افغان مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
پاکستان میں مقیم غیرقانونی افغان مہاجرین کے انخلا کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے تارکین وطن کو افغانستان واپسی کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی جس کے بعد مہاجرین کا انخلا وقتا فوقتا جاری ہے ادھر بلوچستان کے مکتلف علاقوں سے مہاجرین کے انخلا کا عمل جاری ہے۔
محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق اب تک 32 ہزار تارکین وطن کو افغانستان بھیجا جا چکا ہے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر ایک ہزار سے ڈیڑھ ہزار تک مہاجرین کو چمن اور برابچہ سرحدی علاقوں سے ہمسایہ ملک بھیجا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاک افغان اہم مذاکرات: نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورے پر کابل پہنچ گئے
بلوچستان میں گزشتہ تین دہائیوں سے افغان تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جو کاروباری سرگرمیوں میں مصروف تھی۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی یا نہیں؟
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایوان صنعت و تجارت کے سابق صدر فدا حسین نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ایک بار افغان تارکین وطن کو واپس بھیجنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جس کے سبب روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں افراد افغانستان کا رخ کررہے ہیں، ایسی صورت میں بلوچستان میں کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ بلوچستان میں سرحدی تجارت سمیت کئی اہم کاروباری شعبوں میں مہاجرین دہائیوں سے کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کاروباری افراد نے کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری یہاں کر رکھی ہے اگر ایسے میں یہ افراد وطن واپس جاتے ہیں تو یہ اپنا سرمایہ مارکیٹ سے کھینچ لیں گے اور یوں کاروباری سرگرمیوں میں یک دم کمی آئے گی جس سے چھوٹا کاروباری سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: پاک افغان اہم مذاکرات: نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورے پر کابل پہنچ گئے
فدا حسین نے بتایا کہ افغان مہاجرین نے بلوچستان میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پراپرٹی کے شعبے میں کر رکھی ہے۔ صوبے میں سیکیورٹی کی مخدوش صورتحال کے سبب پہلے پراپرٹی کی قیمتیں کم ہوئی تھیں ایسے میں مہاجرین کے انخلا کے معاملے نے پراپرٹی کے کاروبار کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے، اس وقت مارکیٹ میں ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے کی پراپرٹی 70 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
فدا حسین نے بتایا کہ پالیسی سازوں کی جانب سے غیرمستحکم فیصلے کاروباری سرگریوں کو شدید متاثر کررہے ہیں، اگر صورتحال یہی رہی تو بلوچستان میں کاروبار ٹھپ ہو کر رہ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کا انخلا تیزی سے جاری
دوسری جانب وی نیوز سے بات کرتے ہوئے چمن کے رہائشی ستار خوندئی نے کہا کہ پاک افغان سرحدی شہر چمن میں اس وقت کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئی ہیں، سرحد بند ہونے سے پہلے ہی کاروبار شدید متاثر ہوا تھا لیکن اب اشیاء کی ڈیمانڈ نہ ہونے کی وجہ سے کاروبار دھول چاٹ رہا ہے۔ چمن میں بسنے والے لوگوں کی رشتہ داریاں اور کاروبار افغانستان کے علاقے قندھار میں موجود منڈی ‘ویش منڈی’ سے منسلک تھا۔ ماضی میں چمن کے لوگ ویش منڈی سے سامان لے کر چمن اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں لے جایا کرتے تھے اور اسی طرح چمن سے سامان خرید کر لوگ قندھار لے جایا کرتے تھے تاہم سرحد بند ہونے اور مہاجرین کے انخلا سے کاروبار شدید متاثر ہوا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا موقف ہے کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ بلوچستان میں یک دم افغان مہاجرین کے انخلا سے کاروباری سرگرمیوں میں خلا پیدا ہوگا لیکن اگر غیرقانونی طور پر آئے مہاجرین اپنے وطن کو لوٹ جاتے ہیں تو ایسے میں مقامی افراد کے لیے روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان انخلا افغان شہری بلوچستان تجارت کاروبار معیشت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان انخلا افغان شہری بلوچستان کاروبار بلوچستان میں کاروبار مہاجرین کے انخلا سے کاروباری سرگرمیوں افغان مہاجرین تارکین وطن وطن کو
پڑھیں:
فتح جنگ میں غیر معیاری خوراک اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاؤن
فتح جنگ میں غیر معیاری خوراک اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاؤن WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
فتح جنگ : وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایات اور عوامی مفاد کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ اٹک نے صحتِ عامہ، صفائی اور مہنگائی کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے عوامی شکایات پر فوری اور فیصلہ کن اقدامات اٹھاتے ہوئے مختلف مقامات پر غیر معیاری خوراک، گندگی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں پر کارروائیاں کی ہیں۔ اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر اٹک عاطف رضا اور اسسٹنٹ کمشنر فتح جنگ محترمہ سورتھ کی ہدایات پر پرائس کنٹرول مجسٹریٹ اور تحصیلدار فتح جنگ چوہدری شفقت محمود نے پیر کے روز شہر فتح جنگ میں مؤثر کارروائیاں کیں۔ سی پیک روٹ پر موجود ایک ڈرائیور ہوٹل پر چھاپہ مارا تو وہاں مکھیاں بھن بھنا رہی تھیں، کھانا ناقص تھا، اور روٹی بھی زائد قیمت پر فروخت کی جا رہی تھی جس پر ہوٹل کو سیل کر دیا گیا۔
اس کے علاوہ چاساں والی میں مائی مرتضیٰ مسجد کے سامنے ایک دکان کے بارے میں بھی عوامی شکایات موصول ہو رہی تھیں کہ یہاں غیر اخلاقی سرگرمیاں جاری ہیں۔ دکاندار کے خلاف اہل علاقہ کی شکایات پر جب چھاپہ مارا گیا تو شکایات درست ثابت ہوئیں۔ دکان کو فوری طور پر سیل کر دیا گیا اور دکاندار کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی۔ اس کارروائی کو عوامی حلقوں میں خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔
ایک اور کارروائی کے دوران پرائس کنٹرول مجسٹریٹ چوہدری شفقت محمود نے ایک سبزی کی دکان کا معائنہ کیا تو گلی سڑی سبزیاں فروخت کی جارہی تھی اسی موقع پر بات سامنے آئی کہ دکاندار فی کلو سبزی 50 سے 60 روپے زائد قیمت پر فروخت کر رہا تھا۔ اس کے خلاف فوری طور پر بیس ہزار جرمانہ عائد کیا گیا اور اسے ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے کاروبار کو قانونی دائرے میں لائے۔ضلع اٹک میں حکومتی پالیسیوں پر عمل درآمد کی یقین دہانی انتظامیہ نے اس کارروائی کے دوران عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔ چوہدری شفقت محمود نے کہا کہ ہم کسی بھی صورت میں عوام کی صحت اور مفاد سے کھیلنے والوں کو معاف نہیں کریں گے۔
حکومت پنجاب کی ہدایات پر ضلعی انتظامیہ کی ٹیم ہر وقت عوام کی خدمت میں موجود ہے اور ان کی شکایات پر فوری کارروائی کی جاتی ہے۔اس کے ساتھ ہی عوام الناس سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ اپنی شکایات بروقت متعلقہ حکام تک پہنچائیں تاکہ ان کے مسائل کا فوری حل ممکن ہو سکے۔اس کارروائی کے نتیجے میں فتح جنگ کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور عوامی حلقوں نے حکومتی اقدامات کی بھرپور حمایت کی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ عوامی مفاد کے تحفظ کے لیے اپنی کوششیں مزید تیز کرے گی اور کسی بھی صورت میں صحتِ عامہ سے متعلق کسی بھی مسئلے کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنور مقدم کیس: سزا یافتہ مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی پنجاب میں مفت وائی فائی کا دائرہ مزید بڑھا دیا گیا، کون سے نئے علاقے شامل؟ جہلم، چکوال: بارش سے تباہی، شہریوں کی نقل مکانی، سیلابی ایمرجنسی نافذ پنجاب اور مصر کے مابین زراعت، لائیواسٹاک اور آبی وسائل کے شعبوں میں تعاون پر اتفاق فتح جنگ میں جعلی مشروبات کے خلاف ضلعی انتظامیہ کا بڑا کریک ڈاؤن اپوزیشن کے معطل اراکین پنجاب اسمبلی کیخلاف ریفرنس کے معاملے پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی تشکیل آرٹیکل 62 اور 63 آمریت کی نشانی، نکال کر پھینک دیں: سپیکر پنجاب اسمبلیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم