مائنز اینڈ منرلز بل مسترد: جے یو آئی کا نئے الیکشن کے مطالبے کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس کے فیصلے جاری کئے گئے ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق جے یو آئی نے اپنے پلیٹ فارم سے جد و جہد جاری رکھنے، کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپوزیشن کے ساتھ جد و جہد کی حکمت عملی مرکزی شوریط یا مرکزی مجلس عاملہ طے کرے گی۔ دھاندلی کے نتیجے میں قائم حکومتیں عوام کے مسائل کے حل میں مکمل ناکام ہیں۔ جے یو آئی نے از سر نو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبے کا اعادہ کیا۔ اجلاس ملک میں امن و امان کی بدترین صورتحال کی شدید مذمت کرتا ہے، جے یو آئی فلسطینیوں کی جد و جہد آزادی کی حمایت بھرپور انداز میں جاری رکھے گی۔ گیارہ مئی کو پشاور، 15 مئی کو کوئٹہ میں شہداء غزہ ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس قوم سے اہل غزہ کیلئے مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کی۔ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی نے مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔ بلوچستان میں بل کو ووٹ دینے والے ارکان سے وضاحت طلب کی جائے گی۔ شوکاز نوٹس دیا جائے گا، صوبوں کو درپیش مسائل پر مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ کی حکمت عملی طے کرے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جے یو آئی
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمٰن کے غیر فعال مجلس عمل کے رہنماؤں سے رابطے
مولانا فضل الرحمٰن—فائل فوٹوجمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے غیر فعال متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں سے رابطے کیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے متحدہ مجلسِ عمل کے رہنماؤں کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کر لیا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پہنچ گئے، علامہ عارف واحدی سمیت دیگر رہنما وفد میں شامل تھے۔
سر براہ جے یو آئی نے کہا کہ لوگوں کو تنگ کرنے کے لیے قانون سازی کی جاتی ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے علامہ ساجد نقوی سمیت ایم ایم اے کی سابقہ قیادت کو مدعو کیا تھا، یہ رابطے غیر فعال ایم ایم اے کو پھر سیاسی میدان میں اتارنے کی کاوشوں کا حصہ ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے سربراہ جمعیتِ اہلحدیث حافظ عبد الکریم اور مولانا اویس نورانی سے بھی ٹیلیفونک رابطے کیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کی طرف سے تاحال جماعتِ اسلامی کو مدعو نہیں کیا گیا، متحدہ مجلسِ عمل کی فعالیت، غیر فعالیت کے اسباب سمیت دیگر امور زیرِ غور آئیں گے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملاقاتوں میں مجموعی سیاسی صورتِ حال سمیت غزہ اور خطےکی صورتِ حال بھی زیرِ غور آئے گی۔