بیروت پر اسرائیلی جارحیت امریکہ کی مرضی سے انجام پائی ہے، شیخ نعیم قاسم
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں خاص طور پر جنوبی بیروت پر حالیہ فضائی حملہ امریکہ کی جانب سے سبز جھنڈی دکھائے جانے پر انجام پایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے سوموار 28 اپریل 2025ء کی شام اپنی تقریر میں کہا ہے کہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو جنگ کے ذریعے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے جبکہ اسے اسرائیل کے اندر بھی ایک جنگ کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی مزاحمت، لبنانی فوج اور عوام طاقتور ہیں اور طاقتور باقی رہیں گے اور ہم ہر گز اس زمانے میں واپس نہیں جائیں گے جب امریکہ اور اسرائیل ہم پر دھونس جمایا کرتے تھے۔ شیخ نعیم قاسم نے لبنانی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "مناسب انداز میں استقامت کا مظاہرہ کریں اور دشمن کو مراعات مت دیں تاکہ ہم ملک کو ترقی کی جانب گامزن کر سکیں۔" انہوں نے مزید کہا: "ہم نے اپنی سرحدوں پر دشمن کی تمام سرگرمیاں روک دی ہیں جبکہ دوسری طرف ہم سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ مراعات دیں۔ ہم سے مزید مراعات مت مانگیں کیونکہ ہم لبنان کی طاقت پر کسی قسم کا سودا نہیں کریں گے اور اگر ہم صحیح موقف اختیار کریں گے تو امریکہ بھی سیدھا ہو جائے گا۔ ایسی ترجیحات پائی جاتی ہیں جو لبنان کی ترقی کے لیے ضروری ہیں تاکہ استحکام اور ترقی حاصل ہو سکے اور ماضی میں پیش آنے والی مشکلات حل کی جا سکیں۔"
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا: "ہماری اہم ترین ترجیحات میں لبنان کی ترقی، اسرائیلی جارحیت کی روک تھام، جنوبی لبنان سے صیہونی رژیم کا انخلاء اور قیدیوں کی آزادی ہے کیونکہ لبنان ایسی حالت میں ترقی نہیں کر سکتا جب دشمن ہمارے مختلف علاقوں پر فضائی حملوں میں مصروف ہے۔" شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا: "جنگ بندی کا معاہدہ ہو چکا ہے اور ہم نے مزاحمتی فورس کے طور پر اس پر عمل کیا ہے اور لبنان نے جنگ بندی کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی لیکن صیہونی رژیم اب تک 3 ہزار سے زیادہ مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر چکی ہے۔" انہوں نے کہا: "ہم سمجھتے ہیں کہ لبنان حکومت پر امریکہ، فرانس، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل پر دباو ڈالنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے تاکہ اسرائیلی جارحیت ختم کی جا سکے۔ اب تک لبنان حکومت نے جو دباو ڈالا ہے وہ بہت کم تھا اور یہ قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ فعال کردار ادا کرے اور مربوطہ پانچ ممالک سے رابطہ کرے اور سلامتی کونسل میں شکایت کرے، امریکی سفیر جو اسرائیل کا حامی ہے اسے وزارت خارجہ بلائے اور وسیع پیمانے پر سفارتی اقدامات انجام دے۔"
شیخ نعیم قاسم نے ایک دن پہلے صیہونی رژیم کی جانب سے جنوبی بیروت پر فضائی جارحیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اس جارحیت کا مقصد لبنان پر سیاسی دباو ڈالنا ہے لیکن اس کی خصوصیت یہ تھی کہ دشمن کے بقول امریکہ کی مرضی سے انجام پائی ہے۔ دشمن بدستور لبنانی شہریوں پر حملہ کر رہا ہے اور انہیں نشانہ بنانے میں مصروف ہے اور اس نے زراعتی زمینوں اور رہائشی عمارتوں پر بھی بمباری کی ہے۔ لہذا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے خلاف آواز اٹھائے اور زیادہ بہتر انداز میں اقدامات انجام دے۔ حکومت کی ذمہ داری مقابلہ کرنا ہے اور اسے امریکہ پر دباو ڈالنا چاہیے اور تمام سیاسی قوتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اسرائیل کا مقابلہ کریں جبکہ ہم نہ صرف دشمن کے خلاف کوئی آواز نہیں سن رہے بلکہ دیکھ رہے ہیں کہ اسلامی مزاحمت کے خلاف موقف اپنایا جاتا ہے اور فتنہ انگیزی کی جاتی ہے۔" سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے کہا: "اسرائیل لبنان پر قبضہ جمانے کے درپے ہے اور وہ ہماری سرزمین پر ہمارے قصبے تباہ کرنا چاہتا ہے۔ اگر کوئی یہ مات ماننے پر تیار نہیں تو وہ جواب دے کہ کیوں اسرائیل نے 18 سال تک لبنان پر قبضہ برقرار رکھا تھا اور صرف مزاحمت کے بعد ہی لبنان سے نکلنے پر مجبور ہوا تھا۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حزب اللہ لبنان سیکرٹری جنرل صیہونی رژیم کی ذمہ داری کی جانب نے کہا ہے اور
پڑھیں:
بلوچستان لانگ مارچ روکنا حالات خراب کرنے کی کوشش ہے ،حافظ نعیم الرحمن
قافلے کو روکا گیا تو جگہ جگہ دھرنے ہونگے،حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آجائے، امیر جماعت اسلامی کا انتباہ
تحفظ کی بات کرنے نکلے ہیں،جمہوری قوتوں کا راستہ روکنے کا مطلب دہشت گردوں ، قوم پرستوں کو طاقت دینا ہے
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت نے جگہ جگہ‘‘حق دو بلوچستان کو‘‘لانگ مارچ کے شرکاء کو روکنے کیلئے ٹینکرز کھڑے کرکے رکاوٹیں ڈالنے اور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ سے حالات خراب کرنے کی کوشش کی مگر کارکنوں نے پر امن رہتے ہوئے حکومتی رکاوٹوں کو ہٹایا اور اپنا سفر جاری رکھا۔ملک میں آئینی اور جمہوری حکومت ہوتی توسیاسی کارکنوں کا جگہ جگہ استقبال کرتی۔ہم لانگ مارچ کے شرکاء کی سیاسی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں۔جماعت اسلامی کے کارکنوں نے کبھی قانون کو ہاتھ لیا ہے نہ توڑ پھوڑ کی ہے۔حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آجائے اور لوگوں کو اپنا آئینی حق استعمال کرنے دے۔جمہوری قوتوں کا راستہ روکنے کا مطلب دہشت گردوں اور قوم پرستوں کو طاقت فراہم کرنا ہے۔ہمارا حکومت سے رابطہ ہے،حکومت کی قائم کردہ کمیٹی جماعت اسلامی کی لیاقت بلوچ اور امیر العظیم پر مشتمل کمیٹی سے رابطے میں ہیں۔حکومت ایک طرف ہم سے رابطے کررہی ہے اور دوسری طرف لانگ مارچ کا راستہ بھی روکا جارہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے حق دو بلوچستان کو لا نگ مارچ کے شرکاء سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ لانگ مارچ کے شرکاء جنہیں دھرنے دینے پر مجبور کیا جارہا ہے وہ بلوچستان کی عوام کی نمائندگی کر رہے ہیں۔جماعت اسلامی آئینی حدود میں رہتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کراتی ہے۔ حکومت،انتظامیہ اور ذمہ دار اداروں کو عوام کی بات سننا گوارہ نہیں تو انہیں حکمرانی کا بھی حق نہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام حکومت تک اپنے مطالبات پہنچانے اور اپنے مسائل کے حل کیلئے سینکڑوں کلومیٹر کا سفر کرکے اسلام آباد جارہے ہیں۔حکو مت کا فرض تھا کہ وہ مارچ کے شرکاء کو سہولتیں فراہم کرتی مگر حکمران عوام سے بات کرنا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت اور اداروں کی نا اہلی ہے کہ عوام کو سڑکوں پر آنا پڑتا ہے،یہ نا اہلی عوام پر نہ ڈالی جائے۔لانگ مارچ کے شرکاء صوبے کے تمام قبیلوں برادریوں اور قومیتوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کرنے نکلے ہیں۔حکمرانوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ اگر انہوں نے جمہوری قوتوں اور آئین پاکستان پر یقین رکھنے والوں کا راستہ روکیں گے تو اس سے قوم پرست غیر جمہوری قوتوں اور دہشت گردوں کو اپنا راستہ بنانے کا موقع ملے گا۔