کل حکومت کو مہنگے داموں گندم درآمد کرنا پڑے گی، شاہد خاقان
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
عوام پاکستان پارٹی کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کل حکومت کو مہنگے داموں گندم درآمد کرنا پڑے گی۔ اگر آپ گندم کی قیمت کو فری مارکیٹ پر چھوڑیں گے تو پھر روٹی کی قیمت بھی فری مارکیٹ پر آ جائے گی۔
اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان نے کہا کہ اپ یا تو کسان کو اجازت دیں کہ وہ اپنی گندم برآمد کرے، اسے 3500 روپے من ریٹ مل جائے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آرڈیننس کے ذریعے پیٹرولیم لیوی طے کرنے کا اختیار حکومت کو دے دیا گیا ہے جو غیر قانونی ہے، کوئی بھی ٹیکس لگانے کا اختیار صرف پارلیمنٹ کو ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شاہد خاقان
پڑھیں:
ہاؤسنگ سیکٹر میں انقلاب! محمد اورنگزیب نے کم قیمت گھروں کی تعمیر کی منظوری دے دی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسلام آباد میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سستے گھروں کی تعمیر کے لیے نئی اسکیم کی منظوری دی گئی۔ اس منصوبے کا مقصد ملک میں لو کاسٹ ہاؤسنگ کو فروغ دینا اور عام عوام کو رہائش کی سہولت فراہم کرنا ہے۔
ای سی سی اجلاس کی اہم تفصیلات
مارک اپ سبسڈی رسک شیئرنگ اسکیم کے تحت مالی معاونت کا فیصلہ
حکومت کی جانب سے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے لیے سبسڈی فراہم کرنے کا اعلان
20 سے 35 لاکھ روپے کا قرضہ 20 سال کی آسان اقساط پر دینے کی تجویز
وزارت ہاؤسنگ کو جامع ڈیٹا بیس تیار کرنے کی ہدایت
لو کاسٹ ہاؤسنگ منصوبے کی اہمیت
پاکستان میں لاکھوں افراد ایسے ہیں جن کے پاس اپنی چھت نہیں۔ اس اسکیم کا مقصد:
کم آمدنی والے طبقے کو آسان شرائط پر گھر فراہم کرنا۔
تعمیراتی صنعت میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا۔
معیشت میں مثبت سرگرمیوں کو فروغ دینا۔
عوام کے لیے خوشخبری
یہ اسکیم ان افراد کے لیے ہے جو کرایہ ادا کرتے کرتے اپنا گھر خریدنے کا خواب دیکھتے ہیں۔ حکومت کے مطابق یہ منصوبہ ملک میں ہاؤسنگ سیکٹر کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
دیگر فیصلے
ای سی سی اجلاس میں گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں کمی نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور عالمی مارکیٹ کے مطابق ریلیف دینے کی ہدایت دی گئی۔ اس کے علاوہ شپ بریکنگ ری سائیکلنگ کو باقاعدہ صنعت کا درجہ دینے کی بھی منظوری دی گئی۔
مستقبل کا روڈ میپ
قرضہ اسکیم کے لیے شفاف پالیسی تیار کی جائے گی۔
ہاؤسنگ ڈیٹا بیس کے ذریعے مستحق افراد کو ترجیح دی جائے گی۔
تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے ٹیکس مراعات پر غور ہوگا۔
Post Views: 2