مانسہرہ: جیپ کھائی میں جا گری، بچی سمیت3 خواتین جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک: مانسہرہ کےنواحی علاقے میں مسافر جیپ کھائی میں جا گری, حادثےمیں بچی اور3 خواتین سمیت 4 افراد جاں بحق, 8 افراد زخمی ہوگئے ۔
پولیس کے مطابق حادثہ مانسہرہ میں کن چھجڑی کے مقام پر پیش آیا جہاں جیپ سنڈی سے جبوڑی جارہی تھی۔
پولیس کا بتانا ہےکہ حادثہ جیپ کے بریک فیل ہونےکےباعث پیش آٰیا جس کے نتیجے میں بچی اور3خواتین جاں بحق اور8 افرا زخمی ہوئے، حادثے کی اطلاع ملتے ہی مقامی افراد نے امدادی کارروائیاں شروع کرتے ہوئے لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا۔
اس بار ٹی فینٹاسٹک نہیں، مار بھی فینٹاسٹک پڑے گی: عطا تارڑ
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔