پاکستان اور افغانستان کے درمیان سکیورٹی اور امن و سلامتی سے متعلق مذاکرات شروع
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستان اور افغانستان کے درمیان کابل میں سکیورٹی اور امن و سلامتی سے متعلق مذاکرات شروع ہو گئے۔
قبل ازیں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سکیورٹی اور امن و سلامتی سے متعلق مذاکرات کرنے کیلئے کابل پہنچے جہاں افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے ان کا استقبال کیا، اعلیٰ سطح کا وفد بھی نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کے ہمراہ کابل پہنچا ہے۔
نور خان ایئر بیس پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں، افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے، کوشش ہو گی کہ دونوں ممالک مل کر کام کریں۔
بلوچستان کے علاقے دکی میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، 5 دہشتگرد ہلاک
انہوں نے مزید کہا ہے کہ کچھ عوصے سے دونوں ممالک کے درمیان سرد مہری رہی ہے، وزیراعظم سمیت سب نے فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان کیساتھ بات چیت کی جائے
دورے کے دوران اسحاق ڈار افغان عبوری وزیرِ اعظم اور افغان نائب وزیرِ اعظم برائے اقتصادی امور سے ملاقاتیں کریں گے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے دورہ کابل کے دوران افغان ہم منصب امیر خان متقی سے وفود کی سطح پر مذاکرات ہوں گے جس میں سکیورٹی، تجارت، رابطوں اور عوامی تعلقات سمیت تمام امور پر بات ہو گی۔
آئی ایم ایف اجلاس، وزیر خزانہ امریکہ روانہ
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار
پڑھیں:
افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں،افغانستان سے دہشت گردی ہماری قومی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے. ان خیالات کااظہار انہوں نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران کیا عاصم افتخار نے کہا کہ دہشت گرد افغان پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملوں میں ملوث ہیں، پاکستان، چین نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈپرعالمی پابندیوں کی درخواست دی، طالبان انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں.(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں جن میں داعش خراسان، القاعدہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، ای ٹی آئی ایم، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور کالعدم مجید بریگیڈ شامل ہیں، افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں، جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان دہشت گرد گروہوں کے باہمی تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں پاکستانی مندوب نے کہا کہ ان شواہد میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانا اور بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کو درہم برہم کرنا اور سبوتاژ کرنا ہے عاصم افتخار نے مزید کہا کہ طالبان دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں، دنیا کو ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا.