ماسکو(نیوز ڈیسک) روس نے ایک بار پھر زور دیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لارؤف نے اپنے بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور کہا کہ شملہ معاہدہ اور لاہور ایگریمنٹ کی روشنی میں دونوں ممالک کو سفارتی راستہ اختیار کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ماسکو امن کا حامی ہے اور خطے میں استحکام کیلئے ضروری ہے کہ بھارت کشیدگی کو بڑھانے کے بجائے بات چیت کو ترجیح دے۔

یاد رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ سے 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے، بھارت نے واقعے کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر لگایا اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کر دیا۔

پاکستان نے اس واقعے کی نہ صرف مذمت کی بلکہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کو غیر جانبدارانہ تحقیقات میں مکمل تعاون کی پیشکش بھی کی۔

دوسری جانب، بھارت کی جانب سے پاکستان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، تاہم پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت واضح کر چکی ہے کہ اگر بھارت نے کوئی مہم جوئی کی تو اسے ایسا منہ توڑ جواب دیا جائے گا جو وہ کبھی نہ بھول سکے گا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

بھارت نے پاکستان سے گزرنے والی افغان برآمدات پربھی پابندی لگا دی

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 مئی2025ء)بھارت نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان سے براہ راست یا بالواسطہ مال کی درآمدات پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے اور پاکستانی جہازوں کو بھارتی بندرگاہوں تک رسائی دینے سے بھی منع کر دیا ہے۔ بھارت کی وزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، فورن ٹریڈ پالیسی (FTP) میں ایک نیا ضابطہ شامل کیا گیا ہے جس میں پاکستان سے آنے والے یا پاکستان سے برآمد ہونے والے تمام سامان کی درآمدات یا ٹرانزٹ پر فوری طور پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

بھارت اس اقدام کو قومی سلامتی اور عوامی پالیسی کا نام دیا ہے، جس کے تحت پاکستان سے کسی بھی قسم کی درآمدات کو روکا جائے گا، چاہے وہ براہ راست ہوں یا کسی تیسرے ملک کے ذریعے۔

(جاری ہے)

اس نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے جھنڈا بردار کسی بھی جہاز کو بھارتی بندرگاہوں پر آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔بھارت کی کوشش ہے کہ اس تجارتی پابندی سے پاکستان کو شدید اقتصادی مشکلات کا شکار بنایا جائے اور نہ صرف پاکستان کی تجارت کو بلکہ پاکستان کی فارماسوٹیکل ضروریات کو بھی سنگین حد تک متاثر کیا جائے۔

پاکستان نے بھی جواباً بھارت کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات معطل کر دیے ہیں اور واہگہ اٹاری بارڈر کے ذریعے ہونے والی تجارت کو بھی بند کر دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں بھارت اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کشیدگی بڑھانے کے بجائے پاکستان سے مذاکرات کرے، روس
  • بھارت کشیدگی بڑھانے کے بجائے پاکستان سے مذاکرات کرے، روس کا دوٹوک پیغام
  • ملیشیا نے بھارت سے تنازع میں پاکستانی مؤقف کی حمایت کر دی
  • حکومت کا فوکس محصولات اور ٹیکسز بڑھانے پر ہے، شہباز رانا
  • بھارت کا غیرحقیقی مؤقف
  • فوجی آپریشن کی بجائے فریقین مذاکرات کا راستہ اختیار کریں، پروفیسر ابراہیم
  • بھارت نے پاکستان سے گزرنے والی افغان برآمدات پربھی پابندی لگا دی
  • سیتھ رولنز کی ریسلنگ کے بجائے کوٹ کے چرچے، مگر کیوں؟
  • پہلگام فالس فلیگ؛ بھارت کیساتھ کشیدہ صورتحال پر سفیر پاکستان کا دوٹوک موقف