کل حکومت کو مہنگے داموں گندم درآمد کرنا پڑے گی، شاہد خاقان
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
عوام پاکستان پارٹی کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کل حکومت کو مہنگے داموں گندم درآمد کرنا پڑے گی۔ اگر آپ گندم کی قیمت کو فری مارکیٹ پر چھوڑیں گے تو پھر روٹی کی قیمت بھی فری مارکیٹ پر آ جائے گی۔
اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان نے کہا کہ اپ یا تو کسان کو اجازت دیں کہ وہ اپنی گندم برآمد کرے، اسے 3500 روپے من ریٹ مل جائے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آرڈیننس کے ذریعے پیٹرولیم لیوی طے کرنے کا اختیار حکومت کو دے دیا گیا ہے جو غیر قانونی ہے، کوئی بھی ٹیکس لگانے کا اختیار صرف پارلیمنٹ کو ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شاہد خاقان
پڑھیں:
جارحیت گیدڑ بھبکی‘ بھارت کبھی پانی بند نہیں کرسکتا،شاہد خاقان
کراچی (قمر خان) سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت گیدڑ بھبکی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آخر مودی کو بھی تو سیاست میں زندہ رہنا ہے۔ نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا پانی ایک حساس مسئلہ ہے اور سندھ طاس معاہدہ بھارت کی بقا کے لئے بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا پاکستان کیلئے‘ بھارت کبھی بھی دریائے سندھ کا پانی بند کرنے جیسا انتہائی اقدام نہیں کرسکتا۔ قبل ازیں اپنی پارٹی کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسمٰعیل کی رہائش گاہ پر سینئر اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کینال‘ کارپوریٹ فارمنگ و دیگر موضوعات پر ہر کوئی بات کر رہا مگر کسانوں کی بات عوام پاکستان پارٹی کے علاوہ کوئی نہیں کررہا جو گندم اگاکر بھی پریشان ہیں کہ اب ان سے گندم لینے والا کوئی نہیں حالانکہ ملک میں گندم کی فصل اب بھی ملکی ضروریات کے لئے ناکافی ہے اور دسمبر جنوری میں ایک بار پھر ہم باہر سے مہنگے داموں گندم امپورٹ کر رہے ہوں گے مگر ہم اپنے کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے کسی طور تیار نہیں جن کی فصل کی قیمت 4 ہزار سے کم ہوکر 21یا 22 سو روپے پر پہنچا دی گئی جبکہ لاگت بڑھ چکی ہے کیونکہ صرف کھاد کی قیمت میں دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت عوام کا کوئی بھی نہیں سوچتا‘ سب کو محض یہ فکر لاحق رہتی ہے وہ کیسے اقتدار میں آسکتا ہے یا اقتدار میں ہے تو کیسے اسے طول دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا حکومتیں لانے اور گرانے کا سلسلہ بند کرکے عوام کی حاکمیت اور اس کی اہمیت تسلیم کرنا ہو گی‘ سب کو آئین اور قانون کے طابع رہ کر کام کرنا ہوگا‘ کسی ادارہ کو آئین و قانون سے بالاتر رکھنے کا عمل اب ترک کرنا ہوگا۔