کراچی: اورنگی ٹاؤن میں پیپلز پارٹی کے یوسی چیئرمین کے قتل کا مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
کراچی:
اورنگی ٹاؤن میں پیپلز پارٹی کے یوسی چیئرمین کی ٹارگٹ کلنگ کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق جمعرات کی شب پاکستان بازار تھانے کے علاقے اورنگی ٹاؤن سیکٹر ساڑھے گیارہ گلشنِ ضیاء گلی نمبر ایک میں پیپلز پارٹی کے یوسی چیئرمین عامر بھاشانی عرف عامر بھٹو کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
ٹارگٹ کلنگ کے واقعے کا مقدمہ پاکستان بازار تھانے میں مقتول کے والد محمد کلام ولد عبدالکریم کی مدعیت میں قتل اور انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کے تحت 3 نامعلوم مسلح ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا۔
مقتول کے والد محمد کلام ولد عبدالکریم کے مطابق میں گلشنِ ضیاء گلی نمبر ایک میں اپنے گھر کے سامنے کرسی ڈال کر بیٹھا ہوا تھا، ہمارے گھر کے آگے کیمپ آفس میں بیٹا عامر بھاشانی عرف عامر بھٹو کوآرڈینیٹر محمد کلام ولد محمد کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔
مقتول کے والد کے مطابق موٹر سائیکل سوار 3 ملزمان آئے، 2 ملزمان کیمپ آفس میں چلے گئے، ایک ملزم باہر موٹر سائیکل پر بیٹھا رہا۔ تقریباً سات بجکر 50 منٹ پر محمد کلام شور کرتا ہوا باہر آیا، کیمپ آفس کے اندر سے فائرنگ کی آواز بھی آئی، دو ملزمان اندر سے بھاگتے ہوئے باہر آئے اور موٹر سائیکل پر بیٹھ کر فرار ہوگئے۔
میں محمد کلام کے ساتھ کیمپ آفس میں گیا تو دیکھا میرا بیٹا محمد عامر بھاشانی عرف عامر بھٹو کو گولیاں لگی ہوئی ہیں۔ زخمی عامر بھٹو کو موٹر سائیکل پر بیٹھا کر بسم اللہ چوک پہنچے، وہاں سے ایمبولینس میں ڈال کر اسے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔
اس دوران میرا بیٹا زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ مدعی مقدمہ کے مطابق میرے بیٹے کو نامعلوم وجوہات اور نامعلوم رنجش کی بنا پر فائرنگ کرکے قتل کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عامر بھٹو کو موٹر سائیکل محمد کلام کیمپ آفس کے مطابق
پڑھیں:
غیرقانونی بھرتیوں کا الزام؛ چیئرمین پی اے آر سی کی درخواستِ ضمانت مسترد
اسلام آباد:
ایف آئی اے کی عدالت نے غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔
اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا۔
قبل ازیں، درخواست پر سماعت کے دوران وکیل ریاست علی آزاد نے دلائل میں کہا کہ وقوعہ 2022 کا ہے جبکہ یف آئی آر 2025 میں ہوئی، 168 ملازمین بغیر اشتہار بھرتی کا الزام ہے اور آفیشل پوزیشن کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے۔ تین سال کے بعد ڈاکٹر غلام محمد علی اور دیگر ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔
وکیل صفائی نے کہا کہ ڈاکٹر غلام محمد علی چیئرمین پی اے آر سی ہیں، مکمل کیریئر میں کوئی کمپلینٹ ڈاکٹر غلام محمد علی پر نہیں ہے۔ ڈاکٹر غلام محمد علی پر پہلے استعفے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، جب وہ نہیں مانے تو ایف آئی درج کروا دی گئی۔ پی اے آر سی کے تمام افیئرز بورڈ آف گورنرز دیکھتا ہے، پراسیکیوشن کی جانب سے کرپشن سے متعلق ایک بھی کاغذ ریکارڈ پر نہیں لایا جا سکا۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ 164 پوسٹوں کا اشتہار دیا اور 332 افراد بھرتی کیے گئے، 70 لوگوں کا ڈائریکٹ تعلق چیئرمین اور پی اے آر سی اور کونسل کے لوگوں کے ساتھ ہے، 70 لوگوں کی بھرتی گھر سے ہی کر لی گئی۔
وکیل ریاست علی آزاد نے کہا کہ چیئرمین پی اے آر سی ممبر سلیکشن کمیٹی نہیں ہیں، کیا چیئرمین کا رشتہ دار ہے تو کیا وہ بھرتی میں حصہ نہیں لے سکتا؟ کیا جعل سازی چیئرمین پی اے آر سی کے خلاف ثابت ہوئی؟ ڈاکٹر غلام محمد علی کا بھرتیوں سے براہ راست کوئی تعلق نہیں۔ عدالت سے استدعا ہے کہ انکوائری کا کیس ہے، ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت منظور کی جائے۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پی اے سی کی ڈائریکشن پر ایف آئی آر درج ہوئی۔
ایف آئی اے کی عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، عدالت نے کچھ دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔
Tagsپاکستان