پاکستان اور بھارت کی درمیان جاری کشیدگی پر ترک صدر کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
انقرہ(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلگام واقعے کے بعد بڑھتی کشیدگی پر ترک صدر رجب طیب اردوان کا بیان سامنے آگیا۔ترک خبررساں ایجنسی کے مطابق ترک صدر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی میں کمی لانے کی اپیل کی ہے۔
ترک کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر اردوان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا ترکیے کا دورہ حساس وقت میں ہوا، شہباز شریف کا دورہ خطے کی تازہ ترین پیشرفت کے فریم ورک میں ایک انتہائی حساس وقت میں ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے خصوصی طور پر تجارت اور دفاعی صنعت میں کثیر الجہتی تعاون پر بات کی اور پاکستانی عوام کے لیے اپنی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں جلد از جلد کمی آئے، قبل اس کے کہ صورتحال مزید سنگین رخ اختیار کرلے۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ کا ہر موقع پر یہ مؤقف رہا ہے کہ ہم اپنے خطے اور اس سے باہر نئے تنازعات نہیں چاہتے۔
پاکستان میں ذیقعد 1446 ہجری کا چاند نظر آگیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت پاکستان ا
پڑھیں:
ٹرمپ کی لاعلمی، کشمیر تنازع کو 1500 سال پرانا بنا دیا
ذراٰئع کے مطابق ایئرفورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی پر بات کرتے ہوئے کشمیر مسئلے کی تاریخ کو بری طرح مسخ کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ ایئرفورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی پر بات کرتے ہوئے کشمیر مسئلے کی تاریخ کو بری طرح مسخ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا تنازع "ایک ہزار یا شاید 1500 سال پرانا" ہے حالانکہ یہ تنازعہ 1947ء میں برصغیر کی تقسیم کے بعد شروع ہوا تھا۔ صدر ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ دونوں ممالک کے رہنماؤں سے رابطہ کریں گے تو انہوں نے اس کا واضح جواب دینے سے گریز کیا۔ تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ پاکستان اور بھارت، دونوں کے لیڈروں کو جانتے ہیں اور مسئلے کے حل کے لیے پُرامید ہیں۔ واضح رہے کہ حال ہی میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 بھارتی سیاحوں کی ہلاکت کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی جیسے اقدامات پر پاکستان نے بھی سخت ردعمل دیا ہے۔