اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 اپریل 2025ء) پاکستان میں حالیہ ہفتوں کے دوران یہ حملے امریکہ مخالف جذبات اور اس کے اتحادی اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کیے گئے تھے۔ پاکستانی پولیس نے کم از کم 11 ایسے واقعات کی تصدیق کی ہے، جن میں مظاہرین نے لاٹھیوں سے لیس ہو کر امریکی فاسٹ فوڈ چین کے ایف سی کی دکانوں پر حملہ کیے اور وہاں توڑ پھوڑ کی۔

یہ حملے ملک کے بڑے شہروں میں کیے گئے، جن میں جنوبی بندرگاہی شہر کراچی، مشرقی شہر لاہور اور دارالحکومت اسلام آباد شامل ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق ابھی تک ایسے حملوں میں ملوث کم از کم 178 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

اس حوالے سے کے ایف سی کی مقامی انتظامیہ اور اس کی امریکی پیرنٹ کمپنی 'یم برانڈز‘ سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے کسی بھی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

(جاری ہے)

ایک پولیس اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ رواں ہفتے لاہور کے مضافات میں واقع کے ایف سی کی ایک فرنچائز میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی، جس سے ایک ملازم ہلاک ہو گیا۔ اہلکار نے مزید کہا کہ اس وقت کوئی احتجاج نہیں ہو رہا تھا اور وہ اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا یہ قتل سیاسی جذبات سے متاثر ہو کر کیا گیا یا پھر اس کی کوئی اور وجہ تھی۔

لاہور میں سکیورٹی کے سخت انتظامات

لاہور پولیس نے بتایا کہ شہر بھر میں کے ایف سی کی کُل 27 دکانوں میں سے دو پر حملوں اور پانچ دیگر پر ممکنہ حملوں کو روکنے کے بعد سکیورٹی کو مزید سخت کیا جا رہا ہے۔ لاہور کے سینئر پولیس افسر فیصل کامران نے کہا، ''ہم ان حملوں میں مختلف افراد اور گروہوں کے کردار کی تحقیقات کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ شہر میں 11 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا ایک رکن بھی شامل ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ احتجاج باضابطہ طور پر ٹی ایل پی کی طرف سے منظم نہیں کیے گئے تھے۔ تحریک لبیک پاکستان کا مؤقف

ٹی ایل پی کے ترجمان ریحان محسن خان نے کہا کہ ان کی جماعت نے ''مسلمانوں سے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے لیکن کے ایف سی کے باہر احتجاج کی کوئی کال نہیں دی گئی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''اگر کوئی شخص، جو خود کو ٹی ایل پی کا رہنما یا کارکن کہتا ہے، اس نے ایسی سرگرمی میں حصہ لیا، تو اسے اس کا ذاتی عمل سمجھا جائے، جس کا جماعت کی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں۔

‘‘

کے ایف سی کو پاکستان میں طویل عرصے سے امریکہ کی علامت سمجھا جاتا ہے اور گزشتہ چند عشروں سے یہ برانڈ امریکہ مخالف جذبات کا نشانہ بنتا رہا ہے۔

اسرائیلی مصنوعات کی بائیکاٹ مہم

حالیہ مہینوں میں پاکستان اور دیگر مسلم اکثریتی ممالک میں اسرائیل کی غزہ پٹی میں فوجی کارروائیوں کی وجہ سے مغربی برانڈز کو بائیکاٹ اور دیگر احتجاج کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

کے ایف سی کی امریکی پیرنٹ کمپنی 'یم برانڈز‘ نے کہا ہے کہ اس کے ایک اور برانڈ 'پیزا ہٹ‘ کو بھی اسرائیل کی غزہ جنگ کی وجہ سے بائیکاٹ کے اثرات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کوکا کولا اور پییسی کو کتنا نقصان پہنچا؟

پاکستان میں مقامی برانڈز نے تیزی سے بڑھتی ہوئی کولا مارکیٹ میں اپنی جگہ بنائی ہے، کیونکہ کچھ صارفین امریکی برانڈز سے اجتناب کر رہے ہیں۔

گلوبل ڈیٹا کے مطابق سن 2023 کے دوران پاکستانی صارفین کے شعبے میں کوکا کولا کا مارکیٹ شیئر 6.

3 فیصد سے کم ہو کر 5.7 فیصد رہ گیا ہے، جبکہ پیپسی کا مارکیٹ شیئر 10.8 فیصد سے کم ہو کر 10.4 فیصد ہو گیا ہے۔

رواں ماہ کے شروع میں پاکستان کے مذہبی رہنماؤں نے ان تمام مصنوعات یا برانڈز کے بائیکاٹ کی اپیل کی تھی، جو ان کے بقول اسرائیل یا امریکی معیشت کی حمایت کرتے ہیں، لیکن انہوں نے لوگوں سے پرامن رہنے اور املاک کو نقصان نہ پہنچانے کی درخواست بھی کی تھی۔

ادارت: افسر اعوان

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے ایف سی کی پاکستان میں ٹی ایل پی انہوں نے

پڑھیں:

برلن،فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برلن:اسرائیل کی فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف جرمن کے شہری سڑکوں پرآگئے،غزہ میں جاری اسرائیلی ریاست کی جنگ اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف دارالحکومت برلن میں ہزاروں شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔برلن میں ہفتے کے روز 20 ہزار سے زائد افراد نے اسرائیل کے خلاف فلسطین میں جاری نسل کشی پر بھرپور احتجاج کیا۔ ”غزہ میں نسل کشی بند کرو“ کے عنوان سے نکالی گئی ریلی میں مظاہرین نے اسرائیل کے فوجی حملوں کی شدید مذمت کی اور فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا۔

معروف گلوکار اور سابق بینڈ ”پنک فلوئیڈ“ کے رکن راجر واٹرز نے ویڈیو پیغام میں کہاہم یہاں فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں، دنیا بھر کے باشعور افراد اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے ناقابلِ بیان جرائم کی مذمت کر رہے ہیں۔جرمن سیاسی رہنما سارہ واگن کنشت نے کہا کہ اگرچہ وہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کی مذمت کرتی ہیں لیکن یہ کسی طور بھی ”غزہ میں دو ملین افراد جن میں نصف بچے ہیں، کو اندھا دھند بمباری، قتل، بھوک اور جبری بے دخلی کا جواز فراہم نہیں کرتا۔ انہوں نے کہایہ جنگ دراصل نسل کشی ہے اور ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔واگن کنشت نے زور دیا کہ جرمنی کا ماضی (نازی دور) یہ سبق نہیں دیتا کہ وہ ایک ”انتہا پسند صیہونی حکومت“ کی غیر مشروط حمایت کرے، بلکہ اصل سبق یہ ہے کہ ظلم پر آواز بلند کی جائے۔

 انہوں نے چانسلر فریڈرک مرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو ہتھیار بھیج کر جرمنی بین الاقوامی قانون کی پامالی کر رہا ہے اور اس جنگ کا ساتھی بن چکا ہے۔مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہرائے اور اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا۔اسی دوران اسپین میں ایک بین الاقوامی سائیکل ریس میں اسرائیلی ٹیم کی شرکت کے خلاف شدید مظاہرے ہوئے جبکہ تل ابیب میں بھی ہزاروں افراد نے غزہ پر جنگ کے خاتمے کے لیے احتجاج کیا۔دوسری جانب انسانی حقوق کا نمائندہ قافلہ ”صمود فلوٹیلا“ تیونس سے غزہ کی جانب روانہ ہو چکا ہے، جو محصور فلسطینیوں کے لیے امداد اور عالمی شعور اجاگر کرنے کا مشن لے کر نکلا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جعلی دستاویزات پر بیلجیئم جانیوالے 2 افراد لاہور ایئر پورٹ سے گرفتار
  • لاہور؛ احتجاج کرنے پر رہنما جماعت اسلامی سمیت جمعیت کے متعدد کارکنان گرفتار
  • لاہور؛ لاکھوں مالیت کے سامان کی خرد برد میں ملوث 3 ریلوے ملازم گرفتار
  • لاہور؛ اہل خانہ کو یرغمال بنا کر دوست کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار
  • پاکستان میں 10 کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار
  • اسلام آباد: 26 نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فردِ جرم عائد
  • جاپان: ائر پورٹ کا سیکورٹی افسر چوری کے الزام میں گرفتار
  • جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
  • پنجاب میں گرانفروشی کیخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن، 12 ہزار سے زائد دکانداروں کو جرمانے
  • برلن،فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج