Daily Ausaf:
2025-11-05@03:17:47 GMT

بلوچستان اور پہلگام

اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT

آج اگر خطے میںجنگ کے بادل چھائے نظر آ رہے ہیں تو اس کی ذمہ داری ’’دہلی‘‘ پر عائد ہوتی ہے‘ پاکستان نے تو دہلی کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی سمیت دیگر اٹھائے گئے اقدامات کا بھرپور جواب دیتے ہوئے واہگہ بارڈر پوسٹ کو فوری طور پر بند کرنے، ہر قسم کی تجار ت اوربھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے معطل کرنے ، بھارتی ہائی کمیشن میں سفارت کاروں اور عملہ کی تعداد کم کرنے اور بھارتی ایئر لائنز پر پاکستانی فضائی حدود کی بندش کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سندھ طاس معاہدہ ملتوی کرنے کے بھارتی اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے‘ پاکستان کا پانی روکنے کے کسی بھی عمل کو جنگ تصور کیا جائے گا‘سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے فوری منسوخ کر دیئے گئے ہیں تاہم سکھ یاتری اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
پاکستان اس وقت بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق استعمال کرے گا، جو صرف شملہ معاہدے تک ہی محدود نہیں رہے گا، جب تک بھارت سرحد پار قتل و غارت، بین الاقوامی قوانین اور کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی عدم پاسداری سے باز نہیں آتا۔ پاکستان واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کر دے گاجو لوگ درست قانونی طریقے سے پاک بھارت سرحد عبور کر چکے ہیں وہ اس راستے سے فوری طور پر واپس جا سکتے ہیں، لیکن 30 اپریل 2025 ء کے بعد یہ سہولت بند کر دی جائے گی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتکاروں اور عملہ کی تعداد 30 اپریل 2025ء سے کم کرکے 30 کر دی جائے گی‘ پاکستان کی فضائی حدود میں ہندوستان کی ملکیت اور ہندوستان سے چلنے والی تمام ایئرلائنز کو فوری طور پر بند کیا جا رہا ہے۔ بھارت کے ساتھ تمام تجارت، بشمول کسی تیسرے ملک سے پاکستان کے راستے تجارت، فوری طور پر معطل کر دی گئی ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے مابین ایک تصفیہ طلب تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔ مسلسل ہندوستانی ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کی منسوخی، سیاسی اور آبادیاتی ہیر پھیر، مسلسل غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے لوگوں کی طرف سے ایک فطری و مقامی ردعمل کا باعث بنی ہے، جو تشدد کی فضا کا باعث بنا ہے۔ وقف بل کی زبردستی منظوری کی کوششیں ہندوستان بھر میں مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی تازہ ترین کوشش ہے۔ بھارت کو ایسے المناک واقعات سے فائدہ اٹھانے کی بجائے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔ اعلامیہ کے مطابق مشرقی سرحدوں پر کشیدگی کی بھارتی کوششوں کا مقصد پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے۔بھارت کی مظلومیت کا گھسا پٹا بیانیہ پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کو ہوا دینے میں اس کے اپنے قصور کو چھپا نہیں سکتا اور نہ ہی وہ بھارتی زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں اپنے منظم اور ریاستی سرپرستی میں ہونے والے جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹا سکتا ہے ۔
پاکستان میں بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت ہیں، جن میں ہندوستانی بحریہ کے ایک حاضر سروس افسر، کمانڈر کلبھوشن یادیو کا اعتراف بھی شامل ہے، جو ہندوستان کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کا زندہ ثبوت ہے۔ پاکستان کی خودمختاری اور اس کے عوام کی سلامتی کو درپیش کسی بھی خطرے کا مقابلہ مناسب اور بھرپور انداز سے کیا جائے گا۔ بھارت کو اپنے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے الزام تراشی اور پہلگام جیسے واقعات کا منظم طریقے سے استحصال کرنے سے باز رہنا چاہئے۔ بھارتی ریاست کے ہاتھوں کٹھ پتلی میڈیا کی جانب سے علاقائی امن و امان کو خطرے میں ڈالنا قابل مذمت ہے، اس حوالے سے بھارت کو سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کسی بھی مہم جوئی کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کی بھرپور صلاحیت کی حامل اور مکمل طور پر تیار ہے، جیسا کہ فروری 2019 ء میں بھارت کی دراندازی پر پاکستان کے بھارت کے خلاف بھرپور ردعمل سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے، 22اپریل کو پہلگام میں ہونے والے واقعے کے ابتدائی5 منٹ بعد ہی بدمعاش نریندر مودی کی طرف سے عجلت میں اس کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال دینا حماقت کی انتہا نہیں تو پھر کیا ہے؟ایسے لگتا ہے کہ جیسے اس واقعے میں ملوث افراد نریندر مودی کو پہلے اطلاع دینے کے بعد پھر پہلگام گئے، 9لاکھ فوج کی موجودگی میں بین الاقوامی نوعیت کے حساس سیاحتی مقام کا نشانہ بننے پر نریندر مودی کو چلو بھر پانی میں ڈوب مرنا چاہیے ، سوال یہ ہے کہ کیا نریندر مودی کی ساری اکڑ اور بدمعاشی ہندوستان میں بسنے والی مجبور اور بے بس اقلیتوں کے لئے ہی ہے، جعفر ایکسپریس کا اغوا،اور اس ٹرین کے بے گناہ مسافروں کے قتل عام کا واقعہ ابھی کل کی بات ہے،پہلگام میں ہندو کس نے مارے یہ تو میں نہیں جانتا،لیکن اس سے قبل قدرت کے انتقام سے کون بچا کہ جو اب بچ سکے گا؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: فوری طور پر پاکستان کی بھارت کے میں ہونے

پڑھیں:

بھارتی صحافی رعنا ایوب اور ان کے والد کو قتل کی دھمکیاں موصول

 بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ) نے بھارتی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معروف صحافی اور واشنگٹن پوسٹ کی کالم نگار رعنا ایوب اور ان کے اہلِ خانہ کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں، کیونکہ انہیں حال ہی میں اپنے فون پر ایسے شخص سے متعدد دھمکیاں ملی ہیں جو ان کا گھر کا پتہ جانتا ہے۔

سی پی جے کے بھارت میں نمائندے کونال مجمدار نے ایک بیان میں کہا کہ ’کسی نامعلوم بین الاقوامی نمبر سے رعنا ایوب اور ان کے والد کو دی جانے والی تشدد کی دھمکیاں انتہائی تشویش ناک ہیں۔ حکام کو فوری طور پر اس واقعے کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لانا چاہیے، اور یہ یقینی بنانا چاہیے کہ بھارت میں صحافی خوف یا تشدد کے خطرے کے بغیر کام کر سکیں۔‘

یہ بھی پڑھیے بھارت: صحافی راجیو پرتاپ کی موت، حادثہ یا منصوبہ بندی کے تحت قتل؟

سی پی جے کے مطابق، رعنا ایوب نے 3 نومبر کو پولیس میں درج اپنی شکایت میں بتایا کہ انہیں 2 نومبر کو تقریباً 20 منٹ کے دوران متعدد ویڈیو کالز، فون کالز، اور واٹس ایپ پیغامات موصول ہوئے۔

ان کالز میں ان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ 1984 کے سکھ مخالف فسادات پر ایک کالم لکھیں، جن میں اس وقت کی وزیرِ اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد تقریباً 3,000 سکھ ہلاک ہوئے تھے۔

رعنا ایوب نے کہا کہ کال کرنے والے شخص نے ان کا گھر کا پتہ بتایا اور دھمکی دی کہ اگر انہوں نے مطلوبہ مضمون شائع نہ کیا تو ان کے گھر پر حملہ کیا جائے گا اور ان کے والد کو قتل کر دیا جائے گا۔
یہ شکایت کوپر کھیرا نے پولیس اسٹیشن (نوی ممبئی) میں درج کرائی گئی ہے۔

رعنا ایوب کے مطابق، کال کرنے والے کے واٹس ایپ پروفائل پر موجود تصویر مبینہ طور پر بھارتی گینگسٹر لارنس بشنوئی کی تھی، جو اس وقت ریاست گجرات کی ایک جیل میں قید ہے۔ تاہم سی پی جے اس تعلق کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکا۔

پولیس حکام کے مطابق، دھمکیوں کے بعد رعنا ایوب کی رہائش گاہ پر سکیورٹی تعینات کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے سلمان خان کے بعد اب شاہ رخ بھی نشانے پر، قتل کی دھمکی موصول

نوی ممبئی کے پولیس کمشنر ملند بھرمبے نے سی پی جے کے پیغام کا فوری طور پر جواب نہیں دیا، جب کہ سینئر انسپکٹر اُمیش گاولی نے بتایا کہ وہ اس وقت رعنا ایوب کا بیان ریکارڈ کر رہے ہیں، اس لیے تبصرہ نہیں کر سکتے۔

قابلِ ذکر ہے کہ رعنا ایوب کا ذاتی فون نمبر گزشتہ سال آن لائن لیک ہو گیا تھا، جس کے بعد انہیں متعدد آن لائن ٹرولنگ، سرکاری دباؤ، تفتیش، اور جنسی و قتل کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

رعنا ایوب

متعلقہ مضامین

  • بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری
  • بابا گورونانک کا 556 واں جنم دن، بھارت سے 2400 سکھ یاتری پاکستان پہنچ گئے
  • بھارت: معروف خاتون صحافی رانا ایوب کو قتل کی دھمکیاں
  • بھارتی صحافی رعنا ایوب اور ان کے والد کو قتل کی دھمکیاں موصول
  • پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب
  • بھارتی ریاست تلنگانہ میں المناک بس حادثہ، 20 افراد ہلاک
  • بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات
  • تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
  • بھارت کی پاکستان کیخلاف ایک اور کارروائی بے نقاب، جاسوسی کرنیوالا ملاح گرفتار‘ فورسز کی وردیاں بھی برآمد
  • افغان ترجمان کے دعوے جھوٹے، وزارت اطلاعات: ایک اور بھارتی سازش بے نقاب: پاکستانی مچھیرے کو انڈین خفیہ اداروں نے دباؤ میں لا کر سکیورٹی فورسز کی وردیاں، سمز، کرنسی لانے کو کہا، وفاقی وزرا