ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت نے ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت عدالت میں جمع کرا دی
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت نے ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت عدالت میں جمع کرا دی WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ججز تبادلوں سے متعلق تمام تفصیلات متفرق درخواست کی صورت میں جمع کرا دی گئیں۔
جمع کرائی گئی دستاویزات میں وزیراعظم کی جانب سے صدر کو بھیجی گئی سمری اور صدر کی منظوری پر مبنی دستاویز شامل ہیں۔
دستاویزات میں تبادلوں کے لیے ججز اور متعلقہ چیف جسٹس صاحبان کی رضامندی پر مبنی ریکارڈ بھی موجود ہے۔
سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ ججز سنیارٹی کیس کی سماعت کل کرے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین، دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن کا انعقاد پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئی قونصلیٹ جنرل حکومت اور اوورسیزپاکستانیوں کے درمیان موثر رابطہ کاری کا ذریعہ ہے، مصباح نورین ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مختلف مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط ارشد محمود ملک کا تبادلہ، وزیراعظم سیکرٹریٹ میں بطور سپیچ رائٹر تعینات پوپ فرانسس 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
امریکی وفاقی عدالت نے ٹرمپ کی مہاجرین کو پناہ دینے سے انکار کو غیرقانونی قرار دے دیا
امریکی وفاقی عدالت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا میکسیکو سرحد سے پناہ گزینوں کے داخلے پر مکمل پابندی لگانے کی کوشش کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے، اسے روک دیا ہے۔
فیصلہ امریکی آئین اور قوانین کی فتح قراروفاقی جج رینڈولف موس نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سابق صدر ٹرمپ نے اپنی آئینی حدود سے تجاوز کیا اور کانگریس کے بنائے ہوئے قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے پناہ کی درخواستوں پر مکمل پابندی عائد کی، جو کہ غیرقانونی ہے۔
یہ بھی پڑھیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 30 ہزار تارکین وطن کو گوانتاناموبے جیل بھیجنے کے لیے تیار
جج موس نے اپنے 128 صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا کہ امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ یا آئین صدر کو یہ اختیار نہیں دیتا کہ وہ پناہ کی درخواستوں پر مکمل طور پر پابندی لگا کر ایک علیحدہ، غیرقانونی نظام نافذ کرے۔
حکومت کو اپیل کا موقع دیا گیاعدالت نے یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ نہ کرنے کا حکم دیا ہے، بلکہ حکومت کو اپیل دائر کرنے کے لیے 2 ہفتے کی مہلت دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی صدارت کے آغاز پر ایک اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں انہوں نے میکسیکو سے غیرقانونی داخلے کو ’امریکا پر حملہ‘ قرار دیا اور اس بنیاد پر پناہ کے حق کو معطل کر دیا تھا۔ ان کے بقول یہ قدم امیگریشن نظام میں بدعنوانی روکنے کے لیے ضروری تھا۔
سرحدی گرفتاریوں میں نمایاں کمیعدالتی فیصلے کے ساتھ ہی وائٹ ہاؤس نے یہ بھی اعلان کیا کہ جون میں بارڈر پٹرول نے صرف 6,070 افراد کو گرفتار کیا، جو مئی کے مقابلے میں 30 فیصد کمی ظاہر کرتا ہے۔ اگر یہ رجحان جاری رہا تو یہ 1966 کے بعد کی سب سے کم سالانہ گرفتاریوں کی شرح ہو گی۔
ACLU کی قانونی فتحامریکن سول لبرٹیز یونین (ACLU) نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان افراد کے لیے فتح ہے جو ظلم اور خطرے سے بھاگ کر امریکا میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف تاریخی آپریشن کا آغاز
امریکن سول لبرٹیز یونین کے وکیل لی گلرنٹ نے کہا ’یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ صدر کسی قانون کو محض ‘ہنگامی حالت’ قرار دے کر نظر انداز نہیں کر سکتے۔ پناہ کے خواہش مند افراد کو تحفظ کا حق حاصل ہے۔‘
تاحال وائٹ ہاؤس، محکمہ انصاف، اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں