بھارت کو آبی جارحیت سے روکا نہ گیا تو بجلی کی پیداوار جزوی طور پر متاثر ہو سکتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
فائل فوٹو۔
مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریاؤں پر پاکستان نے 9 ہزار میگاواٹ سے زائد کے پن بجلی منصوبےقائم کیے ہیں۔ پاکستان سالانہ تقریباً 120 ارب یونٹ بجلی بناتا ہے جس میں سے 27 فیصد بجلی مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریائے سندھ اورجہلم کے پانی سے پیدا ہوتی ہے۔
ان دریاؤں پر تربیلا، منگلا، نیلم جہلم، کیروٹ اور غازی بروتھا پن بجلی منصوبے لگے ہیں۔ اگر بھارت کو آبی جارحیت سے روکا نہ گیا تو ان منصوبوں سے بجلی کی پیداوار جزوی طور پر متاثر ہو سکتی ہے۔
پاکستان سالانہ 120 ارب یونٹ بجلی پیدا کرتا ہے، اس میں سے 32 ارب 40 کروڑ یونٹ مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریائے سندھ اور جہلم پر قائم پن بجلی منصوبوں سے حاصل کرتا ہے۔
دریائے سندھ میں سالانہ 8 کروڑ 99 لاکھ ایکڑ فٹ پانی آتا ہے جس میں سے تقریبا 76.
دریائے جہلم کے 2 کروڑ 27 لاکھ ایکڑ فٹ پانی میں سے ساڑھے 62 فیصد پانی بھارت کی طرف سے آتا ہے جبکہ ساڑھے 37 فیصد پانی پاکستان کی حدود سے آتا ہے۔
دریائے سندھ پر 6338 میگاواٹ کے تربیلا اور غازی بروتھا پن بجلی منصوبے ہیں۔ دریائے جہلم پر 2759 میگاواٹ کے منگلا، نیلم جہلم اور کروٹ پن بجلی منصوبے قائم ہیں۔
بھارت اپنی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے حصے کا پانی روکتا ہے تو پاکستان کو پانی کی کمی کے ساتھ پن بجلی منصوبوں سے سستی بجلی کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ ہو گا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دریائے سندھ پن بجلی آتا ہے
پڑھیں:
بھارت: 10 گھنٹے سے زیادہ بجلی فراہم کرنے پر سزا کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں موسم سرما کے دوران بجلی کی فراہمی کو 10 گھنٹے تک محدود کرتے ہوئے اس سے زیادہ بجلی فراہم کرنے والے اہلکاروں کی تنخواہیں کاٹ دینے کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔ ریاستی بجلی کمپنی کا کہنا ہے کہ اب کسانوں کو دن میں صرف طے شدہ وقت تک بجلی فراہم کی جائے گی۔ دوسری جانب اپوزیشن جماعت کانگریس اور کسان تنظیموں نے ریاستی کمپنی کے اس فیصلے کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے فصل کاشت کرنے والے کسان مشکلات کا شکار ہوں گے۔