پاکستان کا واہگہ بارڈر فوری بند کرنے کا فیصلہ، بھارت کیلئے فضائی حدود پر بھی پابندی
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی سول اور عسکری قیادت نے بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا پوری طاقت سے جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے حملے اور 27 سیاحوں کی ہلاکت پر بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے یکطرفہ جارحانہ اقدامات کا بھرپور جواب دینے کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ختم ہوگیا، اجلاس میں پہگلام فالس فلیگ کے بعد کی ملکی داخلی و خارجی صورتحال پر غور کیا گیا۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں تینوں سروسز چیفس، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے علاوہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان خان، وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری توقیر شاہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا پوری طاقت سے جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس کے دوران قومی سلامتی کمیٹی نے مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں بھارتی سفارتی اور آبی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے وزارت خارجہ کی سفارشات منظور کر لی گئیں۔ذرائع کے مطابق پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان پر لگائے گئے تمام بھارتی الزامات مسترد کر دیئے گئے، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی فورمز سے رجوع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ کچھ دیر بعد جاری کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کر کے کابل میں داخل ہو رہے ہیں، افغانستان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کابل : افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی ڈرونز پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، جسے انہوں نے افغانستان کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ یہ درست ہے کہ امریکی ڈرون افغانستان کی فضاؤں میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ پاکستانی فضائی حدود سے گزر کر آتے ہیں جو ہمارے لیے ناقابلِ قبول ہے، کچھ عناصر جو ماضی میں افغانستان کے مخالف رہے یا بگرام پر قبضہ کرنے کے خواہاں تھے، اب خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت نے یہ معاملہ باضابطہ طور پر پاکستان کے سامنے اٹھایا ہے،جس طرح پاکستان یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال نہ ہو، اسی طرح ہم نے بھی استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں واضح کیا ہے کہ پاکستان اپنی زمین اور فضائی حدود افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
ترجمان طالبان نے کہاکہ یہ قوتیں براہِ راست سامنے نہیں آتیں بلکہ دوسروں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور دباؤ ڈالتی ہیں، تاہم ہم کسی بھی سازش کے مقابلے میں مضبوطی سے کھڑے ہیں، پاکستان کا مؤقف یہی رہا کہ ٹی ٹی پی کو قابو کیا جائے جو پاکستان میں داخل ہوکر کارروائیاں کر رہے ہیں جبکہ افغان وفد نے یقین دہانی کرائی کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے اندر کے معاملات پاکستان کو خود حل کرنے ہوں گے، ہم نے ہمیشہ دہشت گردوں کی مخالفت کی ہے ، ہم امن کو پسند کرتے ہیں۔