وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کا پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کیلئے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا ہے، پاکستان نے سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے یک طرفہ جارحانہ اقدامات کے خلاف وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے شرکا نے 22 اپریل 2025 کو بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں پہلگام حملے کے تناظر میں خاص طور پر قومی سلامتی کی صورتحال اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔کمیٹی نے سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 23 اپریل 2025 کو اعلان کردہ بھارتی اقدامات کا جائزہ لیا اور انہیں یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی محرکات پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور قانونی میرٹ سے عاری قرار دیا۔قومی سلامتی کمیٹی نے قرار دیا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک حل طلب تنازع ہے.

جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے جاری ریاستی جبر، ریاست کا درجہ ختم کرنے، سیاسی اور آبادیاتی تعصبات کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جانب سے مسلسل ایک نامیاتی رد عمل سامنے آیا ہے. جس کی وجہ سے تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔اعلامیے کے مطابق بھارت میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف منظم ظلم و ستم زیادہ وسیع ہو گیا ہے. وقف بل کو جبری طور پر منظور کرانے کی کوشش پورے بھارت میں مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی تازہ ترین کوشش ہے.بھارت کو ایسے المناک واقعات کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے کے لالچ سے باز رہناچاہیے اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی مکمل ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی واضح طور پر مذمت کرتا ہے. دہشت گردی کے خلاف دنیا کی صف اول کی ریاست ہونے کے ناطے پاکستان کو بے پناہ جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے.پاکستان کی مشرقی سرحدوں کے ماحول میں اتار چڑھاؤ پیدا کرنے کی بھارتی کوششوں کا مقصد پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کا رخ موڑنا ہے۔اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی قابل اعتماد تحقیقات اور قابل تصدیق شواہد کی عدم موجودگی میں پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں بے بنیاد، معقولیت سے عاری اور شکست خوردہ ذہنیت کی عکاس ہیں۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کا مظلومیت کا بوسیدہ بیانیہ پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کو ہوا دینے میں اپنے ہی قصور وار ہونے سے انکار نہیں کر سکتا اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں اپنے منظم اور ریاستی سرپرستی میں ظلم و جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹا سکتا ہے۔مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی دعووں کے برعکس پاکستان کے پاس پاکستان میں بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں جن میں بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر کمانڈر کلبھوشن یادیو کا اعتراف بھی شامل ہے جو بھارت کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی سرگرمیوں کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے 23 اپریل 2025 کے بھارتی بیان میں پوشیدہ خطرے کی مذمت کی، کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو بھارت کی ریاستی سرپرستی میں بیرون ملک قتل و غارت یا غیر ملکی سرزمین پر کی جانے والی کوششوں کے بارے میں ہوشیار رہنا چاہیے، یہ گھناؤنے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے کیے گئے تھے. جنہیں حال ہی میں پاکستان اور دیگر ممالک نے ناقابل تردید شواہد کے ساتھ بے نقاب کیا ہے۔اعلامیے میں واضح کیا گیا ہےکہ پاکستان تمام ذمہ داروں ، منصوبہ سازوں اور مجرموں کا یکساں تعاقب کرے گا اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے گا، پاکستان کی خودمختاری اور اس کے عوام کی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے سے تمام شعبوں میں سخت جوابی اقدامات کے ساتھ نمٹا جائے گا۔کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ ہندوستان کو اپنے تنگ نظر سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے پہلگام جیسے واقعات کا مذموم طریقے سے استحصال کرنے سے گریز کرنا چاہیے، اس طرح کے ہتھکنڈے صرف کشیدگی کو بھڑکانے اور خطے میں امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا کام کرتے ہیں۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کا ریاست کے زیرقبضہ میڈیا کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ جنگی جنون میں مبتلا کرنا، علاقائی حساب کتاب میں اتار چڑھاؤ کو ہوا دینا قابل مذمت ہے. جس پر سنجیدگی سے غور و خوض کی ضرورت ہے۔اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کو موخر کرنے کے بھارتی اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ یہ معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں ایک پابند بین الاقوامی معاہدہ ہے اور اس میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔مزید کہا گیا ہے کہ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے، اس کے 24 کروڑ لوگوں کے لیے ایک لائف لائن ہے اور اس کی دستیابی کو ہر قیمت پر محفوظ رکھا جائے گا، سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا موڑنے کی کسی بھی کوشش اور نچلے دریائی علاقوں کے حقوق غصب کرنے کو جنگی عمل سمجھا جائے گا اور قومی طاقت کے پورے دائرے میں پوری طاقت کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی کنونشنز، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرنے والے بھارت کے لاپروائی اور غیر ذمہ دارانہ رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان بھارت کے ساتھ شملہ معاہدے سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کو اس وقت تک التوا میں رکھنے کا حق استعمال کرے گا جب تک کہ بھارت پاکستان کے اندر دہشت گردی کو ہوا دینے کے اپنے ظاہری رویے سے باز نہیں آتا. دیگر ممالک میں قتل و غارت اور کشمیر کے بارے میں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہ کرنا بھی اس میں شامل ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان واہگہ بارڈر پوسٹ کو فوری طور پر بند کررہا ہے، اس راستے کے ذریعے بھارت سے تمام سرحد پار نقل و حمل بغیر کسی استثنا کے معطل کردی گئی ہے، جن لوگوں نے جائز طریقے سے سرحد عبور کی ہے وہ 30 اپریل 2025 سے قبل اس راستے سے واپس جاسکتے ہیں ۔اعلامیے کے مطابق پاکستان نے سارک ویزا استثنیٰ اسکیم (ایس وی ای ایس) کے تحت سکھ یاتریوں کے علاوہ بھارتی شہریوں کو جاری کیے گئے تمام ویزوں کو فوری طور پر منسوخ کردیا ہے جبکہ سکھ یاتریوں کے علاوہ سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے کے اندر ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔پاکستان نے اسلام آباد میں موجود بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا ہے اور انہیں 30 اپریل 2025 تک فوری طور پر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے، اعلامیے کے مطابق انڈین ہائی کمیشن میں ان عہدوں کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے جبکہ ان مشیروں کے معاون عملے کو بھی بھارت واپس جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 30 اپریل 2025 سے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں عملے کی تعداد کم ہو کر 30 کردی جائے گی۔پاکستان نے اعلان کیا ہے کہتمام بھارتی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود فوری طور پر بند کر دی گئی ہے جبکہ پاکستان کے راستے کسی بھی تیسرے ملک سمیت بھارت کے ساتھ تمام تجارت فوری طور پر معطل کردی گئی ہے۔قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کسی بھی مہم جوئی کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں اور اس مقصد کے لیے مکمل طو رپر تیار ہیں، جو کہ فروری 2019 میں بھارت کی غیر ذمہ دارانہ دراندازی کے جواب میں اس کے ٹھوس جواب سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے۔قومی سلامتی کمیٹی نے قرار دیا ہے کہ بھارت کے جارحانہ اقدامات نے دو قومی نظریے کے ساتھ ساتھ 1940 کی قرارداد پاکستان میں بیان کردہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے اندیشوں کی بھی توثیق کر دی ہے، جو پوری پاکستانی قوم کے جذبات کی عکاس ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی قوم امن کے لیے پرعزم ہے لیکن کسی کو بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ان کے ناقابل تنسیخ حقوق کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں تینوں سروسز چیفس، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے علاوہ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان خان، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری توقیر شاہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے شرکت کی ۔

واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں منگل کو 26 سیاحوں کی مبینہ ہلاکت کے بعد گزشتہ روز سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق منگل کو مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام باد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے گزشتہ روز بھارتی یکطرفہ اقدامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگانا نامناسب ہے. بھارتی حکومت پہلگام واقعے کی تحقیقات کرے اور سہولت کاروں کو تلاش کرے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی صورتحال بنتی ہے تو پاکستان بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہے، جب فضائی حدود کی خلاف ورزی کی گئی تھی تو سب کو پتا ہے کہ ابھی نندن کے ساتھ کیا ہوا تھا. اس بار بھی 100 فیصد جواب دینےکی پوزیشن میں ہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑاشکار ہے اور کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا مقابلہ کررہا ہے، پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگانا نامناسب ہے. دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بھارتی اقدامات کے خاطر خواہ جواب کا فیصلہ کیا جائےگا۔خواجہ آصف کے مطابق بھارت نے جو معاملات اٹھائے ہیں ان پر اجلاس میں تبادلہ خیال کریں گے. بھارت سندھ طاس معاہدے کو اس طرح معطل نہیں کرسکتا. معاہدے میں صرف پاکستان اور بھارت شامل نہیں دیگر بھی شامل ہیں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: قومی سلامتی کمیٹی نے مزید کہا گیا ہے کہ اعلامیے کے مطابق سندھ طاس معاہدے ہائی کمیشن میں ہے کہ پاکستان بین الاقوامی پہلگام حملے پاکستان میں سرپرستی میں پاکستان اور بھرپور جواب فوری طور پر پاکستان کی پاکستان نے پاکستان کے میں بھارتی کی جانب سے میں بھارت اعلان کیا کیا ہے کہ بھارت کے اپریل 2025 بھارت کی کشمیر کے قرار دیا کے علاوہ جائے گا کے خلاف کیا گیا ہے جبکہ کسی بھی کے ساتھ تھا کہ اور اس کے بعد کے لیے ہے اور دیا ہے اور ان گئی ہے کی گئی

پڑھیں:

پاکستان بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے تیار، شہباز شریف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) اسلام آباد میں بدھ کے روز برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر شہباز شریف نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ لڑائی کے دوران کشیدگی کو کم کرنے میں برطانیہ کے کردار کو سراہا۔

ریڈیوپاکستان کے مطابق اس موقع پر پاکستانی وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ "پاکستان تمام تصفیہ طلب معاملات پر بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے تیار" ہے۔

پاکستان نے پہلے بھی بھارت کو کشمیر کے تنازعہ اور پانی کی تقسیم سمیت تمام متنازعہ مسائل کو حل کرنے کے لیے جامع مذاکرات کی دعوت دی تھی۔ تاہم بھارت نے ابھی تک اس کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔

پاکستانی وزیر اعظم نے برطانوی حکومت کی جانب سے برطانیہ کے لیے پی آئی اے کی پروازیں بحال کرنے کے فیصلے کا بھی خیرمقدم کیا اور ہائی کمشنر کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا، "یہ (فیصلہ) پاکستانی-برطانوی کمیونٹی کو درپیش مشکلات کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے درمیان عوامی تبادلے کو بڑھانے میں ایک طویل سفر طے کرے گا۔

(جاری ہے)

"

وزیر اعظم پاکستان نے کہا، "پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی برطانیہ کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے، جس کی اس وقت پاکستان کے پاس ماہانہ صدارت ہے۔" میریٹ نے وزیر اعظم شہباز کو اپنے حالیہ دورہ لندن کے بارے میں آگاہ کیا، جہاں انہوں نے دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے کے حوالے سے وسیع مشاورت کی۔

سلامتی کونسل میں پاکستانی سفیر کا بھارت پر جوابی حملہ

بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کے ایلچی عثمان جدون نے سرحد پار دہشت گردی سے متعلق بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "بھارت مظلوم بننے اور الزام تراشی کے تھکے ہوئے بیانیہ" کا سہارا لینے کے بجائے اب اپنا رویہ بدلے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ میں بھارتی سفیر پرواتھنی ہریش نے پاکستان پر "سرحد پار دہشت گردی پھیلانے" کا الزام لگایا تھا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے پاکستان کے نائب مستقل نمائندے عثمان جدون نے سکیورٹی کونسل کے 15 رکنی ادارے کو بتایا کہ اصل میں: "یہ بھارت ہے جو میرے ملک اور اس سے باہر بھی دہشت گردی کو فعال طور پر تعاون، مدد اور حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

"

ان کا مزید کہنا تھا، "گھمنڈ اور رعونت کے غلط احساس سے اندھے ہونے کے بجائے، مظلوم ہونے اور الزام تراشی کے اپنے تھکے ہوئے بیانیے کا سہارا لینے کے بجائے، بھارت کو سنجیدگی سے خود کا جائزہ لینا چاہیے۔ اپنے رویے میں تبدیلی لانی چاہیے اور تمام معاملات پر اپنی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی تعمیل کرنی چاہیے۔"

عثمان جدون نے کہا کہ خاص طور پر افسوسناک بات یہ ہے کہ بھارتی سفیر نے منگل کے روز پاکستان کو اس وقت نشانہ بنایا، جب دن کے اوائل میں ہی کونسل نے اتفاق رائے سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں اور تنازعات کے پرامن حل، بین الاقوامی قانون کے احترام اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر موثر عمل درآمد کی ضرورت کی حمایت کی تھی۔

کشمیر پر 'بھارت کی خلاف ورزیاں'

پاکستانی ایلچی نے اپنی تقریر کے دوران اس بات پر زور دیا کہ "سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے پر بھارت کا غیر قانونی قبضہ ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "اقوام متحدہ کے چارٹر اور مبینہ طور پر تنازعات کے پرامن حل کے اصول کی پاسداری کا دعویٰ کرتے ہوئے، بھارت جموں و کشمیر کے تنازعے پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اس کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اس طرح اس نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے استعمال سے بھی منع کر رکھا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "ستم ظریفی یہ ہے کہ بھارت، جو خود جموں و کشمیر کے تنازعے کو سلامتی کونسل میں لے کر آیا تھا، اس تنازعہ کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے کونسل کی منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کرنے سے انکار کر رہا ہے۔"

جدون نے مزید کہا کہ "بھارت کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، جموں و کشمیر کے مقبوضہ علاقوں سے بھی باہر پھیلی ہوئی ہیں اور اقلیتوں کے ساتھ اس کا جو ہولناک سلوک ہے اسے بھی بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا ہے۔

" بھارت کے چھ طیارے تباہ کرنے کا دعوی

پاکستانی سفیر نے اس موقع پر مئی کے اوائل میں بھارت کے حملے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ جواب میں پاکستان اپنے دفاع کے حق کے تحت "مناسب لیکن نپی تلی جوابی کارروائی کی"۔ انہوں نے اس پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد خصوصی طور بھارت کے فوجی اہداف کو نشانہ بنانا تھا، جس کے نتیجے میں "دیگر اہم فوجی نقصانات کے علاوہ جارحیت میں حصہ لینے والے چھ بھارتی طیاروں کو مار گرایا گیا۔

"

جدون نے مندوبین کو بتایا، "پاکستان کی طاقت اور ذمہ دارانہ اندازِ فکر اور پھر امریکہ کی سہولت کاری کی وجہ سے اس دشمنی کا خاتمہ ہوا، جیسا کہ صبح امریکہ کے بیان میں بھی اس پر روشنی ڈالی گئی ہے۔"

بھارتی مندوب نے اس سے قبل کیا کہا تھا؟

منگل کے روز اقوام متحدہ میں بھارتی مندوب نے پاکستان پر سرحد پار دہشت گردی پھیلانے کا الزام عائد کیا تھا اورپہلگام واقعے کے بعد پاکستان پر بھارتی حملوں کا یہ کہہ کر دفاع کیا کہ اس نے "دہشت گردوں کے ٹھکانوں" کو ہی نشانہ بنایا۔

اور کہا کہ بھارت "اقوام متحدہ کی امن فوجوں میں سب سے بڑا حصہ دینے والا ملک ہے۔"

واضح رہے کہ بھارت متنازعہ خطہ کشمیر کو اپنا اٹوٹ حصہ بتاتا ہے اور پاکستان کے زیر انتظام علاقے پر بھی اپنا دعوی کرتا ہے۔

بھارتی مندوب ہریش نے پاکستان پر نکتہ چینی کرنے کے لیے بھارتی معیشت کی ترقی کو اجاگر کیا اور کہا بھارت ایک بڑی معیشت کے طور پر ابھر رہا ہے، جبکہ پاکستان آئی ایم ایف سے قرض کی بنیاد پر ٹکا ہے۔

واضح رہے کہ 22 اپریل کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد ایٹمی ہتھیاروں سے لیس بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم شروع ہو گیا تھا، کیونکہ نئی دہلی نے اس کا الزام اسلام آباد پر لگایا۔ تاہم پاکستان نے اس کی سختی سے تردید کی اور واقعے کے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم بھارت نے پاکستان پر حملہ کر دیا اور پھر چار روز ہ لڑائی کے بعد امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی نے لڑائی کا خاتمہ کیا۔

اس کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید تعطل کا شاکر ہو گئے ہیں۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار کل امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے، دفتر خارجہ
  • لارڈ قربان حسین کی کشمیر میں بھارتی مظالم، سندھ طاس معاہدہ معطلی اور بھارتی جارحیت پر کڑی تنقید
  • پاکستان بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے تیار، شہباز شریف
  • اقوامِ متحدہ میں پاکستانی مندوب کا بھارت کو کرارا جواب
  • سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستانی سفیر نے بھارت کو آئینہ دکھادیا
  • سلامتی کونسل مباحثہ: بھارت دہشت گردی کی منظم سرپرستی کر رہا ہے، پاکستان
  • اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارتی جارحیت، کشمیر پر قبضے اور آبی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کردیا
  • سلامتی کونسل میں کھلا مباحثہ، پاکستانی سفیر نے بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا
  • فاطمہ ثنا کی قیادت برقرار، آئرلینڈ سیریز کے لیے قومی ویمنز اسکواڈ کا اعلان
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر سے اہم ملاقاتیں، بھارتی جارحیت پر تشویش کا اظہار