مسلم لیگ(ن) کی صوبائی حکومت پھر اوچھے ہتھکنڈوں پر اترا آئی ہے، رہنما پی پی پی
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
لاہور:
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) پنجاب کے رہنما حسن مرتضیٰ نے سیالکوٹ میں ضمنی انتخاب کے شیڈول کے بعد ڈپٹی کمشنر کی تبدیلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کی صوبائی حکومت گھبرا کر پھر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔
رہنما پی پی پی حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پی پی- 52کا شیڈول آنے کے بعد ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ کی تبدیلی کھلی دھاندلی ہے، الیکشن شیڈول آنے کے بعد پنجاب انتظامیہ کس قانون کے تحت سیالکوٹ میں تقرر تبادلے کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)کی صوبائی حکومت گھبرا کر پھر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے، چیف الیکشن کمشنر فوری طور پر ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ کے تبادلے کا نوٹس لیں۔
حسن مرتضیٰ نے کہا کہ الیکشن شیڈول کے بعد کسی سے چارج لے کر بھی پوسٹنگ نہیں کی جا سکتی، سرکاری افسران کسی فرد واحد کے بجائے ریاست کی ملازمت کریں، پیپلز پارٹی اس پر احتجاج اور الیکشن کمشن سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی تو کاغذات نامزدگی جمع ہوئے ہیں تو یہ بوکھلا اٹھے ہیں، جب انتخابی میدان لگے گا تو پھر یہ لوگ کیا کریں گے۔
رہنما پی پی پی نے کہا کہ الیکشن کمشن ضمنی الیکشن والے حلقوں میں اپنی رٹ قائم کرے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارتی پارلیمنٹ میں بہار متنازع قانون پر شدید احتجاج، کانگریس کا انتخابی بائیکاٹ کا عندیہ
بھارتی ریاست بہار میں متنازع قانون ’’اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر)‘‘ کے تحت ووٹر لسٹ کی نظرثانی کے معاملے نے ملک کی سیاست میں زبردست ہلچل پیدا کردی ہے۔
بھارتی پارلیمنٹ میں اس قانون کے خلاف شدید احتجاج جاری ہے، جب کہ کانگریس اور انڈیا اتحاد نے انتخابات کے بائیکاٹ کا عندیہ دے دیا ہے۔
مودی حکومت پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے الیکشن کمیشن جیسے اہم ادارے کو غیر جانبدار ادارے کے بجائے سیاسی ہتھیار میں تبدیل کر دیا ہے۔ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ بہار انتخابات سے قبل اقلیتی ووٹرز کو فہرست سے نکال کر منظم دھاندلی کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، جو بھارتی آئین کے آرٹیکل 326 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس آرٹیکل کے مطابق ہر بالغ شہری کو ووٹ دینے کا مساوی حق حاصل ہے، جسے موجودہ حکومت پامال کر رہی ہے۔
دی وائر کے مطابق قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے الیکشن کمیشن پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن اب ہندوستان کا ادارہ نہیں لگتا، یہ اپنا کام نہیں کر رہا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ 60 سال کی عمر کے ہزاروں ’’نئے ووٹرز‘‘ کا اندراج دراصل ووٹوں کی منظم چوری کا حصہ ہے۔
کانگریس کے بہار انچارج کرشنا الاوارو نے اس پورے عمل کو ’’آمرانہ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن کا جاری کردہ ڈیٹا مکمل طور پر غلط ہے۔ ان کے مطابق یہ سارا عمل ووٹ اور الیکشن چوری کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے، اور یہ صرف بہار کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے ملک کا خطرناک رجحان بنتا جا رہا ہے۔
الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 60.1 لاکھ ووٹرز کو وفات یافتہ، منتقل شدہ یا دہری رجسٹریشن والے قرار دیا گیا ہے، جس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ دی وائر کے مطابق بعض مقامات پر بی جے پی افسران اور بوتھ لیول افسران خود سے فارم بھر کر ووٹر لسٹ میں تبدیلیاں کر رہے ہیں۔
آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے اسمبلی انتخابات کے بائیکاٹ کو ’’کھلا آپشن‘‘ قرار دیا ہے، جبکہ ڈپٹی لیڈر لوک سبھا گورو گوگوئی کا کہنا ہے کہ حکومت کی خاموشی عوام کے ووٹ چھیننے کا ثبوت ہے۔
اقلیتی ووٹروں کو جان بوجھ کر فہرست سے خارج کرنے کو جمہوری اصولوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ این آر سی اور سی اے اے کے بعد ایس آئی آر پالیسی دراصل اقلیتوں کی شہریت کو نشانہ بنانے کی ایک اور کوشش ہے۔
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ مودی حکومت بھارت کو ہندوتوا نظریے کے تحت ایک انتہا پسند ریاست میں بدلنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، جس کے اثرات نہ صرف بہار بلکہ پورے ملک کی جمہوریت پر پڑ رہے ہیں۔