بنگلادیش کا اپنے فوجیوں کو قطر بھیجنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
بنگلا دیش نے قطر کی مسلح افواج میں خدمات انجام دینے کے لیے اپنے سیکڑوں فوجیوں کو بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ پیش رفت بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ پروفیسر محمد یونس اور قطری قیادت کے درمیان حالیہ مذاکرات کے بعد سامنے آئی ہے۔
بنگلادیش کے عبوری سربراہ پروفیسر محمد یونس دوحہ میں قطر فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقدہ "ارتنا سمٹ" میں شرکت کے لیے گئے تھے۔
اسی دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان فوجیوں اہلکاروں کی تعیناتی سے متعلق یہ معاہدہ فائنل کیا گیا تھا۔
قطری فوج میں کام کرنے کے لیے شیخ حسینہ واجد کی کابینہ نے فروری 2023 میں 1129 اہلکاروں کی قطر منتقلی کی منظوری دی تھی۔
یاد رہے کہ بنگلا دیش کے تقریباً 6 ہزار سے زائد اہلکار کویت کی مسلح افواج میں بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
کویت اور بنگلہ دیش کے درمیان یہ تعاون 1991 کی خلیجی جنگ کے بعد شروع ہوا۔ جس کا آغاز بارودی سرنگوں کی صفائی سے ہوا اور بعد ازاں تعمیراتی، طبی اور لاجسٹک معاونت جیسے دیگر شعبوں میں بھی وسعت اختیار کر گیا۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے امن مشنز میں بھی اس وقت 6 ہزار 300 سے زائد بنگلادیشی اہلکار تعینات ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکہ اور چین کے درمیان لندن میں تجارتی مذاکرات، کشیدگی کم کرنے کی کوشش
امریکہ اور چین کے اعلیٰ حکام نے لندن میں ملاقات کی ہے تاکہ بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔
ان مذاکرات کا مقصد ایسی تجارتی جنگ کو روکنا ہے جو عالمی سپلائی چین کو شدید متاثر کر سکتی ہے، خاص طور پر نایاب معدنیات (Rare Earths) کے شعبے میں۔
یہ مذاکرات لندن کے تاریخی "لینکاسٹر ہاؤس" میں جاری ہیں اور توقع ہے کہ یہ دو روز تک چلیں گے۔ یہ ملاقات اس ابتدائی معاہدے کی توسیع ہے جو گزشتہ ماہ جنیوا میں ہوا تھا، لیکن امریکی حکام کا کہنا ہے کہ چین اپنی وعدہ کردہ برآمدات، خاص طور پر نایاب معدنیات، پر عمل نہیں کر رہا۔
وائٹ ہاؤس کے مشیر کیون ہیسٹ نے کہا کہ امریکہ کو چین سے "ہاتھ ملانے کی یقین دہانی" چاہیے تاکہ واضح ہو کہ چین سنجیدہ ہے اور فوری طور پر برآمدات دوبارہ شروع کرے گا۔
چینی نائب وزیراعظم ہی لی فینگ کی سربراہی میں چینی وفد بھی مذاکرات میں شریک ہے، جبکہ امریکی وفد میں ٹریژری سیکریٹری، کامرس سیکریٹری اور تجارتی نمائندے شامل ہیں۔
یہ مذاکرات ایسے وقت ہو رہے ہیں جب دونوں معیشتیں دباؤ کا شکار ہیں۔ چین کی امریکہ کو برآمدات میں 34.5 فیصد کمی آئی ہے جبکہ امریکہ میں افراطِ زر کے خدشات اور معاشی سست روی نمایاں ہو رہی ہے۔
صدر ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان حالیہ فون کال، جس میں دونوں رہنماؤں نے کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا، نے ان مذاکرات کی راہ ہموار کی۔
چین کی جانب سے اپریل میں نایاب معدنیات کی برآمدات معطل کرنے کے فیصلے نے دنیا بھر میں آٹو موبائل، سیمی کنڈکٹرز، ایوی ایشن اور ڈیفنس انڈسٹریز کو شدید جھٹکا دیا تھا۔
کاروباری ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ وقتی طور پر تجارتی جنگ رک سکتی ہے، لیکن امریکہ اور چین کے درمیان مکمل مفاہمت فی الحال ممکن نظر نہیں آتی۔