کترینہ نے بازو پر شوہر کے نام کا ٹیٹو بنوا لیا، تصویر وائرل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
بھارتی سپر اسٹار، اداکارہ اور ماڈل کترینہ کیف نے حال ہی میں اپنی قریبی دوست کرشمہ کوہلی کی شادی میں شرکت کی، جہاں ان کے حسین انداز، دلکش لباس اور شوہر وکی کوشل کے ساتھ تصاویر نے سوشل میڈیا صارفین کا دل موہ لیا۔
اس شادی سے کترینہ کیف اور ان کے شوہر وکی کوشل کی کچھ تصاویر وائرل ہو رہی ہیں۔ ان تصاویر میں کترینہ کے بازو پر مہندی سے بنا ایک ٹیٹو بھی نمایاں ہے، جس میں ’وی کے‘ لکھا ہوا ہے اور ساتھ ہی ایک دل بھی بنا ہوا ہے۔
یہ ٹیٹو مداحوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے سوشل میڈیا پر اداکارہ کے مداحوں اور صارفین کی جانب سے دلچسپ تبصرے بھی دیکھنے میں آرہے ہیں۔ کچھ صارفین نے مذاق کرتے ہوئے کہا کہ ’وی کے‘ کا مطلب وکی کوشل نہیں بلکہ کرکٹر ویرات کوہلی ہو سکتا ہے۔
View this post on InstagramA post shared by BollywoodShaadis.
چند سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ کترینہ ان کے شوہر وکی کوشل کے نام کا مخفف ہے۔ جبکہ بعض کا کہنا تھا کہ دراصل یہ ’وکی کترینہ‘ کا مخفف ہے، نہ کہ صرف وکی کوشل کا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وکی کوشل
پڑھیں:
زاہد احمد نے سوشل میڈیا کو شیطان کا کام قرار دے دیا
معروف اداکار زاہد احمد نے سوشل میڈیا اور اس کے اثرات پر کھل کر گفتگو کرتے ہوئے اسے شیطان کا کام قرار دے دیا۔
زاہد احمد اپنی ہمہ جہت اداکاری اور گہرے کرداروں کے باعث شہرت رکھتے ہیں، انہوں نے متعدد معروف ڈراموں میں اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا، ریڈیو سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے زاہد احمد نے تھیٹر اور پھر ٹیلی وژن تک کا کامیاب سفر طے کیا۔
حال ہی میں وہ ایک پوڈکاسٹ میں شریک ہوئے، جہاں گفتگو کے دوران انہوں نے سوشل میڈیا اور جدید طرزِ زندگی پر سخت مؤقف اپنایا۔
زاہد احمد کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا شیطان کا کام ہے اور جو لوگ اس پر مواد تخلیق کر رہے ہیں، وہ جہنم میں جائیں گے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ میرے اس بیان پر تنقید ہو سکتی ہے کیونکہ میں خود بھی سوشل میڈیا پر موجود ہوں، مگر میں محض اپنا ذاتی مؤقف پیش کر رہا ہوں۔
زاہد احمد نے کہا کہ اپنی نجی زندگی، بچوں اور روزمرہ کے معمولات کو عوامی سطح پر دکھانا درست عمل نہیں، سوشل میڈیا وہ ایجاد ہے جس نے انسان کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔
اداکار کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے، جہاں کچھ صارفین ان کے خیالات سے اتفاق کر رہے ہیں جبکہ کئی انہیں حد سے زیادہ سخت مؤقف اختیار کرنے پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔