سندھ کے پانی کا ایک قطرہ میں استعمال نہیں کریں گے: رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
مشیر وزیراعظم کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کے ساتھ بیٹھ کر نہروں کا مسئلہ حل کرلیں گے، سندھ کے پانی کا ایک قطرہ میں استعمال نہیں کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے ساتھ بیٹھیں گے اور اس مسئلے کو حل کرلیں گے۔ مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے۔ واضح رہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کینالز کے معاملے پر شہباز حکومت کی حمایت ختم کرنے کی دھمکی دے دی۔ حیدرآباد میں جلسے سے خطاب میں چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ شہباز شریف کو دو بار وزیراعظم بنوایا، پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، شیر والوں کا ہر منصوبہ کسان دشمن ہوتا ہے۔ دو کینالز کی منظوری پی ٹی آئی دور میں ہوئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی زیرقیادت مسلم لیگ ن کے وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حمایت مانگی ہے۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں چیئرمین پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا وفد صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی۔ اس مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے۔
PMLN delegation headed by PM @CMShehbaz called on @AAliZardari & myself. Requested PPPs support in passing 27th amendment. Proposal includes; setting up Constitutional court, executive magistrates, transfer of judges, removal of protection of provincial share in NFC, amending…
— Bilawal Bhutto Zardari (@BBhuttoZardari) November 3, 2025انہوں نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں۔
علاوہ ازیں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو صدرِ پاکستان کے دوحا سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جاسکے۔