آج اگر خطے میںجنگ کے بادل چھائے نظر آ رہے ہیں تو اس کی ذمہ داری ’’دہلی‘‘ پر عائد ہوتی ہے‘ پاکستان نے تو دہلی کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی سمیت دیگر اٹھائے گئے اقدامات کا بھرپور جواب دیتے ہوئے واہگہ بارڈر پوسٹ کو فوری طور پر بند کرنے، ہر قسم کی تجار ت اوربھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے معطل کرنے ، بھارتی ہائی کمیشن میں سفارت کاروں اور عملہ کی تعداد کم کرنے اور بھارتی ایئر لائنز پر پاکستانی فضائی حدود کی بندش کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سندھ طاس معاہدہ ملتوی کرنے کے بھارتی اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے‘ پاکستان کا پانی روکنے کے کسی بھی عمل کو جنگ تصور کیا جائے گا‘سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے فوری منسوخ کر دیئے گئے ہیں تاہم سکھ یاتری اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
پاکستان اس وقت بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق استعمال کرے گا، جو صرف شملہ معاہدے تک ہی محدود نہیں رہے گا، جب تک بھارت سرحد پار قتل و غارت، بین الاقوامی قوانین اور کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی عدم پاسداری سے باز نہیں آتا۔ پاکستان واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کر دے گاجو لوگ درست قانونی طریقے سے پاک بھارت سرحد عبور کر چکے ہیں وہ اس راستے سے فوری طور پر واپس جا سکتے ہیں، لیکن 30 اپریل 2025 ء کے بعد یہ سہولت بند کر دی جائے گی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتکاروں اور عملہ کی تعداد 30 اپریل 2025ء سے کم کرکے 30 کر دی جائے گی‘ پاکستان کی فضائی حدود میں ہندوستان کی ملکیت اور ہندوستان سے چلنے والی تمام ایئرلائنز کو فوری طور پر بند کیا جا رہا ہے۔ بھارت کے ساتھ تمام تجارت، بشمول کسی تیسرے ملک سے پاکستان کے راستے تجارت، فوری طور پر معطل کر دی گئی ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے مابین ایک تصفیہ طلب تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔ مسلسل ہندوستانی ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کی منسوخی، سیاسی اور آبادیاتی ہیر پھیر، مسلسل غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے لوگوں کی طرف سے ایک فطری و مقامی ردعمل کا باعث بنی ہے، جو تشدد کی فضا کا باعث بنا ہے۔ وقف بل کی زبردستی منظوری کی کوششیں ہندوستان بھر میں مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی تازہ ترین کوشش ہے۔ بھارت کو ایسے المناک واقعات سے فائدہ اٹھانے کی بجائے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔ اعلامیہ کے مطابق مشرقی سرحدوں پر کشیدگی کی بھارتی کوششوں کا مقصد پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے۔بھارت کی مظلومیت کا گھسا پٹا بیانیہ پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کو ہوا دینے میں اس کے اپنے قصور کو چھپا نہیں سکتا اور نہ ہی وہ بھارتی زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں اپنے منظم اور ریاستی سرپرستی میں ہونے والے جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹا سکتا ہے ۔
پاکستان میں بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت ہیں، جن میں ہندوستانی بحریہ کے ایک حاضر سروس افسر، کمانڈر کلبھوشن یادیو کا اعتراف بھی شامل ہے، جو ہندوستان کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کا زندہ ثبوت ہے۔ پاکستان کی خودمختاری اور اس کے عوام کی سلامتی کو درپیش کسی بھی خطرے کا مقابلہ مناسب اور بھرپور انداز سے کیا جائے گا۔ بھارت کو اپنے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے الزام تراشی اور پہلگام جیسے واقعات کا منظم طریقے سے استحصال کرنے سے باز رہنا چاہئے۔ بھارتی ریاست کے ہاتھوں کٹھ پتلی میڈیا کی جانب سے علاقائی امن و امان کو خطرے میں ڈالنا قابل مذمت ہے، اس حوالے سے بھارت کو سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کسی بھی مہم جوئی کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کی بھرپور صلاحیت کی حامل اور مکمل طور پر تیار ہے، جیسا کہ فروری 2019 ء میں بھارت کی دراندازی پر پاکستان کے بھارت کے خلاف بھرپور ردعمل سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے، 22اپریل کو پہلگام میں ہونے والے واقعے کے ابتدائی5 منٹ بعد ہی بدمعاش نریندر مودی کی طرف سے عجلت میں اس کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال دینا حماقت کی انتہا نہیں تو پھر کیا ہے؟ایسے لگتا ہے کہ جیسے اس واقعے میں ملوث افراد نریندر مودی کو پہلے اطلاع دینے کے بعد پھر پہلگام گئے، 9لاکھ فوج کی موجودگی میں بین الاقوامی نوعیت کے حساس سیاحتی مقام کا نشانہ بننے پر نریندر مودی کو چلو بھر پانی میں ڈوب مرنا چاہیے ، سوال یہ ہے کہ کیا نریندر مودی کی ساری اکڑ اور بدمعاشی ہندوستان میں بسنے والی مجبور اور بے بس اقلیتوں کے لئے ہی ہے، جعفر ایکسپریس کا اغوا،اور اس ٹرین کے بے گناہ مسافروں کے قتل عام کا واقعہ ابھی کل کی بات ہے،پہلگام میں ہندو کس نے مارے یہ تو میں نہیں جانتا،لیکن اس سے قبل قدرت کے انتقام سے کون بچا کہ جو اب بچ سکے گا؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فوری طور پر پاکستان کی بھارت کے میں ہونے
پڑھیں:
بھارت کی خطے میں تسلط کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن ہوگئیں، اسحاق ڈار
بھارت کی خطے میں تسلط کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن ہوگئیں، اسحاق ڈار WhatsAppFacebookTwitter 0 26 July, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس) نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے خطے میں امن اور استحکام کے لیے تمام ممالک کو تعمیری کردار ادا کرنے کی ضرورت کو نمایاں کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی خطے میں اپنی بالاتری اور تسلط کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن کردی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارا خطہ تنازعات کے ہوتےہوئے ترقی نہیں کر سکتا، دو روز قبل سلامتی کونسل کے اجلاس میں تنازعات کے پرامن حل پر زور دیا تھا اور سلامتی کونسل میں اس پر غیرمعمولی طور پر اتفاق کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازع ہے، سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی توثیق کرتی ہیں لیکن بھارت نے 7 دہائیوں سے اس حق کو دبا کر رکھا ہوا ہے اور قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019 میں یک طرفہ اقدامات کیے جو یک طرفہ اور غیرقانونی تھے، بھارت کے اقدامات منتازع خطے کے جغرافیے کو تبدیل کرنے کے لیے ہیں، جو بین الاقوامی قانون بشمول جنیوا کنونش کی خلاف ورزی ہے اور یہ کسی کو بھی قابل قبول نہیں ہے جو انصاف اور امن پر یقین رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت دنیا کو گمراہ اور پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے دہشت گردی کا راگ الاپتا ہے اور یہی اقدام رواں برس 22 اپریل کو کیا، بھارت نے پہلگام واقعے پر پاکستان پر الزامات عائد کیے۔
انہوں نے کہا کہ مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی روایتی جارحیت اور باہمی عدم اعتماد تھا، جس سے خطہ تباہی کے دہانے پر پہنچا لیکن بیک چینل سفارت کاری، بین الاقومی ثالثی بالخصوص امریکا اور دوست ملکوں کی مصالحت نے کشیدگی ختم کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکریٹری اسٹیٹ روبیو کے کردار پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور اس پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں جبکہ ہمارے پڑوسی اس کے برعکس سیاسی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں یہ عارضی اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہہم امن پر یقین رکھتے ہیں اور ہم نے کبھی بھی کشیدگی میں پہل نہیں کی بلکہ فضا اور زمین دونوں میدانوں میں جواب اقوام متحدہ کے چارٹر 51 کے تحت اپنے دفاع کے طور پر دیا لیکن ہم قسمت اور آخری وقت میں مداخلت پر انحصار نہیں کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جنوبی ایشیا میں پائیدار امن درکار ہے اور اس کےلیے دونوں ممالک تعمیری اور مستحکم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اپنے کسی بھی پڑوسی کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا ہے، ہم حریف کے طور پر نہیں بلکہ رابطہ کاری کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں جس کی تازہ مثال 17 جولائی کے اقدام کی ہے جہاں دو سال کی کوششوں کے بعد میں نے کابل کا دورہ کیا جہاں ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے درمیان ریلوے کے معاہدے ٹرانس افغان ریلوے پر دستخط ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں امن بھارت سمیت تمام فریقین کے رویوں پر مںحصر ہے تاکہ بین الاقوامی اقدار کے تحت تنازعات پر مذاکرات ہوں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کا خطے میں بالاتری قائم کرنے کی کوششیں 7 اور 10 مئی کے درمیان دفن کردی گئی ہیں، بالاتری، تسلط اور نیٹ سکیورٹی پرووائیڈر کے دعوے ختم ہوچکے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخیبرپختونخوا: سی ٹی ڈی نے بریکوٹ میں فتنہ الخوارج کے 3 مطلوب دہشتگرد ہلاک کر دیے خیبرپختونخوا: سی ٹی ڈی نے بریکوٹ میں فتنہ الخوارج کے 3 مطلوب دہشتگرد ہلاک کر دیے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کی کالے شیشوں اور غیر نمونہ،فینسی نمبر پلیٹس کیخلاف کارروائی، 182گاڑیوں کے چالان پاکستان میں جدید اے آئی ریسرچ سینٹرز کے قیام پر پیش رفت کمبوڈیا کیساتھ جھڑپیں، تھائی لینڈ نے اپنے 8سرحدی اضلاع میں مارشل لا نافذ کردیا وفاقی اداروں میں ماہرین کی تعیناتی ترجیح، میرٹ اور شفافیت پر سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم پی ٹی آئی کا 5اگست کو ہونیوالے احتجاج سے قبل تیاریاں تیز کرنے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم