کے قریب لنڈی کوتل کے مقام پر کیمپ قائم کیا ہے، محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق یکم اپریل سے عید تک روزانہ 2500 سے 3000 افغان باشندے پاکستان سے واپس افغانستان جا رہے تھے۔
لیکن عید کے بعد واپسی کے عمل میں ان میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے اور گزشتہ چند دنوں میں یہ تعداد ہزاروں سے کم ہو کر سینکڑوں میں رہ گئی ہے، جو حکام کے لیے تشویش کا باعث بن رہی ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ روز 479 افراد نے افغانستان واپسی کا سفر کیا۔
واپس جانے والے افغان باشندوں کے لیے حکومتی انتظاماتپاکستان سے افغان باشندوں کی باعزت واپسی اور سہولت کے لیے پاکستان نے موثر اقدامات اٹھائے ہیں، حکام کے مطابق پنجاب سے بھی زیادہ تر افغان باشندے واپسی کے لیے طورخم کا رخ کرتے ہیں اسی بنیاد پر لنڈی کوتل کے مقام پر کیمپ قائم کیا گیا ہے، جہاں رات قیام کی بھی سہولت ہے جبکہ واپس جانے والوں کی ضروری تصدیق کے بعد مکمل سیکیورٹی میں طورخم پر لے جایا جاتا ہے۔
خصوصی کنٹرول روم قائمحکام کے مطابق نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کے دورے افغانستان کے دوران افغان باشندوں کی جائیداد کے حوالے سے تحفظات سامنے آئے تھے، جس کے بعد ان شکایات کے ازالے کے لیے ایک کنٹرول روم قائم کرکے ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کیے گئے ہیں، تاکہ افغان باشندوں کی شکایات کا بروقت ازالہ کیا جا سکے۔
حکام کے مطابق کنٹرول روم نیشنل کرائسس اینڈ انفارمیشن مینجمنٹ سیل میں قائم کیا گیا ہے، جو 24 گھنٹے افغان شہریوں کی معاونت کے لیے کام کرے گا۔
اب تک کنتے افراد افغانستان واپس گئے؟پاکستان میں مقیم افغان سٹیزن کارڈ کے حامل افغان باشندوں اور غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے، محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دوسرے مرحلے کے تحت گزشتہ روز 479 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز اور 1008 غیر قانونی تارکین وطن کو طورخم بارڈر کے راستے افغانستان روانہ کیا گیا۔
دوسرے مرحلے میں یکم اپریل سے اب تک مجموعی طور پر 26083 افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے افراد رضاکارانہ طور پر واپس گئے ہیں جبکہ 17892 غیر قانونی تارکین وطن کو واپس افغانستان بھیجا جا چکا ہے، اب تک دوسرے مرحلے میں مجموعی طور پر 43496 افراد افغانستان واپس گئے۔
یہ بھی پڑھیں: تمام صوبے آن بورڈ ہیں، افغان باشندوں کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں ہو رہی، طلال چوہدری
اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد سے 1982 ، پنجاب سے 16624، گلگت سے 2 جبکہ آزاد کشمیر سے 1019 افراد اور سندھ سے 44 افراد کو طورخم کے راستے افغانستان واپس بھیجا گیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2023 سے لے کر اب تک خیبر پختونخوا کے مختلف بارڈرز سے مجموعی طور پر 5 لاکھ 15 ہزار 892 افغان باشندوں کو وطن واپس بھیجا جا چکا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حکومت اس عمل کو مزید شفاف، منظم اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کے تحت جاری رکھنا چاہتی ہے تاکہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین اور غیر قانونی تارکین وطن کو باعزت طریقے سے ان کے ملک واپس بھیجا جا سکے۔
واپسی کا عمل سست روی کا شکار کیوں؟پاکستان حکام کے مطابق پاکستان سے افغان باشندوں کی واپسی کا عمل مرحلہ وار جاری ہے اور اس وقت طورخم سے واپس جانے والوں سب سے زیادہ تعداد پنجاب میں مقیم افغان شہروں کی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق دوسرے مرحلے میں سب سے زیادہ 16624 افغان باشندے پنجاب سے طورخم کے راستے اپنے ملک واپس گئے جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ واپسی میں کمی آنے لگی ہے۔
مزید پڑھیں: افغان تارکین وطن کی واپسی، کوئٹہ کی کاروباری صورتحال کتنی متاثر ہوئی ہے؟
افغان باشندوں کی واپسی کی نگرانی کرنے والے ایک سرکاری افیسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ دوسرے مرحلے کے آغاز پر کریک ڈاؤن اور حکومتی کاروائی کا ڈر تھا اور گرفتاری اور قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے واپسی میں تیزی آئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ سب سے زیادہ افغان باشندے خیبر پختونخوا میں مقیم ہیں، جن کی واپسی ابھی تک شروع نہیں ہوسکی ہے،ان کے مطابق ابھی تک افغان باشندوں کی وطن واپسی بیشتر پنجاب سے ہی ہورہی ہے۔
’جن افغان شہریوں نے پاکستان میں گھر خریدا ہے یا ان کی یہاں جائیداد ہیں وہ ابھی تک وطن واپسی کا فیصلہ نہیں کر پا رہے ہیں، زیادہ تر افغان باشندے اپنے سامان بھی ساتھ لے کر جا رہے ہیں تاکہ وہاں ان کی زندگی آسان ہو۔‘
’گھر زمین کچھ نہیں وہاں جا کر کیا کریں گے؟‘’منی کابل‘ کہلائے جانیوالے پشاور کے بورڈ بازار میں افغان باشندوں کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے، یہاں کے سبزی فروش افغان شہری سمیع اللہ نے بتایا کہ افغان باشندے سخت پریشانی میں مبتلا ہیں اور منتظر ہیں کہ کسی بھی وقت پاکستانی حکومت یہ فیصلہ واپس لے۔
‘میری پیدائش پاکستان کی ہے، اردو بول سکتا ہوں، دوست گھر سب یہاں ہیں، واپس جا کر کیا کروں گا، وہاں نہ گھر ہے نہ زمین۔‘
سمیع اللہ نے بتایا کہ اکثر لوگ پولیس کارروائی کے ڈر سے جا رہے ہیں، خوشی سے کوئی نہیں جا رہا، انہوں نے بتایا کہ ان کا تین مرلے کا گھر بھی ہے اور اس وقت تک رہیں جب تک زبردستی نکال نہیں دیتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر اسحاق ڈار اسلام آباد افغان سٹیزن کارڈ افغان شہریوں افغانستان پنجاب تارکین وطن خیبرپختونخوا رضاکارانہ سمیع اللہ سندھ طورخم غیر قانونی کنٹرول روم گلگت لنڈی کوتل ہیلپ لائن وزیر خارجہ