اسلام آباد:

پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ امید ہے مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں کینالز کا مسئلہ ختم ہو جائے گا جس کے بعد احتجاج بھی ختم ہوگا اور راستے بھی کھل جائیں گے۔

اپنے ویڈیو پیغام میں خورشید شاہ نے کہا کہ کینالز کا معاملہ کافی حد تک حل ہوگیا ہے اور وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ آج مسئلہ حل ہو جائے گا۔ اس سے قبل ایک میٹنگ ہوگی جس میں عطا تارڑ اور ضیاء لنجار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے سے راستے بند ہیں، لوگ مشکل میں ہیں اور حکومت کا کام ہے کہ مشکلات کا خاتمہ کرے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بلاول بھٹو نے بہت کام کیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما نے کہا کہ جو ڈیمانڈ ہم نے کی تھی یقینا پوری ہو چکی ہے۔ وعدہ کیا گیا ہے کہ سب صوبوں کی رضا مندی کے بغیر منصوبہ نہیں بنے گا۔

واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے متنازع نہروں کا منصوبہ مشترکہ مفادات کونسل لے جانے کا اعلان کرتے ہوئے دو مئی کو اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا تھا۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان

پڑھیں:

مشترکہ مفادات کونسل کی باہمی منظوری کے بغیر کوئی نیا نہر منصوبہ شروع نہیں کیا جائے گا



مشترکہ مفادات کونسل نے نئی نہریں بنانے کا فیصلہ مسترد کر دیا۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 52 واں اجلاس ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی باہمی منظوری کے بغیر کوئی نیا نہر منصوبہ شروع نہیں کیا جائے گا، تمام صوبوں کے درمیان مفاہمت کے بغیر وفاقی حکومت اس سلسلے میں مزید پیشرفت نہیں کرے گی۔

اعلامیے کے مطابق وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں سے مل کر زرعی پالیسی کا روڈ میپ تیار کر رہی ہے، حکومت ملک میں آبی وسائل کے انتظامی ڈھانچے کی ترقی کےلیے طویل المدتی متفقہ روڈ میپ تیار کر رہی ہے، تمام صوبوں کے پانی کےحقوق 1991 کے پانی کی تقسیم کے معاہدے میں محفوظ ہیں، یہ حقوق 2018 کی پانی پالیسی میں فریقین کی رضا مندی کے ساتھ محفوظ کیے گئے ہیں۔

اجلاس  میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبوں کے تحفظات دور کرنے، غذائی و ماحولیاتی سلامتی کو یقینی بنانے کےلیے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، کمیٹی میں وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہوگی، کمیٹی طویل المدتی زرعی اور صوبوں کی آبی ضروریات کے حل تجویز کرے گی، تجویز کیے گئے حل دونوں متفقہ دستاویزات کے مطابق ہوں گے۔

بھارتی یکطرفہ غیر قانونی اقدامات کی مذمت

مشترکہ مفادات کونسل نے قومی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارتی غیر قانونی اقدامات اور بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت کے تناظر میں پورے ملک و قوم کیلئے اتحاد اور یکجہتی کا پیغام دیا۔

کونسل کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک پر امن اور ذمہ دار ملک ہے  لیکن ہم اپنا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں، تمام صوبائی وزراء اعلیٰ نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف یک زبان ہو کر اتحاد و قومی یکجہتی کا اظہار کیا۔

مشترکہ مفادات کونسل نے سینیٹ میں بھارتی غیر قانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف قرارداد کی بھر پور پذیرائی کی اور کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستان کا پانی روکنے کی صورت میں پاکستان اپنے آبی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے۔

بلاول بھٹو کا سی سی آئی اجلاس کی تصویر پر پاکستان کھپے کا نعرہ

پاکستان پیپلزپارٹی ( پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مشترکہ مفادات کونسل ( سی سی آئی) اجلاس کی تصویر پر تبصرہ کردیا۔

 اجلاس کو سی سی آئی سیکریٹیریٹ کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کی مالی سال 2021-2022، مالی سال 2022-2023 اور مالی سال 2023-2024 کی رپورٹس پیش کی گئیں، مشترکہ مفادات کونسل نے سی سی آئی سیکریٹریٹ ریکروٹمنٹ رولز کی منظوری دے دی۔

کابینہ ڈویژن کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی سال 2020-2021، سال 2021-2022، سال 2022-2023 اور اسٹیٹ آف انڈسٹری کی سال 2021، 2022 اور 2023 کی رپورٹس بھی پیش کی گئیں۔

اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • نہروں کی تعمیر کے مسئلہ پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کر آگے کا لائحہ عمل بنایا جائیگا، گنڈاپور
  • سندھ پنجاب سرحد پر متنازع کینالز کیخلاف جاری احتجاجی دھرنا ختم
  • مشترکہ مفادات کونسل کی باہمی منظوری کے بغیر کوئی نیا نہر منصوبہ شروع نہیں کیا جائے گا
  • مشترکہ مفادات کونسل نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کو ختم کرنے کی منظوری دے دی
  • مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس، حکومت نے متنازع کینال کا منصوبہ ختم کردیا
  • سندھ حکومت کی اپیل پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج ہی طلب
  • سندھ کی اپیل پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج ہی طلب
  • مشترکہ مفادات کونسل کا اہم اجلاس آج ہونے کا امکان
  • مشترکہ مفادات کونسل میں کینال کا مسئلہ حل نہ ہوا تو حکومت سے الگ ہوجائیں گے، صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ