کیا بادشاہ تارا ستاریا کو ڈیٹ کر رہے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
سوشل میڈیا پر تارا سوتاریا اور ریپر بادشاہ کے درمیان ممکنہ تعلقات کی خبریں گردش کرنے لگیں۔
بالی ووڈ رپورٹ کے مطابق اداکارہ تارا سوتاریا ایک بار پھر خبروں کی زینت بنی ہوئی ہیں، اور اس بار ان کا نام معروف بھارتی ریپر بادشاہ کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔
یہ قیاس آرائیاں اس وقت زور پکڑ گئیں جب ایک رئیلٹی شو کے دوران اداکارہ شلپا شیٹی نے مذاق میں بادشاہ کو تارا کا نام لے کر چھیڑا۔ شلپا کے اس تبصرے پر بادشاہ شرما گئے، جس پر ناظرین نے فوری ردعمل دیا اور سوشل میڈیا پر دونوں کے ممکنہ تعلقات کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں۔
View this post on InstagramA post shared by Instant Bollywood (@instantbollywood)
واضح رہے کہ تارا سوتاریا اس سے قبل اداکار آدر جین کے ساتھ قریبی تعلقات میں تھیں، تاہم دونوں نے علیحدگی اختیار کر لی اور جین نے کسی اور سے شادی کرلی۔ ان کے بریک اپ کے بعد سے مداح ان کی ذاتی زندگی میں ہونے والی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ابھی تک تارا یا بادشاہ کی جانب سے اس حوالے سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چینی اقتصادی پیش رفت کے خلاف ایٹمی جنگ کا بیانیہ
بات عام فہم اور کتابی سی ہے کہ جسے جانتے تو سب ہیں لیکن اب اس کا تذکرہ کر کے ہائی لائٹ کرنا ضروری ہو گیا ہے کہ آپ نے حالیہ پاک ،بھارت چپقلش میں دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پہ ایٹمی ہتھیاروں سے حملہ کرنے کی بازگشت ضرور سنی ہو گی اور اس بیانیے کو ایک مخصوص عالمی ایجنڈے کے تحت ہر سطح پہ پھیلایا گیا اور دونوں ایٹمی ممالک کے سوشل، الیکٹرانک،پرنٹ میڈیا پہ ایک ہیجان انگیز صورتحال پیدا کر دی گی کہ اگر دونوں ممالک میں سے کسی کی سالمیت کو خطرہ محسوس ہوا تو ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں روزانہ کی سطح پہ آپ کو مختلف ارسطو اپنی آراء پیش کرتے بھی نظر آتے ہیں کہ جو اس جنگ زدہ ماحول کی جلتی ہوئی آگ پہ مزید تیل ڈال کر اپنی حکمت کا اظہار کرتے ہیں ۔
درحقیقت اس وقت براعظم امریکہ و یورپ میں تو ایسی جنگی صورتحال اور ہجان انگیزی نہیں ہے اور عوام اس ہیجان انگیزی سے لاتعلق ہیں جبکہ عالمی سطح پہ تمام جنگیں مشرق وسطی اور براعظم ایشیاء پہ تھونپی جا رہی ہیں ۔اس وقت ایشیاء میں4 ایسے ممالک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں کہ جن میں چین ، روس ، پاکستان اور بھارت شامل ہیں اور چین کی اقتصادی ترقی و پیش رفت نے امریکہ ، یورپ وغیرہ کو برے طریقے سے چیلنج کر رکھا ہے، اور اس صورتحال میں دو ایسے ایشیائی ممالک پاکستان اور بھارت کو ایٹمی جنگ میں دھکیلنے کی سازش کی جا رہی ہے کہ جو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں تاکہ اس پورے خطے کا امن تہہ و بالا کر کے عالمی طاقتوں کے مذموم مقاصد کی تکمیل کی جاسکے ۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی ، دہشت گردی اور مذہبی منافرت جیسے ایشوز کو نقطہ بنا کر کے ان دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کا پہلا رائونڈ مکمل کیا جا چکا ہے کہ جس میں فضائی اور راکٹ حملے وغیرہ کروا کر بنیاد رکھی دی گی ہے ۔ جنگ شروع بھی امریکہ کرواتا ہے اور پھر مخصوص مدت کے لئے جنگ کو رکواتا بھی امریکہ ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دو ایٹمی ممالک ایک دوسرے پہ ایٹمی ہتھیاروں سے وار کا عندیہ بھی ایسے سناتے ہیں کہ جیسے چنے بانٹ رہے ہوں جبکہ عالمی طاقت کے زیر اثر اس ساری ایکسرسائز کا مقصد براعظم ایشیاء میں بدامنی پیدا کر کے اس کی تعمیر و ترقی کو روکنا ، عوام کی بدحالی اور خطے کو اندھیروں میں دھکیلنا ہے کہ جس کی بناء پہ براعظم ایشیاء کی ابھرتی ہوئی اکانومی کو ہر صورت روکنا ہے ۔یہ ایک بڑا گیم پلان ہے کہ جسے پاکستان اور بھارت کی قیادت کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان اور بھارت کسی بھی ایسی جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے کہ جو ایک عالمی سازش کی تکمیل کے لئے لڑی جائے اور جس کی وجہ سے جنوبی ایشیاء کا پورا علاقہ تباہ و برباد ہو جائے اور یہ واضح ہو گیا ہے کہ میڈیا پہ دونوں ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ کا بیانیہ ترتیب دیا جا رہا ہے، اور دونوں ممالک کی قیادت اس وقت ہوشمندی کا ثبوت نہیں دے رہی اور الٹے سیدھے بیانات دے کر معاملات کو مزید الجھا رہی ہے اور دونوں ممالک کے عوام کو ایک ایسے جنگی بخار میں مبتلا کر رہی ہے کہ جس کا فائدہ ان ممالک کے عوام کو نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کو ملنا ہے ۔
پاکستان ، بھارت کے درمیان محدود جنگ کے پہلے رائونڈ کو تو اسی طاقت نے رکوا دیا ہے کہ جس طاقت نے یہ جنگ شروع کروائی تھی لیکن یہ بھی صاف نظر آرہا ہے کہ اب جنگ کا دوسرا رائونڈ انتہائی جان لیوا ثابت ہو گا ، کیونکہ اس دوسرے رائونڈ کے لئے دونوں ممالک کی جانب سے بیانات ہی اس طرح کے دیئے جا رہے ہیں کہ اب کی بار وہ ایک دوسرے کو نیست و نابود کر دیں گے، اور اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال بھی کر گزریں گے ۔ دونوں ممالک کے عوام کا وسیع تر مفاد اور حکمت اسی میں ہے کہ ان بے سروپا جنگوں سے بچ کر وسائل کو ملکی تعمیر و ترقی اور عوامی خوشحالی پہ صرف کیا جائے، اور ایٹمی جنگ کی دھمکی بیانیہ کی حد تک تو بھلی محسوس ہوتی ہے لیکن اس کے مضمرات کا اندازہ کرنا بھی شائدناممکن ہے ۔
سنجیدہ اور محب وطن قیادتیں عوامی ترقی کی راہیں ہموار کرتی ہیں اور جنگ سے اجتناب کیا جاتا ہے۔ جنگ شروع کرنا ایک پاگل پن تو ہو سکتا ہے کہ جس کے لئے کسی خاص تردد کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ اصل دلیری اور حکمت ایسی کسی جنگ سے بچنا ہے کہ جس سے حاصل وصول دونوں ممالک کو کچھ بھی نہیں ہونا ماسوائے تباہی کے ، آج کل قوموں کی ترقی کا راز معیشت کی ترقی میں ہے نا کہ جنگوں میں،دونوںہمسایہ ممالک کی قیادت کا یہ امتحان ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کی پراکسی وار سے اپنے خطے اور عوام کو بچائیں اور قوموں کو جنگی بخار کے پاگل پن زدہ ماحول سے نجات دلا کر عوامی مفاد اورمعیشت کی ترقی کو مدنظر رکھ کر فیصلے کریں ۔