کراچی میں ڈاکو راج، رواں سال جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 29 تک پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
شہر میں جاری ڈاکو راج کے دوران ایک اور شہری ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شدید زخمی ہو کر زندگی کی بازی ہار گیا، جس کے بعد رواں سال جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 29 تک پہنچ گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اورنگی ٹاؤن رئیس امروہی کالونی گلی نمبر 10 میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شدید زخمی ہونے والے 45 سالہ ظفر ولد عبدالستار نے دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے سول اسپتال میں دم توڑ گیا۔
حالیہ واقعے کے بعد رواں سال شہر میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کی تعداد 29 ہوگئی۔ اس حوالے سے اقبال مارکیٹ پولیس کا کہنا ہے کہ ظفر جمعرات کی دوپہر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شدید زخمی ہوا تھا جسے ابتدائی طور پر عباسی شہید اسپتال لیجایا گیا۔
بعد ازاں انھیں سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ ابتدائی طلاعات کے مطابق واقعہ رئیس امروہی کالونی گلی نمبر 10 میں پیش آیا تھا جہاں گلی میں موٹر سائیکل سوار ڈاکو نوجوانوں سے لوٹ مار کر رہے تھے کہ اس دوران ظفر جو کہ برف لیکر وہاں سے گزر رہا تھا کہ اس نے واردات ہوتے دیکھ کر ڈاکو کو برف دے ماری اور ایک ڈاکو کو دبوچ لیا۔
ڈکیت کے دوسرے ساتھی نے ظفر کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر شدید زخمی کر دیا اور موقع سے فرار ہوگئے ، مقتول کے بھائی نے عباسی شہید اسپتال میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا مقتول بھائی 6 بچوں کا باپ اور زری کے کارخانے میں کام کرتا تھا جبکہ وہ اورنگی ٹاؤن سندھی محلہ کا رہائشی تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکوو ں کی فائرنگ سے
پڑھیں:
شمالی وزیرستان میں ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے قریب مامش خیل کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ریجنل پولیس افسر (آر پی او) بنوں سجاد خان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ میرانشاہ روڈ پر پیش آیا جو بنوں اور شمالی وزیرستان کو ملاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم ڈی پی او محفوظ رہے۔زخمی اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔ آر پی او کے مطابق نامعلوم حملہ آور فائرنگ کے بعد قریبی علاقوں میں چھپ گئے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جب نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کر دی تھی۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی آئی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا پولیس کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز ہنگو میں ایک بم دھماکے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ گزشتہ ہفتے بنوں کے ہوائی اڈہ ایریا سے ایک پولیس اہلکار کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا تھا۔ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق، اکتوبر کے مہینے میں عسکریت پسندوں کو گزشتہ 10 سال کے دوران سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔